امید کے گرین ہاؤس

البانیہ کے گوریسن گاؤں میں پہاڑیوں پر جابجا گرین ہاؤس دکھائی دیتے ہیں۔ یہاں سرمایہ کاری کرنے والے باہمت کسانوں کی بدولت اب اس علاقے میں سارا سال سبزیوں کی پیداوار ممکن ہو گئی ہے۔

اسی گاؤں کے 68 سالہ رہائشی مسٹیہک گوگا کا شمار ایسے ہی پرجوش کسانوں میں ہوتا ہے۔

Man standing inside a greenhouse (Hung Vo/USAID)
مسٹیہک گوگا۔ (Hung Vo/USAID)

گوگا نے اپنی بیشتر زندگی اشتراکی دور میں گزاری۔ یہ وہ وقت تھا جب البانیہ یورپ کا سب سے سے کٹا ہوا ایک الگ تھلگ ملک ہوا کرتا تھا۔

ہائی سکول میں انہوں نے زرعی انجنیئرنگ میں تعلیم حاصل کی۔ تاہم چونکہ ان کے والد نے اشتراکی حکومت میں زرعی شراکت کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا اس لیے گوگا کو یونیورسٹی کی تعلیم حاصل کرنے کا اپنا حق نہ مل سکا۔ اس کے بجائے انہیں پانی اور نکاسی آب کے شعبے میں کام کرنا پڑا۔ مگراس کے باوجود ان میں اپنا پسندیدہ کام کرنے کی امید زندہ رہی۔

جب اشتراکیت کا خاتمہ ہوا تو انہیں ایک موقع میسر آیا اور وہ 1993 میں ٹماٹروں کے کاشت کار بن گئے جس کا آغاز انہوں نے 0.2 ہیکٹر زمین پر گرین ہاؤس میں کاشت کاری کرنے میں سرمایہ کاری کرکے کیا۔ قریبی علاقے میں ایک کسان کو گرین ہاؤس کا تجربہ کرتے دیکھ کر انہوں نے گوریسن میں یہی کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ آج گوریسن گرین ہاؤسوں میں کاشت کاری کرنے کے اعتبار سے البانیہ کا سب سے بڑا علاقہ ہے۔

گوگا کہتے ہیں، ”ابتدا میں ہمیں اس کاروبار میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ہمارے پاس صحیح جانکاری  نہیں تھی اور مارکیٹنگ کی صلاحیتوں کا بھی فقدان تھا۔”

Greenhouses next to river in a countryside, with mountains in distance (Hung Vo/USAID)
پہاڑی علاقے گورسین کا خاص قسم کا اپنا مقامی موسم ہے جس میں درجہ حرارت بہت زیادہ نیچے نہیں گرتا۔ (Hung Vo/USAID)

جب گوگا کوعالمی ترقی کے امریکی ادارے یعنی یو ایس ایڈ کی جانب سے سڑک بنانے کے لیے امداد ملی تو ان کی پیداوار میں اضافہ ہو گیا۔ اس سڑک کی بدولت کسانوں کو ایک دوسرے کی زمینوں سے رابطے، استعداد کار میں بہتری اور نقل و حمل کے اخراجات کم کرنے میں مدد ملی۔ ان سہولتوں کی وجہ سے وہ اور دیگر کسان چند ہی برسوں میں اپنے گرین ہاؤسوں کے کاشت کاری کے رقبے کو 3 ہیکٹرسے بڑھا کر 100 ہیکٹر تک لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔

گوگا نے میسیڈونیا، کوسووو، ہنگری اور دوسرے ممالک میں جا کر بہترین طریقہائے کار سے آگاہی حاصل کی جن میں آبپاشی کے نئے طریقے اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی سمیت خطے میں پیداوار کی برآمد کے طریقے شامل تھے۔

یوایس ایڈ کی مدد سے گوگا نے البانیہ کی پہلی زرعی انجمن بھی قائم کی۔ اس انجمن کا نام ‘ہورٹیگور’ ہے اور وہ اس کے پہلے صدر بنے۔ ہورٹیگور گوریسن میں 80 ہیکٹر رقبے پر بنائے گئے گرین ہاؤسوں کی مالک ہے۔ دیگر کسانوں نے بھی ان کی پیروی کی اور آج کالمیٹی کے علاقے میں 500 ہیکٹر رقبے پر گرین ہاؤس قائم ہیں۔

گوگا کا کہنا ہے، ”میرا اور اس کام میں شریک دوسرے لوگوں کا مقصد یہ ہےکہ اپنی میراث اگلی نسل اور ان کے بچوں کو منتقل کریں۔ مجھے امید ہے کہ میرے بچے اور ان کے بچے یہ سفر جاری رکھیں گے۔”

یہ مضمون یوایس ایڈ/ ایکسپوژر میں تفصیلی شکل میں موجود ہے۔