انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے سب کا تعاون درکار  ہوتا ہے۔ رسدی سلسلوں میں جبری مشقت کے خاتمے کے لیے حکومتوں اور کاروباری اداروں کو شراکت داری کے ساتھ ساتھ ایسے حامیوں کی کوششوں کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو محنت کشوں کے حقوق کو فروغ دیتے ہیں اور جبری مشقت کا شکار ہونے والوں کی بحالی میں مدد کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے 15 جون کو واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کی سال 2023 کی انسانووں کی   سمگلنگ کی رپورٹ (ٹی آئی پی) جاری کرنے کی تقریب میں کہا کہ “امریکہ انسانی سمگلنگ کے خاتمے کا عزم کیے ہوئے ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق اور آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “اس طرح کے انتہائی پیچیدہ اور مسلسل تغیرپذیر مسئلے کے لیے ہمیں سب کے تعاون کی ضرورت ہے۔”

رپورٹ کہتی ہے کہ وہ ممالک جن میں حکومتیں اور دیگر شراکت دار آپس میں تعاون کرتے ہیں ایک ایسے جرم کا بہتر مقابلہ کر سکتے ہیں جس کے ذریعے 27 ملین افراد کو اُن کے حقوق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔

2023 کے اس رپورٹ میں امریکہ سمیت 188 ممالک اور علاقہ جات کا فوجداری مقدمات چلانے اور روک تھام اور حفاظتی اقدامات کے ذریعے انسانی سمگلنگ کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے جائزہ لیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں مندرجہ ذیل سمیت انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے کی جانے والیں کامیاب کوششوں کو اجاگر کیا گیا ہے:-

  • شمالی مقدونیہ کی جانب سے سماجی کارکنوں، ماہرین نفسیات، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر اداروں  کی ٹیموں کی تشکیل۔ یہ ٹیمیں انسانی سمگلنگ کے متاثرین کی شناخت اور مدد فراہم کرنے کے لیے مل کر کام کرتی ہیں۔
  • انسانی سمگلنگ کا بہتر طور پر پتہ چلانے کے لیے سیشیلز کی اپنی پولیس کی بہتر تربیت۔ اس سے انسانی سمگلنگ کا بہتر طور پر کھوج لگانے اور ریکارڈ تعداد میں گرفتاریاں کرنے میں مدد ملی۔
  • امریکہ اور برطانیہ میں ٹکنالوجی کی کمپنیاں اقوام متحدہ کی مہاجرت کی بین الاقوامی تنظیم کے عالمی سمگلنگ کے ڈیٹا ہب کو بہتر بنانے پر کیا جانے والا کام۔ اس کا مقصد رازداری  کی حفاظت کرتے ہوئے ڈیٹا کے استعمال میں اضافہ کرنا ہے۔

محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں دنیا کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کی سمگلنگ کی رپورٹ کے ہیروز کو خراج تحسین بھی پیش کیا گیا ہے۔ اُن کی انتھک محنت اور کاوشوں کی بدولت انسانوں کی سمگلنگ کے خلاف جاری جنگ پر دیرپا مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

بلنکن نے اِن ہیروز کو 15 جون کو ہونے والی ایک تقریب میں ایوارڈ دیئے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والے کئی ہیروز بوسٹن اور میامی بھی جائیں گے جہاں وہ محکمہ خارجہ کے بین الاقوامی قیادت کے مہمانوں کے پروگرام کے تحت اپنے امریکی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کریں گے۔

برازیل

پیریزا لوپیز لویولا (State Dept.)
پیریزا لوپیز لویولا (State Dept.)

پیریزا لوپیز لویولا کی اپنے بیٹے کی تلاش سے استحصال کے خلاف قومی سطح پر بہت شور مچا اور اس کے نتیجے میں برازیل کی حکومت نے 1995 میں ایک گشتی معائنہ کمشن  تشکیل دیا۔ یہ گروپ مزدوروں کے استحصال اور سمگلنگ کے متاثرین کی مدد کرنے کے لیے پولیس اور سرکاری وکلاء کو بلاتا ہے۔

لوپیز لویولا ہاتھ میں کیمرہ اور آڈیو ریکارڈر  لے کر نکلیں اور انہوں نے ایمیزون کے برساتی جنگلوں میں کام کے استحصالی ہتھکنڈوں کو بے نقاب کیا جن میں وہ آجر بھی شامل تھے جو مزدوروں کو دستاویزات، قرض اور دھمکیوں اور تشدد کی کاروائیوں کے ذریعے کنٹرول میں رکھتے تھے۔

کمبوڈیا

میک ڈارا (State Dept.)
میک ڈارا (State Dept.)

