اینٹونی بلنکن سٹیج پر کھڑے تقریر کر رہے ہیں اور اُن کے پیچھے جھنڈے لگے ہیں (© Ken Cedeno/AP Images)
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے یکم جولائی کو سال 2021 کی انسانی سمگلنگ کی رپورٹ جاری کی اور دوسرے ملکوں پر پوری دنیا میں استحصال کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ (© Ken Cedeno/AP Images)

محکمہ خارجہ کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2020ء میں جب حکومتیں کووڈ-19 وبائی مرض پر توجہ مرکوز کیے ہوئے تھیں، تو انسانوں کی سمگلنگ کرنے والوں نے اپنے جرائم جاری رکھنے کے لیے نئے طریقے ڈھونڈ نکالے۔

اِن سمگلروں نے کمزور خاندانوں کو جھوٹی وعدے کے اور اُن کا استحصال کیا۔ لوگوں کے آن لائن زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے انسانی سمگلنگ کا نشانہ بننے والے کمزور لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ اس دوران لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلوں کی شرائط کی وجہ سے سمگلروں کا نشانہ بننے والے افراد کی محفوظ پناہ گاہوں تک رسائی محدود ہو کر رہ گئی۔

محکمہ خارجہ کی 2021ء کی انسانوں کی سمگلنگ کی رپورٹ (ٹی آئی پی) میں یہ تمام معلومات درج کی گئی ہیں۔ اس رپورٹ میں دنیا بھر میں انسانوں کی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے مستقبل میں کی جانے والی کوششوں میں رہنمائی حاصل کرنے کے لیے امریکہ سمیت دنیا کے 188 ممالک حالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 25 ملین افراد جنسی مقاصد کے لیے کی جانے والی انسانی سمگلنگ اور جبری مشقت کا نشانہ بنتے ہیں۔

یکم جولائی کو  وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے رپورٹ کے اجراء کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “ہمیں مل کر کام کرنے، آپس میں معلومات کا تبادلہ کرنے، اور ایک دوسرے کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس طرح ہم ایک ایسی دنیا تشکیل دے پائیں گے جہاں انسانی سمگلنگ کے ذریعے کسی کا استحصال نہیں ہوسکے گا اور ہر کوئی سلامتی سے اور وقار سے زندگی گزار سکے گا۔”

اس رپورٹ میں کچھ حکومتوں کی انسانی سمگلروں کے طور پر نشاندہی بھی کی گئی ہے۔  بلنکن نے عوامی جمہوریہ چین کے جبری مشقت اور شنجیانگ میں اکثریتی طور پر مسلمان ویغروں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے لوگوں کی حراست کا حوالہ دیا۔ وزیر خارجہ نے بیرونی ممالک میں کیوبا کی حکومت کے طبی مشنوں میں جبری مشقت کے اشاروں کا بھی ذکر کیا۔

بلنکن نے کہا، “حکومتوں کو اپنے شہریوں کی حفاظت خدمت کرنا چاہیے نہ کہ انہیں منافعے کی خاطر دہشت کا نشانہ بنانا اور محکوم بنانا چاہیے۔”

کووڈ-19 وبائی مرض نے انسانی سمگلنگ کے خطرے کو بڑہا دیا ہے۔ وکلائے استغاثہ، عام وکیل اور اس جرم کا مقابلہ کرنے والے دیگر افراد اپنے آپ کو سنگین خطرات میں ڈال کر انسانی سمگلنگ کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ محکمہ خارجہ کی ٹی آئی پی رپورٹ میں انسانی سمگلنگ کے خلاف جدوجہد کرنے والے مندرجہ ذیل آٹھ ہیروز کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے:-

البانیہ کی سسٹر امیلڈا پول مخففاً رینیٹ کہلانے والے، انسانی سمگلنگ اور استحصال کے خلاف یورپ کے مذہبی نیٹ ورک کی صدر ہیں۔ وہ یورپ میں انسانی سمگلنگ کا مقابلہ کرنے والوں کی سرپرستی کرتی ہیں۔ وہ البانیہ کی انسانی سمگلنگ کے خاتمے کی  “میری وارڈ لوریٹٔو” نامی غیر سرکاری تنظیم کی رہنمائی میں بھی مدد کرتی ہیں۔ اس تنظیم میں انہوں نے اور ان کے عملے کے ارکان نے انسانی سمگلنگ سمیت عورتوں کے استحصال کے خطرے کو کم کرنے کی خاطر معاشی طور پر با اختیار بنانے کے لیے 16 کاروبار قائم  کر کے دیئے ہیں۔  وہ اُن کا عملے 3,000 عورتوں کی مدد کر چکا ہے۔

