املاکِ دانش کے حقوق میں پوشیدہ حقیقی قدر

جعلی اشیا، سافٹ ویئرز کا بلا اجازت استعمال، اور تجارتی رازوں کی چوری سے منصفانہ کاروباری منافعے کو نقصان پہنچتا ہے۔ اس کے علاوہ اِن جرائم سے ملکوں کی اقتصادی ترقی کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اسی لیے امریکہ املاکِ دانش کے مضبوط قوانین اور نفاذ کے طریقہائے کار کے ذریعے تخلیق کاروں اور موجدین کے حقوق کو تحفظ دیتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے املاکِ دانش کے نفاذِ قانون کے دفتر کے طارق فہمی کہتے ہیں کہ “املاکِ دانش کے حقوق سے چھوٹے بڑے تمام کاروباروں کو اپنے تصورات اور تخلیقات سے فائدہ اٹھانے کی اہلیت حاصل ہوتی ہے اور یہ [قوانین] دنیا کی معیشتوں میں انتہائی اہم کردار کرتے ہیں۔”

آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ حقوق ہیں کیا اور یہ اتنے اہم کیوں ہیں؟

املاکِ دانش کے حقوق کے 4 حفاظتی بند

اگرچہ املاکِ دانش کے حقوق اشیاء کے ایک وسیع سلسلے کا احاطہ کرتے ہیں مگر انہیں بالعموم مندرجہ ذیل چار زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے:-

کاپی رائٹ یعنی حقِ اشاعت کا قانون کسی ایسے اصلی تصور کو تحفظ دیتا ہے جسے کسی گیت یا نظم کی طرح آرٹ کی ٹھوس شکل دی گئی ہو۔

پیٹنٹ کی منظوری کے لیے کسی بھی اصل ایجاد کے لیے درخواست دینے پر پیٹنٹ کے حقوق حاصل کیا جا سکتے ہیں۔ ڈیزائن پیٹنٹوں کے حقوق بھی دیئے جاتے ہیں۔ اس کی مثال کسی کمپیوٹر کا بنیادی خاکہ یا دیگر تکنیکی آلات جیسی اشیاء ہیں۔ کیڑوں مکوڑوں کے خلاف مزاحم فصلوں جیسی زرعی اختراعات پر بھی پودوں کے پیٹنٹ کے حقوق منظور کیے جاتے ہیں۔ یوٹیلیٹی پیٹنٹ  دواسازی کی مصنوعات جیسے مقاصد کو پورا کرنے والیں مصنوعات پر دیئے جاتے ہیں۔

ٹریڈ مارک کسی بھی ایسی چیز کے لیے حاصل کیا سکتا ہے جو کسی کمپنی کو اپنی مصنوعات یا خدمات کو ممتاز کرنے میں مدد کرتی ہو۔ میکڈونلڈ کارپوریشن کی سنہری محرابوں جیسے کسی لاگو یا امتیازی نشان کو ٹریڈ مارک کے طور پر رجسٹر کرایا جا سکتا ہے۔ حتٰی کہ کسی اشتہار میں بجنے والی گھنٹی کی آواز کو بھی ٹریڈ مارک کے طور پر رجسٹر کروایا جا سکتا ہے۔

تجارتی رازوں کو کسی کمپنی کی نجی معلومات کی طرح کا تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ یہ راز مالی اہمیت کی حامل ہوتے ہیں یا اِن سے مسابقتی سبقت حاصل ہوتی ہے۔ اس کی ایک مثال کوکاکولا کے مشروبات تیار کرنے کی ترکیبیں ہیں۔

فہمی کہتے ہیں کہ “حتمی طور پر ان کا مدعا اُس فرد کو صلہ دینا ہے جو اس صلے کا حق دار ہوتا ہے۔ اس طرح حاصل ہونے والے تحفظات سرمایہ کاریوں کی بنیاد بنتے ہیں، مجموعی قومی پیداوار بڑہانے میں مدد کرتے ہیں اور قابل ٹیکس اشیاء پر حکومتی محصولات میں اضافہ کرتے ہیں جن سے عوام کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے املاکِ دانش کو تحفظ فراہم کرنے اور اِن تحفظات کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرانے کا عزم کر رکھا ہے۔”

قانونی تدارک

املاکِ دانش کی خلاف ورزیاں صارفین اور دیگر استعمال کنند گان کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ اِن نقصانات کا ازالہ کرنے کے لیے امریکی عدالتیں موجود ہیں۔ اکتوبر 2022 میں امریکی فوج کی نقلی وردیاں فروخت کرنے پر [جو کہ ٹریڈ مارک کی خلاف ورزی ہے] تین ٹھیکہ داروں کو مجرم قرار دیا گیا۔

