انسانی ہمدردی کے عالمی دن کے موقع پر حقیقی زندگی کے ہیروز کو اجاگر کرنا

یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ فلموں اور ٹیلی ویژن میں بہادری کی تصویر کشی کے برعکس تمام سپر ہیروز نے چوغے نہیں پہنے ہوتے  یا پوری زمین پر حکومت کرنے پر تُلے بڑے بڑے بُرے کرداروں کی طرح لڑنے کے لیے ہوا میں نہیں اڑتے۔

انسانی ہمدردی کا عالمی دن ہر سال 19 اگست کو منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ نے پوری دنیا میں انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے اُن لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنے کی غرض سے یہ دن منانے کا اعلان کیا جو جنگ زدہ علاقوں، پناہ گزینوں کی آباد کاری کے مراکز، آفات سے متاثرہ علاقوں یا یہاں تک کہ شہریوں کے لیے قائم کردہ لنگر خانوں میں  بغیر کسی نمود و نمائش کے کام کرتے ہیں۔ ذیل میں امریکی ہیروز کی چند ایک مثالیں پیش کی جا رہی ہیں:-

ہوزے آنڈرے

ہوزے آنڈرے باتیں کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو حرکت دے رہے ہیں (© Cliff Owen/AP)
ہوزے آنڈرے(© Cliff Owen/AP)

ہوزے آنڈرے ایک شیف اور انسان دوست شخصیت ہیں۔ انہوں نے 2010 میں ہیٹی میں آنے والے تباہکن زلزلے کے بعد واشنگٹن میں  ورلڈ سنٹرل کچن کے نام سے ایک غیرمنفعتی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس زلزلے میں  220,000 افراد ہلاک جب کہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔ تب سے اس تنظیم نے 250 ملین سے زائد کھانے فراہم کیے ہیں اور عطیات دہندگان سے 450 ملین ڈالر سے زائد کی رقم اکٹھی کی ہے۔ 2022 میں یوکرین پر روس کے بلا اشتعال حملے کے بعد ورلڈ سینٹرل کچن نے ‘شیفس فار یوکرین’ نامی تنظیم بنائی جس نے یوکرین کے اندر بے گھر ہونے والوں کو اور یوکرین چھوڑ کر جانے والے مہاجرین کو 176 ملین کھانے فراہم کیے۔


جین ایرنسن

جین ایرنسن (© Brad Barket/AP)
ڈاکٹر جین ایرنسن (© Brad Barket/AP)

نیویارک کی جین ایرنسن پیشے کے لحاظ سے میڈیکل ڈاکٹر ہیں اور بچوں کے متعدی امراض اور گود لینے والے بچوں  سے جڑے صحت کے مسائل کی ماہر ہیں۔ انہوں نے 1997 میں یتیم بچوں کی دیکھ بھال کے لیے “ورلڈ وائیڈ آرفنز فاؤنڈیشن” کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا۔ یہ ادارہ یتیموں کو تعلیم، ادویات اور جذباتی مدد فراہم کرتا ہے۔ ڈاکٹر ایرنسن اِس فاؤنڈیشن کی چیف ایگزیکٹو کی حیثیت سے یورپ، ایشیا، افریقہ، لاطینی امریکہ اور کیریبین ممالک میں بچوں کی مدد کر چکی ہیں۔


پال فارمر

ہسپتال کے بیڈوں کے درمیان کھڑے پال فارمر اپنا ہاتھ اوپر کیے ہوئے ہیں (© Dieu Nalio Chery/AP)
ڈاکٹر پال فارمر (© Dieu Nalio Chery/AP)

