
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے دنیا کے راہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ سب لوگوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کرنے کے لیے ازسرِنو عزم کریں۔
پومپیو نے 23 ستمبر کو اقوم متدحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر، علیحدہ سے پینل کی شکل میں ہونے والی ایک بحث کے دوران دنیا کی اقوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے آپ کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے عالمی منشور کے لیے ازسرِنو وقف کریں۔
پومپیو نے کہا، “ہمیں آج ہرحال میں ناقابل تنسیخ حقوق کا دفاع کرنا چایئے کیونکہ انسانی حقوق کا بین الاقوامی منصوبہ بحران کا شکار ہے۔ چین سے لے کر وینیزویلا تک، آمرانہ حکومتیں ہمارے ہم نفس انسانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رہی ہیں۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی تنظیمیں انسانی حقوق کا مناسب تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
پومپیو نے کہا، “بہت سی کثیرالملکی تنظیمیں راستے سے بھٹک چکی ہیں اور بنیادی حقوق کا دفاع کرنے میں ناکام ہوتے ہوئے اپنی توجہ دوطرفہ پالیسی ترجیحات پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ ہمیں یو ڈی ایچ آر کے اُن بانیوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے جنہوں نے ایسے اصولوں کے ایک واضح مجموعے کی نشاندہی کی جن کا اطلاق تمام لوگوں پر، ہر ایک جگہ، اور ہر وقت ہوتا ہے۔’
.@SecPompeo: Our times demand the courage to defend human rights, and to rediscover what makes them universal. #USUN75 pic.twitter.com/Ogbz4UsHLX
— Department of State (@StateDept) September 23, 2020
دوسری عالمی جنگ کی ہولناکیوں کے بعد، انسانی حقوق کے عالمی منشور کی توثیق 1948ء میں کی گئی۔ اس میں امریکی اعلان آزادی کی اقدار کی باز گشت سنائی دیتی ہے۔ یہ منشور ہر ایک فرد کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا تعین کرتا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ناقابل تنسیخ حقوق کے کمشن نے جولائی میں وہ رپورٹ شائع کی جس سے یہ پتہ چلا کہ انسانی حقوق کو بہت سے لوگ غلط سمجھتے ہیں، بعض انہیں اپنے حق میں استعمال کرتے ہیں، اور دنیا کے بدترین خلاف ورزیاں کرنے والے انہیں مسترد کرتے ہیں۔ یہ کمشن ماہرین تعلیم، فلاسفروں اور فعال کارکنوں پر مشتمل ہے اور امریکی رہنماؤں کو دنیا بھر میں انسانی حقوق کی صورت حال کے بارے میں مشورے دیتا ہے۔
پومپیو نے دوسرے ممالک سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کے دفاع میں اپنے کردار کا از سرِنو جائزہ لیں۔
پومپیو نے کہا، پوری دنیا کے لوگوں کو “اپنی روایات کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور تمام انسانوں کے پیدائشی حقوق کو تسلیم کرنے کے لیے اپنے آپ کو اپنے اخلاقی، فلسفیانہ اور مذہبی وسائل کے ساتھ جوڑنا چاہیے۔ ہمیں نئے سرے سے انسانی حقوق کی نوعیت دریافت کرنی چاہیے اور ان کا دفاع کرنے کی تازہ ہمت پیدا کرنی چاہیے۔”