جوسین لینا بیماکا۔سوئی  وسطی افریقی جمہوریہ میں صدارتی مشیر کے علاوہ تخفیف اسلحہ، اسلحہ جمع کرنے اور وطن واپسی کے بچوں کے قومی تزویراتی  پروگرام کی مرکزی رابطہ کار ہیں۔ بیماکا-سوئی انسانی اسمگلنگ سے متعلق اپنے ملک کے پہلے قومی ایکشن پروگرام کی تیاری اور اس پر عمل درآمد کی قیادت بھی کر رہی ہیں اور انہوں نے جیل سے رہا کیے جانے والے بچہ فوجیوں کی ذاتی طور پر مدد بھی کی ہے۔

 شخنوزا خسانوفا (Courtesy photo)
شخنوزا خسانوفا (Courtesy photo)

شخنوزا خسانوفا قازقستان کے عورتوں کے لیے قانونی مرکز، “ثنا سیزم” کی ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے کووڈ-19 وبا کی وجہ سے بند کر دی جانے والی قازقستان اور ازبکستان کی سرحدوں پر پھنسے تارکین وطن کی مدد کی۔ ثنا سیزم نے سرحد پر پھنسے ہوئے ایک لاکھ سے زائد تارکین وطن کی واپسی کے لیے قازقستان، ازبکستان اور تاجکستان کی حکومتوں کے ساتھ مذاکرات کیے۔

گیلرمینا کیبریرا فیگیرا انسانی سمگلنگ کی ایک ماہر وکیل استغاثہ ہیں۔ وہ میکسیکو کے اٹارنی جنرل کے دفتر میں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے 2013ء میں اس دفتر میں کام کرنے سے لے کر آج تک اپنی ٹیم کے ہمراہ انسانی سمگلنگ کے 73 مقدمات میں ملزمان پر جرم ثابت کیے، 152 فرد جرم جاری کیں، اور اور انسانی سمگلنگ کی 941 مقدمات میں تفتیش کا آغاز کیا۔

شنتال سیگبو سیسے نے 2000ء میں گیبون میں “سروس انٹرنیشنل ڈی لا فارمیشن ڈیس اینفینٹس ڈی لا رو” یا (ایس آئی ایف او ایس) نامی تنظیم کی بنیاد رکھی ۔ (اس تنظیم کا نام فرانسیسی زبان میں ہے۔) وہ تب سے گیبون میں انسانی سمگلنگ کے خاتمے کی کوششوں میں رہنمائی کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔ یہ تنظیم انسانی سمگلنگ، بے گھری، رہائش سے متعلق اداراتی سہولتوں کے فقدان کا سامنا کرنے والے بچوں کی مدد کرتی ہے۔

جاپان سے تعلق رکھنے والے شوچی ابوسوکی غیر ملکی مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے سرگرم حامی ہیں۔ وہ انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے والے افراد سمیت، محنت کشوں کو قانونی مدد فراہم کرتے ہیں اور محنت کشوں کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے سابقہ آجروں کے خلاف قانونی کاروائی کرتے ہیں۔

محمد العبیدلی قطر کی انتظامی ترقی، محنت، اور سماجی امور کی وزارت میں اسسٹنٹ سیکرٹری ہیں۔ وہ قطر میں محنت اور انسانی سمگلنگ کے مسائل سے تعلق رکھنے والی اصلااحات  پر زور دیتے ہیں۔

سپین کی روسیو مورا-نی ایٹو زبردستی طوائفیں بنائی جانے والی عورتوں کی مدد، معاشرے میں ان کی بحالی اور اس جرم کی روک تھام کے لیے تشکیل دی گئی ایسوسی ایشن (اے پی آر اے ایم پی) کی ڈائریکٹر ہیں۔ وہ عشروں سے سپین میں جنسی مقاصد کے لیے کی جانے والی عورتوں کی سمگلنگ اور جنسی استحصال کے خاتمے پر کام کر رہی ہیں۔ ان کے کام میں ایسی عورتوں کی مدد کرنے پر توجہ دی جاتی ہے جنہیں انسانی سمگلنگ کے خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