انسانوں کی سمگلنگ کو بعض اوقات لوگوں کی سمگلنگ یا جدید غلامی کا نام دیا جاتا ہے۔ صدر اوباما نے جدید غلامی کو “ہماری مشترکہ انسانیت کی بے توقیری” کا نام دیا ہے۔ محنت کی بین الاقوامی تنظیم کے تخمینے کے مطابق پوری دنیا میں 2 کروڑ سے زائد لوگ اِس کا شکار ہیں۔ اِن میں سے بعضوں کو جبری مشقت اور جنسی سمگلنگ پر مجبور کیا جاتا ہے۔
ہم سب کو اِس کے حل کا حصہ بننے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کا محکمہ خارجہ انسانوں کی سمگلنگ پر ایک سالانہ رپورٹ جاری کرتا ہے جس میں انسانی سمگلنگ کے بارے میں مندرجہ ذیل سات حقائق بیان کیے جاتے ہیں تا کہ اِس کے بارے میں آپ کو بہتر آگاہی حاصل ہو سکے یعنی:
1۔ اشخاص کی سمگلنگ یا جدید غلامی کے طور پر جانے جانی والی انسانی سمگلنگ کا وجود اکیسویں صدی میں، حتٰی کے امریکہ میں بھی پایا جاتا ہے۔
2۔ انسانی سمگلنگ کا کوئی بھی شکار ہوسکتا ہے۔
3۔ ممکن ہے ابتدا میں متاثرین اپنی رضامندی سے اِس میں شامل ہوں لیکن بعد میں یہ لوگ انسانی سمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
4۔ ہجرت کرنے والوں کی سمگلنگ اور انسانوں کے سمگلنگ دو مختلف جرائم ہیں اور اِن اصطلاحوں کو آپس میں گڈ مڈ نہیں کرنا چاہیے۔
5۔ قدرتی آفات کمزور لوگوں کو انسانی سمگلنگ کے خطرے سے دوچار کر دیتی ہیں۔
6۔ ماحولیاتی خرابی اور انسانی سمگلنگ، اور جبری مشقت اور جنسی سمگلنگ کا آپس میں تعلق ہو سکتا ہے۔
7۔ محنت کی عالمی تنظیم نے اندازہ لگایا ہے کہ نجی عالمی معیشت میں جبری مشقت سے کمایا جانے والا غیر قانونی سالانہ منافع 150.2 بلین [ ایک کھرب اور 52 ارب] ڈالر کے برابر ہے۔

یہ مزید جاننے کے لیے کہ آپ کیا کر سکتے ہیں برائے مہربانی ذیل میں دی گئی ویب سائٹ ملاحظہ فرمائیں:
20 ایسے طریقے جن سے آپ انسانی سمگلنگ کے خلاف جنگ میں مدد کر سکتے ہیں
محکمہ خارجہ کے انسانوں کے سمگلنگ کے دفتر کو ٹوئٹر اور فیس بک پر فالو کریں۔