جب انسانوں کی پیدا کردہ مصیبتیں یا قدرتی آفات لوگوں پر ٹوٹ پڑتی ہیں تو کروڑوں لوگ یا تو اپنے گھر بار کھو بیٹھتے ہیں یا وہ اپنی جانیں بچا کر بھاگ جاتے ہیں۔
عشروں سے ایسا ہی ہوتا چلا آ رہا ہے اور آج بھی یہی چلن ہے۔ انسانی مصائب کو کم کرنا اور دنیا کے پناہ گزنیوں کی مدد کرنا امریکہ کی قومی سلامتی کی پالیسی کے اہم ستون ہیں۔
مختصراً امریکہ نے صرف 2017 کے مالی سال میں محکمہ خارجہ کے مخففاً پی آر ایم کہلانے والے آبادی، پناہ گزینوں اور مہاجرت کے بیورو، بین الاقوامی ترقی کے امریکی ادارے، یو ایس ایڈ اور دیگر اداروں کے ذریعے آٹھ ارب ڈالر سے زائد کی رقم انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد پر خرچ کی ہے۔
ذیل کے گرافکس میں بعض بڑے بحرانوں کے لیے فراہم کی گئی مالی رقومات دکھائی گئی ہیں:

امریکہ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر کے اگلی صفوں پر کیے جانے والے کام کے لیے(جس کی گزشتہ برس مالیت ڈیڑھ ارب ڈالر تھی) سب سے زیادہ رقومات فراہم کرکے دنیا کا فیاض ترین ملک ہونے کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس کام کے تحت پناہ گزینوں اور زبردستی بے گھر کیے جانے والے افراد کو اُن کے گھروں کے قریب اس وقت تک اُن کی ضروریات پوری کرنے پر زور دیا جاتا ہے جب تک وہ بحفاظت اور رضارکارانہ طور پر اپنے گھروں کو واپس نہ جا سکیں۔
2017 کے مالی سال میں آر پی ایم کی مالی امداد وصول کرنے والی دیگر تنظیموں میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (41 کروڑ 50 لاکھ ڈالر)؛ یونیسیف (21 کروڑ 70 لاکھ ڈالر)؛ مہاجرت کی بین الاقوامی تنظیم (25 کروڑ 90 لاکھ ڈالر)؛ اور انٹر نیشنل ریسکیو کمیٹی، مرسی کور اور کیتھولک ریلیف سروسز سمیت دیگر بین الاقوامی اور غیر سرکاری شراکت کار شامل ہیں۔

20 جون پناہ گزینوں کا عالمی دن ہے۔ اقوام متحدہ کی اطلاع کے مطابق دو کروڑ 53 لاکھ پناہ گزینوں سمیت دنیا میں چھ کروڑ 85 لاکھ افراد کی ریکارڈ تعداد کو اُن کے گھروں سے نکلنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ پناہ گزینوں کی مجموعی تعداد کی آدھی تعداد بچوں پر مشتمل ہے۔