
بنگلہ دیش کے لوگوں کو کم قیمت پر محفوظ اور پینے کے قابل پانی کے کسی مستقل ذریعے کی ضرورت ہے۔
امریکہ میں قائم “ڈرنک ویل” نامی کمپنی نے اس مسئلے کا ایک طویل المدتی حل نکالا ہے۔
کوڑے کے ڈھیروں میں پہنچنے والی بوتلوں والا پانی خریدنے کی بجائے صارفین پانی کے کھوکھوں یا بینک سے پیسے نکلوانے والی خود کار اے ٹی ایم مشینوں کی طرز پر تیار کی جانے والی پانی کی اے ٹی ایم مشینوں سے پانی لینے کے لیے کارڈ خرید سکتے ہیں۔ پانی کے صحت بخش ہونے کو یقینی بنانے کے لیے اسے فلٹر کیا جاتا ہے اور صرف 8 سینٹ فی 20 لٹر سے تھوڑی سی زیادہ مقرر کردہ قیمت پر اسے فروخت کیا جاتا ہے۔
ڈرنک ویل کے قیام کے بعد اس کمپنی نے کم آمدنی والی کمیونٹیوں میں 710 ملین لیٹر پانی فراہم کیا ہے اور پورے بنگلہ دیش میں ملازمتوں کی 430 سے زیادہ آسامیاں پیدا کی ہیں۔
ڈرنک ویل نے بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ‘ڈھاکہ واٹر سپلائی اینڈ سیوریج اتھارٹی” نامی پانی کے ادارے کے ساتھ مل کر کام کیا ہے۔ 2017 سے اب تک پانی کی 290 اے ٹی ایم مشینیں لگائی جا چکی ہیں۔ پانی کی اے ٹی ایم مشینوں کو چلانے والے عملے میں عورتوں کی تعداد 40 فیصد ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ 9 دسمبر کو ڈرنک ویل کو ماحولیاتی لچک کے زمرے میں سال 2022 کا ‘کارپوریٹ ایکسیلنس’ ایوارڈ دے گا۔ یہ ایوارڈ ایسی امریکی کمپنیوں کی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے جو اُن کمیونٹیوں میں اعلیٰ معیاروں کو برقرار رکھتی ہیں جہاں وہ کام کرتی ہیں اور یہ ثابت کرتی ہیں کہ پائیداری معیشت کی مدد کر سکتی ہے۔
ضرورت پوری کرنا
بنگلہ دیش کے پینے کا پانی قدرتی طور پر پائے جانے والے آرسینک [سنکھیے] صنعتی فضلے، کھارے پانی کی آمیزش اور انسانی فضلے سے آلودہ ہو جاتا ہے۔ بہت سے شہریوں کا انحصار تالابوں یا ندی نالوں کے پانی پر ہوتا ہے۔
ڈرنک ویل کے مشترکہ بانی منہاج چودھری بنگلہ دیشی نژاد امریکی ہیں۔ منہاج چودھری کے آبائی ضلعے چٹاگانگ میں بہت سے لوگ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے مر چکے ہیں جس کی وجہ سے اُن میں آلودہ پانی کو صاف کرنے کی تحریک پیدا ہوئی۔
انہوں نے 2012 میں فلبرائٹ پروگرام کے تحت ایک غیر سرکاری تنظیم، بی آر اے سی کے ساتھ سکالر کی حیثیت سے بنگلہ دیش کا دورہ کیا۔ یہ تحقیق کرنے کے بعد کہ آیا رہائشی پینے کے صاف پانی کے لیے ادائیگی کر پائیں گے یا نہیں انہوں نے 2014 میں ڈرنک ویل کمپنی کی بنیاد رکھی۔

کمپنی کے شریک بانی اور 2012 کے بھارت میں امریکی فلبرائٹ سکالر، مائیک جرمن نے بنگلہ دیش میں ڈرنگ ویل کی طرز پر کمپنی کھڑی کرنے میں مدد کی۔ پانی کی فلٹریشن ٹیکنالوجی کا انحصار پانی سے زہریلے مادوں کو پائیدار طریقے سے نکالنے کے لیے دوبارہ پیدا ہونے والے نینو پارٹیکلز پر ہوتا ہے۔
زہریلے مادوں کو ہٹانے کے بعد پانی کو فلٹر کیا جاتا ہے تاکہ اسے استعمال کے لیے محفوظ بنایا جا سکے۔ پانی فراہم کرنے والے ادارے بھی اس طریقے کو استعمال کر سکتے ہیں تاکہ دیگر پسماندہ علاقوں میں پانی فراہم کیا جا سکے۔
منہاج چودھری نے کہا کہ اگلے سال بنگلہ دیش میں ڈرنک ویل کے فروخت ہونے والے پانی کی مقدار ایک ارب لیٹر تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ڈرنک ویل کا پانی کی اے ٹی ایم مشین کا ماڈل اپنانا میری زندگی کا ایک منفرد اعزاز ہے۔”
سال 2022 کا وزیر خارجہ کا ‘کارپوریٹ ایکسیلنس’ ایوارڈ مشمولہ جامع ترقی کے زمرے میں ایک اور کمپنی کو بھی دیا گیا۔ اس کے علاوہ یہ ایوارڈ ذمہ دار کاروباری سرگرمیوں پر ایک چھوٹی کمپنی اور ایک کثیرالملکی کمپنی کو بھی دیئے گئے۔