صحافی میک ڈارا کولمبیا کی حکومت کی طرف سے خبریں فراہم کرنے والے ادارے وائس آف ڈیموکریسی کی بندش  کے بعد بھی  سوشل میڈیا پر سیاست، انسانی سمگلنگ اور استحصال کے بارے میں خبریں دینا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سائبر کی عالمی جعلسازیوں سے جڑی انسانی سمگلنگ کے بارے میں ان کی تحقیقات کو بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی اور کمبوڈیا کی حکومت کی طرف سے انسانی سمگلنگ کے خاتمے کی کوششوں میں تیزی پیدا کرنے کا باعث بنیں۔

 

عراق

ایمان علی عبدالعباس السیلاوی اور باسم الامری (State Dept.)
ایمان علی عبدالعباس السیلاوی اور باسم الامری (State Dept.)

ایمان علی عبدالعباس السیلاوی اور باسم الامری نے 2003 کے  فرقہ وارانہ تشدد سے متاثر ہونے والے محنت مزدوری کے لیے نقل مکانی کرنے والے افراد کو پناہ دینا شروع کی۔

اُن کی تنظیم کا نام ‘fate’ یعنی قسمت ہے۔  اب یہ تنظیم جبری مشقت اور سابقہ داعش کا شکار ہونے والے بچوں اور بڑوں کی مدد کرتی ہے۔ اب تک یہ تنظیم درجنوں ممالک سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد کی مدد کر چکی ہے۔

نائجیریا

آر ایون بینسن-آئڈاہوسا (State Dept.)
آر ایون بینسن-آئڈاہوسا (State Dept.)

آر ایون بینسن-آئڈاہوسا کے ‘پاتھ فائنڈرز جسٹس پروگرام’ کے تحت 3,000 سے زائد عورتوں اور لڑکیوں کو حفاظتی سہولتیں فراہم کی جا چکی ہیں۔ وہ افریقہ کے زیریں صحارا کے خطے میں انسانی سمگلنگ اور عورتوں کی معاشی بااختیاری کی ماہر ہیں اور حکومتیں اور تنظیمیں اُن سے مشورے کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ بینسن-آئڈاہوسا نے سمگلنگ کی ریکروٹنگ [بھرتی] کرنے والوں پر ایک انتہائی اہم تحقیق کی ہے۔ اُن کے کام کے نتیجے میں نائجیریا نے سمگلنگ کا شکار ہونے والے لوگوں کو بحالی کی سہولتیں فراہم کرنے والی نائجیریا کی پولیس، سرکاری وکلاء اور ججوں کے لیے قومی سطح پر راہنما اصول بھی وضح کیے ہیں۔

پاکستان

ظہیر احمد (State Dept.)
ظہیر احمد (State Dept.)

ظہیر احمد نے حکومت پاکستان کے انسانی سمگلنگ کے قوانین کو جدید بنانے اور انسانی سمگلنگ اور بیرون ملک  ورکروں کی سمگلنگ کے خاتمے سے متعلق نیشنل ایکشن پلان کو عملی جامہ پہنانے میں مدد کی۔

ظہیر احمد پاکستان کی پولیس سروس اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے یونٹ میں اعلیٰ عہدوں پر کام کر چکے ہیں۔ ان کی قیادت میں ایف آئی اے کی طرف سے سمگلروں کی گرفتاریوں اور اُن پر مقدمات چلانے کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔

پیرو

پاولا ہٹسچر (State Dept.)
پاولا ہٹسچر (State Dept.)

پاولا ہٹسچر پیرو  کے سرکاری وکیل کے دفتر میں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے لوریٹو کے علاقے میں پیرو کی قومی پولیس اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر انسانی سمگلنگ کی تحقیقات میں نمایاں پیش رفتیں کی ہیں۔ انہوں نے امریکہ اور پیرو کے بچوں کے تحفظ کے لیے ‘یو ایس-پیرو چائلڈ پروٹیکشن کمپیکٹ پارٹنر شپ’ کے نام سے تیار کیے جانے والے پروگرام کو عملی جامہ پہنایا اور پولیس کی جانب سے سمگلنگ کا نشانہ بننے والے بچوں کے انٹرویو  کے عمل کو بہتر بنایا۔

وینزویلا

یومیلس مویا گوئٹ (State Dept.)
یومیلس مویا گوئٹ (State Dept.)

یومیلس مویا گوئٹ وینزویلا کے کانکنی کے قوس نما خطے اورینیکو میں انسانی سمگلنگ کے جرائم کی تحقیقات کرتی ہیں۔

مویا گوئٹ گیانا کی اینڈرس بیلو کیتھولک یونیورسٹی (یو سی اے وی) کے انسانی حقوق کے دفتر میں کوآرڈینیٹر [رابطہ کار] کے طور پر کام کرتی ہیں۔ اس حیثیت میں مویا گوئٹ آبائی باشندوں اور کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں کو دستاویزی شکل میں محفوظ کرتی ہیں۔

بلنکن نے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کو بتایا کہ “آپ نے اپنی مہارت شیئر کر کے، اپنے خیالات شیئر کر کے جس شراکت داری کا مظاہرہ کیا ہے اِس پر ہم آپ کے انتہائی شکرگزار ہیں۔ امریکہ انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے لیے آپ کے ساتھ ہمیشہ کے لیے کھڑا رہنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔”