انسانی بیوپار کے خاتمے کے لیے امریکہ کے ایک نئے مرکز کا قیام

امریکی حکومت انسانی بیوپار کو ختم کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔ اس وحشتناک جرم کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ خصوصی طور پر ایک نیا مرکز قائم کر رہا ہے۔

20 اکتوبر کو انسانی بیوپار کے خاتمے کے مرکز کا افتتاح کرتے ہوئے ہوم لینڈ سکیورٹی کے قائم  مقام وزیر، چیڈ ولف نے کہا، “انسانی بیوپار جدید دور کی غلامی ہے۔”

امریکہ کے ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے (ڈی ایچ ایس) کے مطابق امریکی حکومت کا قانون کے نفاذ کی کاروائیوں کا یہ پہلا ایسا مربوط مرکز ہے جو انسانی بیوپار پر مرکوز ہے۔ اس کا مقصد وفاق کی تعزیری، سول اور انتظامی تحقیقات میں، اس جرم کے متاثرین کی مدد کرنے کی کوششوں میں، اور انٹیلی جنس کا تجزیہ کرنے میں مدد کرنا ہے۔

جبری مشقت اور جنسی سمگلنگ سمیت، انسانی بیوپار کے خاتمے کے لیے اس میں عوامی رابطے اور تربیتی پروگراموں کی “بلیو کمپین” بھی شامل ہوگی۔ انسانی بیوپار کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کے لیے، ڈی ایچ ایس کے 16 مختلف محکمے اور ہیڈ کوارٹر کے دفاتر ایک جامع لائحہ عمل میں شریک ہوںگے۔

یہ مرکز امیگریشن اور کسٹمز کے نفاذ کے ادارے (آئی سی ای) کے اُس کام کو آگے لے کر چلے گا جو یہ ادارہ 2004ء سے انسانی بیوپار کے خاتمے لیے کرتا چلا آ رہا ہے۔

صرف 2019ء کے مالی سال میں، آئی سی ای نے انسانی بیوپار کے 1,024 مقدمات قائم کیے۔ اِن کے نتیجے میں 2,197 مجرموں کو گرفتار کیا گیا اور آئی سی ای نے انسانی بیوپار کا شکار ہونے والے 400 سے زائد افراد کی نشاندہی کی۔

آئی سی ای کے قائم مقام ڈائریکٹر، ٹونی فیم  نے کہا کہ مجرمانہ تنظیمیں  عموماً معاشرے کے کمزور ترین افراد کو نشانہ بناتی ہیں اور انہیں انسانوں کی بجائے ایک کاروباری جنس سمجھتی ہیں۔

انسانی بیوپار کے انسداد کے مرکز کا مقصد ڈی ایچ ایس کی “متاثرہ فرد سب سے پہلے” کی سوچ کو استعمال کرتے ہوئے انسانی بیوپار کو ختم کرنا ہے۔ یہ توجہ متاثرہ افراد کی شناخت، بچاؤ اور مدد کرنے اور اس بیوپار میں ملوث مجرموں کی تفتیش اور مقدمات چلانے کے درمیان توازن پیدا کرنے پر مرکوز کی جاتی ہے۔

آئی سی ای کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی تحقیقاتی ٹیم انسانی بیوپار کی تحقیقیں کرنا جاری رکھے گی۔ ڈی ایچ ایس کا کہنا ہے اس ٹیم کی افرادی قوت کو انسانی بیوپار اور جنستی استحصال کے مقدمات کی تحقیقات کرنے اور قانون شکنوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں عالمی لیڈر سمجھا جاتا ہے۔

ولف نے بات ختم کرتے ہوئے کہا، “انسانی بیوپار کا شمار ہمارے دور میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں میں ہوتا ہے اور اس کا نام و نشان مٹانے کی جنگ ہم اس وقت تک بند نہیں کریں جب تک ہر فرد اس سے محفوظ اور آزاد نہیں ہو جاتا۔”