امریکی کرنسی نوٹوں کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ

پورٹریٹ کے سامنے کھڑی ایک عورت مسکرا رہی ہے (© Jessica Hill/AP Images)
صدر بائیڈن میریلن مالیربا کو امریکہ کی خزانچی مقرر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اوپر وہ 2010 کی ایک تصویر میں دکھائی دے رہی ہیں۔ (© Jessica Hill/AP Images)

جب میریلن میلربا امریکہ کی خزانچی کا منصب سنبھالیں گی تو امریکی کرنسی نوٹوں پر دو خواتین کے دستخط نظر آئیں گے۔ امریکی کرنسی کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوگا اور اس سے ایک نئی تاریخ رقم ہوگی۔

صدر بائیڈن نے 21 جون کو ملیربا کو امریکی خزانچی مقرر کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ مالیربا ریاست کنیٹی کٹ میں رہتی ہیں اور آبائی امریکیوں کے موہیگن قبیلے کی سربراہ ہیں۔ خزانچی کے طور پر خدمات انجام دینے والی وہ اولین آبائی امریکی خاتون ہوں گی۔

مالیربا کے دستخط امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن کے دستخطوں کے ہمراہ، امریکی کرنسی کے سب نوٹوں پر دکھائی دیں گے۔ ییلن نے 21 جون کو کہا، “مجھے اس بات پر بہت فخر ہے کہ چیف ملیربا ملک کی خزانچی کے طور پر کام کریں گی۔ یہ ایک تاریخی تقرری ہے۔”

ییلن امریکی وزیر خزانہ کے طور پر کام کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔

بائیڈن-ہیرس حکومتی انتظامیہ امریکی تاریخ کی سب سے متنوع  انتظامیہ ہے۔ اس میں امریکہ بھر سے صنفی لحاظ سے  ایسے متنوع اور اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے کابینہ اور انتظامی شعبے کے عہدیدار شامل ہیں جنہیں  اعلیٰ ترین حکومتی سطحوں پر پہلے کم نمائندگی حاصل تھی۔

خزانچی کے طور پر ملیربا امریکی ٹکسال اور فورٹ ناکس میں واقع، “بیورو آف اینگریونگ اینڈ پرنٹنگ” [سکے ڈھالنے اور کرنسی نوٹ چھاپنے والے بیورو] کی نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ ییلن کی سینئر مشیر کے طور پر بھی کام کریں گی۔ وہ محکمہ خزانہ کے قبائلی اور آبائی امریکیوں کے امور کے لیے قائم کیے گئے نئے دفتر کی بھی نگرانی کریں گی۔

ملیربا کو 2010 میں موہیگن قبیلے کی جدید تاریخ کی پہلی خاتون سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے وہ قبائلی حکومت میں خدمات انجام دے چکی تھیں۔ رجسٹرڈ نرس کی حیثیت سے اُن کا طب کے شعبے سے ایک طویل عرصے  تک تعلق رہا ہے۔

ملیربا نے 21 جون کو ایک بیان میں کہا، “میں وزیر [خزانہ] ییلن اور بائیڈن انتظامیہ کے اس عزم پر فخر اور انکساری محسوس کرتی ہوں کہ محکمہ خزانہ میں ایک منصفانہ اور مساویانہ معاشرے کی تشکیل کے لیے سب کی آوازوں پر توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ ہم مل کر کام کر رہے ہیں۔”