وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ انسانوں کا بیوپار پوری انسانیت پر ایک دھبہ ہے۔
20 جون کو جب امریکہ کے محکمہ خارجہ نے سال 2019 کی انسانی بیوپار کی رپورٹ جاری کی تو پومپیو اور صدارتی مشیر ایوانکا ٹرمپ نے دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی بیوپار کے خلاف برسر پیکار آٹھ افراد کو خراج تحسین پیش کیا۔
پومپیو نے کہا “انسانی بیوپار کے بارے میں بڑے بڑے غلط تصورات میں سے ایک تصور یہ بھی ہے کہ یہ کاروبار ہمیشہ سرحدوں کے آرپار ہوتا ہے،” مگر ایسا ہمیشہ نہیں ہوتا۔ حقیقت میں، “انسانوں کے بیوپاریوں کا شکار ہونے والے تقریباً 77 فیصد افراد کا استحصال اُن کے اپنے ہی ملکوں کے اندر کیا جاتا ہے۔”
پومپیو نے کہا کہ اس وقت انسانوں کا بیوپار کرنے والے 2 کروڑ 49 لاکھ افراد کی آزادی اور بنیادی وقار پر ڈاکے ڈالتے ہیں۔ لہذا “ہمیں ہرصورت میں اپنے دو مقاصد کے حصول میں ثابت قدم رہنا چاہیے: یعنی ہر ایک متاثرہ فرد کی آزادی اور انسانی بیوپار کرنے والے ہر فرد کے لیے انصاف کے لیے۔”
محکمہ خارجہ میں جن افراد کو انسانی بیوپار کے خاتمے کے لیے کام کرنے پر خراج عقیدت پیش کیا گیا اُن میں مندرجہ ذیل افراد شامل تھے:
ایڈیلیڈ ساواڈوگو کا تعلق برکینا فاسو سے ہے۔ وہ دہائیوں سے انسانی بیوپار کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں اور انسانی بیوپار کا شکار ہونے والے1,500 سے زائد افراد کی براہ راست مدد کر چکی ہیں۔
ڈینیئل روئیڈا اور ویرونیکا سپلی گیکا کا تعلق ایکویڈور سے ہے۔ انہوں نے انسانی بیوپار کا نشانہ بننے والے افراد کی دیکھ بھال کرنے کے لیے اکٹھے مل کر ایک تنظیم بنائی۔ وہ ایک شیلٹر یعنی پناہ گاہ چلانے کے ساتھ ساتھ انسانوں کے بیوپار کو روکنے کے لیے ایکویڈور کی حکومت کے ساتھ مل کر کام بھی کرتے ہیں۔
اگنیش دو کول کا تعلق ہنگری سے ہے۔ وہ ہنگری کی اہم ترین سماجی تنظیموں میں سے ایک تنظیم کے اُس یونٹ کی سربراہ ہیں جو انسانی بیوپار کا شکار ہونے والے افراد کی مدد اور راہنمائی کرتا ہے۔
سسٹر گیبریلا بوتانی کا تعلق اٹلی سے ہے۔ وہ کیتھولک سسٹرز کے ایک عالمی نیٹ ورک کی سربراہ ہیں۔ یہ نیٹ ورک انسانی بیوپار کے خاتمے اور اس کا نشانہ بننے والوں کو انتہائی ضروری خدمات فراہم کرتا ہے۔
روزلین ایگوبور کا تعلق اٹلی سے ہے۔ وہ بذات خود انسنای بیوپار کا نشانہ بن چکی ہیں۔ اس کاروبار کا شکار ہونے والے دیگر افراد کو درکار خدمات کے حصول میں اور ان کی مربوط انداز سے معاشرے میں دوبارہ شمولیت میں وہ اُن کی مدد کرتی ہیں۔
روضہ العبیدی کا تعلق تیونس سے ہے اور ایک جج ہیں۔ انسانی بیوپاری کے خاتمے کی تیونس کی کوششوں کے نفاذ اور انسانی بیوپار کے خلاف ایک جامع حکمت عملی کے پیچھے وہ ایک متحرک قوت چلی آ رہی ہیں۔
کیمیلئس ماچیگورا کا تعلق زمبابوے سے ہے۔ وہ زمبابوے کی دیہی بستیوں میں انسانی بیوپار کا شکار ہونے والے افراد کے لیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے زمبابوے کی حکومت کے لیے انسانوں کے بیوپار کے خاتمے سے متعلق مسئلے کو پالیسی کی ایک ترجیح کے طور پر اجاگر کرنے کے لیے کام کیا۔
ایک اہم ترین امریکی ترجیح
وزیر خارجہ پومپو نے کہا، “ہم دنیا بھر میں انسانوں کے بیوپار کو روکنے کی خاطر 80 سے زائد ممالک کے ساتھ مل کر پورا سال کام کرتے رہتے ہیں۔ ہمارا پیغام بڑا واضح ہوتا ہے: اگر آب اس کاروبار کے خلاف کھڑے نہیں ہوں گے، تو امریکہ آپ کے خللاف کھڑا ہو جائے گا۔”
The 2019 #TIPReport demonstrates that when governments enforce strong, comprehensive anti-trafficking laws, they ensure protections for all victims, including of internal trafficking in persons. Together let’s tell criminals: We will not tolerate this, and you will be punished. https://t.co/LvvMHBw5mT
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) June 20, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
سال 2019 کی ٹی آئی پی رپورٹ سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ جب حکومتیں انسانوں کے بیوپار کے خلاف سخت، جامع قوانین کا نفاذ کرتی ہیں تو ملکوں کی سرحدوں کے اندر ہونے والے انسانوں کے کاروبار سمیت اس کاروبار کا شکار ہونے والے تمام افراد کو تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ آئیے سب مل کر مجرموں کو یہ بات بتائیں: ہم اسے ہرگز براداشت نہیں کریں گے اور تم سب کو سزا دلوائیں گے۔
انسانوں کے بیوپار کی سالانہ رپورٹوں کے ذریعے ہم اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس جنگ کے خلاف دنیا بھر کی حکومتیں کیا کیا اقدامات اٹھا رہی ہیں۔ ٹی آئی پی رپورٹ ہمارے پاس ایک ایسا قیمتی اور جدید ذریعہ ہے جو ہمیں تازہ ترین معلومات فراہم کرتا ہے اور اندرون و بیرونِ ملک ہماری کاروائیوں کی راہنمائی کرتا ہے۔