وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا، “امریکہ کی خارجہ حکمت عملی میں انسانی حقوق کے کردار کا احتیاط سے جائزہ لینے کا یہ صحیح وقت ہے۔” انہوں نے یہ بات 8 جولائی کو انسانی حقوق کی موجودہ عالمی صورت حال پر انہیں مشورے دینے کی خاطر ایک کمشن کے قیام کے اعلان کے موقع پر کہی۔

وزیر خارجہ نے کہا، “اس کمشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری قوم کے بانی اصولوں کے ساتھ اور زیادہ مکمل وفاداری کی خاطر نئی راہیں تلاش کرے۔ ہمیں ہرحال میں  …  اس بات پر چوکنا رہنا چاہیے کہ انسانی حقوق کی بحث و تمحیص کو غلط ملط، یرغمال یا مشکوک نہ بنایا جائے یا اسے مذموم مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔”

اس نئے ادارے کے مختلف پس منظروں اور سوچوں کے حامل اراکین میں، ماہرین کا ایک متنوع گروپ، فلسفی، اور متحرک کارکن شامل ہیں۔ کمشن کی سربراہی ہارورڈ یونیورسٹی میں قانون کی پروفیسر اور عالمی شہرت یافتہ انسانی حقوق کی ماہر، میری این گلینڈن کریں گی۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ

دائمی حقوق کے موضوع پر کمشن کے قیام کا اعلان کرکے میں خوش ہوں۔ یہ کمشن ہماری قوم کے بانی اصولوں کے ساتھ اور زیادہ مکمل وفاداری کی راہ پر ہماری راہنمائی کرے گا۔ [روزنامہ] وال سٹریٹ جرنل میں اِس لنک پر میرا مضمون پڑھیے: https://www.wsj.com/articles/unalienable-rights-and-u-s-foreign-policy-11562526448?shareToken=stfa744fd64805404fbed40f5455bfb731 

امریکی خارجہ پالیسی میں راہنمائی

پومپیو نے دوسری جنگ عظیم کے بعد انسانی حقوق کی سربلندی اور 1948ء میں انسانی حقوق کے عالمی منشور کی تیاری میں امریکہ کے قائدانہ کردار اور عزم کو اجاگر کیا۔ انسانی حقوق کے منشور نے “ہمیشہ کے لیے اس نظریے کو دفن کر دیا کہ ملک دنیا سے چھپ کر اور نتائج کی پرواہ کیے بغیر اپنے شہریوں کے ساتھ زیادتیاں کر سکتے ہیں۔”

انہوں نے کہا، “ہمارے دور کی یہ ایک افسوسناک صورت حال ہے کہ انسانی حقوق کے عالمی منشور کے 70 برسوں بعد بھی دنیا بھر میں [اِن حقوق کی] سنگین خلاف ورزیاں جا ری ہیں۔ بعض اوقات ایسا انسانی حقوق کے نام پر کیا جاتا ہے۔”