عبرانی کیلنڈر کے نئے سال کا آغاز مینڈھے کے سینگ سے بنے ناقوس کی ایک زور دار آواز کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہودیوں کے نزدیک ناقوس کی آواز موسیقی کے آلے کی کوئی عام آواز نہیں بلکہ اس سے بڑھکر کہیں زیادہ اہم آواز ہوتی ہے۔ اس کا استعمال قدیم اسرائیل کے وقتوں سے ہوتا چلا آ رہا ہے۔ یہ خدا کی موجودگی کی آواز ہے۔
امریکہ میں ستمبر، اکتوبر اور نومبر میں پڑنے والے موسم خزاں میں امریکہ کے باعمل یہودی خود آگاہی کے ایک روحانی سفر کرتے ہیں جس کا آغاز روش ہشانہ سے ہوتا ہے اور اختتام نو دن بعد، یوم کیپور پر ہوتا ہے۔
عبرانی قمری کیلنڈر کے یہ دونوں “اہم تہوار” بالعموم، ستمبر اور اکتوبر میں پڑتے ہیں۔
روش ہشانہ
اس سال روش ہشانہ کا آغاز 25 ستمبر کو غروب آفتاب کے وقت ہوگا۔ یہ تہوار یہودیوں کے نئے سال کا پہلا دن ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب دنیا بھر کے یہودی اپنے گزشتہ سال کے اعمال پر غور و فکر کرتے ہیں۔
شیوی چیز، میری لینڈ میں اوہر کودیش کنیسے کے اعزازی ربی، لائل اے فشمین کہتے ہیں کہ “غور کریں، رد عمل دکھائیں، پختہ ارادہ کریں۔ ہم سب کو دیانت داری سے پیچھے مڑ کر دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے” اور غور کرنا ہوتا ہے کہ بہتری کیسے لائی جا سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ “ہم سب کو غور و خوض اور ردعمل سے نکل کر پرعزم عمل کرنے کا پختہ ارادہ کرنا چاہیے۔”
بہت سے عقیدت مندوں کو امید ہوتی ہے کہ اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے سے اُن کے نام “کتابِ زندگی” میں درج ہو جائیں گے جس پر 10 دنوں کے اختتام پر مہر لگا دی جائے گی۔
سیب کے ٹکڑوں کو شہد میں ڈبونا روش ہشانہ کی معمول کی رسم ہے اور یہ ایک نئے میٹھے سال کی امید کی علامت ہوتی ہے۔
یہودی یوم کیپور سے پہلے پڑنے والے دنوں میں ہر روز خصوصی دعائیں مانگتے ہیں، اِس تہوار کے روائتی کھانے تیار کرتے ہیں اور خیراتی اداروں کو چندے دیتے ہیں۔
یوم کیپور
یوم کیپور کا دسوان دان کفارے کا دن ہوتا ہے اور یہ عبرانی کیلنڈر کا مذہبی حوالے سے سنجیدہ ترین دن ہوتا ہے۔ اس برس یوم کیپور کا آغاز 4 اکتوبر کو غروبِ آفتاب کے وقت ہوگا۔ اس دن یہودیوں کو اپنے آپ کو روزمرہ کی سوچوں سے حتی الامکان دور کرنے اور اس کے بجائے خود کو مکمل طور پر خدا کے ساتھ اپنے تعلقات کے لیے وقف کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
یہودی یوم کپور پر سورج غروب ہونے سے اگلے دن سورج غروب ہونے تک روزہ رکھتے ہیں۔ وہ دن کا زیادہ تر وقت کنیسوں میں عبادت کرتے ہوئے گزارتے ہیں ۔

یوم کیپور کی عبادت شام پڑنے پر ختم ہو جاتی ہے۔ اس وقت زور دار آواز سے ناقوس بجایا جاتا ہے۔ یہ آواز سچی توبہ کرنے والوں کے گناہوں کی معافی کی علامت ہوتی ہے۔
اس کے بعد نغمے، رقص اور اِس تہوار کے کھانے شروع ہو جاتے ہیں اور یہودی تجدید اور خوشی کا احساس لیے اپنے روزمرہ کے معاملات کی جانب لوٹ جاتے ہیں۔
واشنگٹن عبرانی کنیسے کے ربی، جوزف اے سکلوٹ کہتے ہیں کہ “ہم مینڈھے کے سینگ والے ناقوس کی آواز غور سے سنتے ہیں جو ہمیں اپنی زندگیوں کی تجدید کرنے اور دنیا کو ٹھیک کرنے کے لیے بلا رہی ہوتی ہے۔”
اس مضمون کا انگریزی متن 27 ستمبر 2019 کو ایک مختلف شکل میں پہلے بھی شائع ہو چکا ہے۔
Listen to a shofar