چین میں تیار کی جانے والی یہ نقلی وردیاں سلامتی کے ضابطوں پر پورا نہیں اترتی تھیں جس کے نتیجے میں ہزاروں امریکی فوجیوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں تھیں۔ اِن میں سے تیرہ ہزار کے قریب جیکٹوں کا رات کے اندھیرے میں دیکھنے والی عینکوں کے ذریعے معائنہ کیا گیا تو وہ کیموفلاج کے مطلوبہ معیاروں پر پوری نہیں اتریں۔ آگ سے بچنے کے لیے سر پر پہننے والے تقریباً انیس ہزار ہُڈ بھی ناکارہ نکلے اور انہیں آگ لگ سکتی تھی۔ زاکاری اے کنہا سرکاری وکیل کے طور پر ٹھیکے داروں کے خلاف اس مقدمے میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ “[فوجیوں] کو اُن یونیفارموں سے جو وہ پہنتے ہیں اور اُن آلات سے خطرات نہیں لاحق ہونے چاہیئیں جو وہ لے کر چلتے ہیں۔”

اندھیرے میں لی جانے والی فوجی کی تصویر جس میں اِس نے اندھیرے میں دیکھنے کے لیے استعمال کی جانے والی عینک پہن رکھی ہے (U.S. Air Force/Staff Sgt. Rion Ehrman)
امریکی فضائیہ کے جوانوں کو نقلی وردیاں فراہم کی گئیں جنہیں رات کے وقت دیکھنے کے لیے استعمال کی جانے والی عینکوں کے ذریعے دیکھا جا سکتا ہے۔ اوپر تصویر میں ایک امریکی فوجی نے ایسی ہی ایک عینک پہن رکھی ہے۔ (US Air Force/Staff Sergeant Rion Ehrman)

امریکہ کے ڈسٹرکٹ کورٹ کے ججوں کی عدالت میں یہ مقدمہ چلا اور مدعا علیہان کو نقلی سامان کی نقل و حمل کی سازش کرنے کا قصوروار پایا گیا۔ کنہا نے بتایا کہ مدعلیہان نے امریکی مصنوعات کی غیرمعیاری اور بیرون ملک تیار کی جانے والی نقلی مصنوعات کے بارے میں غلط بیانی کی۔

تجارتی رازوں کے افشا ہو جانے سے بھی صارفین اور کمپنیوں کی سیفٹی [سلامتی] خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ مثال کے طور پر 2019 میں ٹیکساس کے ایک تاجر نے ہیوسٹن کی سمندر سے تیل نکالنے والے تیرتے ہوئے پلیٹ فارم بنانے والی ٹریلیبورگ آف شور نامی کمپنی کے راز چوری کیے۔

اِن پلیٹ فارموں کو سمندری پانی میں تیرتے رکھنے کے لیے یہ کمپنی فوم بناتی ہے۔ اگر فوم کے غلط استعمال سے یہ پلیٹ فارم  بنائے جائیں تو تیل نکالنے کی سرگرمیوں تباہ کن طریقے سے متاثر ہو سکتی ہیں۔

تاجر شان شی نے ٹریلیبورگ کے فوم کی نقل تیار کرنے کے لیے اپنی کمپنی کی ہم منصب چینی کمپنی سے 31 لاکھ ڈالر لیے۔ اِس نے ٹریلیبورگ کمپنی کے ایک سابقہ انجنیئر کو اپنی کمپنی کے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا اور اس پیشگی شرط پر پیسے دیئے کہ وہ ٹریلیبورگ کے فوم تیار کرنے کے طریقے کی تفصیلات بتائے گا۔ اس کے نتیجے میں شان شی کو اپنی کوششوں کے ذریعے تجارتی راز چوری کرنے کی خاطر سازش کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔

اِس مقدمے کے فیصلے کے بعد ڈسٹرکٹ آف کولمبیا [ڈی سی] کی امریکہ کی سرکاری وکیل، جیسی کے لیو نے کہا کہ “ہم املاکِ دانش کی چوری کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ امریکہ نے [املاکِ دانش کے قوانین] طویل تحقیق، تیاری اور اختراعات کا استعمال کر کے وضح کیے ہیں۔ شی نے آزاد منڈی میں کامیابی کے لیے درکار ایمانداری سے محنت کرنے کے بجائے امریکی کمپنی کے راز چرانے کا انتخاب کیا۔ اب اسے اپنے اس انتخاب کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جا رہا ہے۔”