ڈاکٹر پال فارمر (1959–2022) ایک معالج اور طبی ماہر بشریات، اور ایک ایسے غیرمنفعتی ادارے کے شریک بانی اور شراکت دار تھے جو 1987 سے صحت کی دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرتا چلا آ رہا ہے اور غربت کے شکار مریضوں کے حوالے سے تحقیق اور وکالت کا کام کرتا ہے۔ ڈاکٹر فارمر نے پہلی مرتبہ ایسے مقامات پر بیمار لوگوں کے علاج کے لیے حکمت عملیاں وضح کیں جہاں ہسپتالوں یا صحت کی دیکھ بھال کے دیگر بنیادی ڈھانچوں کا فقدان تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ہیٹی، پیرو اور روس میں مریضوں کے دواؤں کے علاج کے نئے طریقے بھی وضح کیے۔ انہوں نے ہیٹی کے دیہات میں صحت کی دیکھ بھال کے جدید طریقے متعارف کرانے پر کام کیا۔ وہ دنیا کے غربت سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں انسانی جانیں بچانے والے ڈاکٹر کے طور پر جانے جاتے تھے۔


ٹموتھی شرائیور اور انتھونی شرائیور

ٹموتھی، ماریا اور اینتھونی شرائیور کمرے میں کھڑے ہیں اور مسکرا رہے ہیں (© Stephen Lovekin/Getty Images)
ٹموتھی (بائیں) اور انتھونی شرایئور اپنی بہن ماریا شرائیور کے ہمراہ پوٹامک، میری لینڈ میں “بیسٹ بڈیز چیلنج” کی ایک تقریب میں شریک ہیں (© Stephen Lovekin/Getty Images)

ٹموتھی شرائیور اور انتھونی شرائیور دو بھائی ہیں جو معذوروں کے حقوق کے سرگرم کارکن ہیں۔ وہ اپنی والدہ یونیس کینیڈی شرائیور (1921–2009) کے چھوڑے گئے ورثے کو لے کر آگے چل رہے ہیں۔ اُن کی والدہ واشنگٹدن کی غیر منفعتی تنظیم “سپیشل اولمپکس” کی بانی تھیں۔ یہ تنظیم ذہنی معذوری کے حامل افراد کے لیے اولمپک طرز کے کھیلوں کی میزبانی کرتی ہے۔ ٹموتھی دنیا بھر میں 200 پروگرام چلانے والی سپیشل اولمپکس کے سربراہ ہیں۔ انتھونی نے “بیسٹ بڈیز انٹرنیشنل” کے نام سے ایک غیرمنفعتی تنظیم کی بنیاد رکھی۔ یہ تنظیم ذہنی معذوری کے شکار لوگوں کی ملازمتیں اور سماجی مواقع تلاش کرنے میں مدد کرتی ہے۔ اس تنظیم کی 1,500 شاخیں ہیں۔


اولگا مرے

اولگا مرے تقریر کرتی ہوئی ایک نیپالی خاتون کو دیکھ رہی ہیں (© Carlos Avila Gonzalez/San Francisco Chronicle/Getty Images)
اولگا مرے (© Carlos Avila Gonzalez/San Francisco Chronicle/Getty Images)

اولگا مرے ریٹائرڈ وکیل ہیں اور سان فرانسسکو کی غیرمنفعتی تنظیم “نیپال یوتھ فاؤنڈیشن” کی بانی اور اعزازی صدر ہیں۔ یہ تنظیم نیپال کے پسماندہ بچوں کو تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور رہائش کی سہولتیں فراہم کرتی ہے۔ مرے پہلی مرتبہ نیپال 1984 میں گئیں۔ اس دوران انہوں نے گاؤں کے بچوں کے حالات زندگی دیکھنے کے بعد اِن بچوں کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ 1990 میں انہوں نے  کھٹمنڈو اور دیہی نیپال کے بچوں کو پرائمری سکول سے لے کر میڈیکل کالج تک کی پڑھائی کے لیے سکالرشپ دینے کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی جسے اس وقت “نیپالیز یوتھ اوپرچونٹی فاؤنڈیشن” کا نام دیا گیا۔


یو ایس اے 1 اور یو ایس اے 2 نامی تلاش کرنے اور بچانے والیں ٹیمیں

تلاش کرنے اور بچانے والی ٹیم کے لوگ اپنے بھاری سازوسامان کے ہمراہ ایک آفت زدہ علاقے کی سڑک پر چل رہے ہیں۔
ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی کی ٹاسک فورس 1 کے شہری علاقوں میں تلاش کرنے اور بچانے والی ٹیم کے اراکین (USAF/Master Sergeant Jeremy T. Lock)

ورجینیا کی فیئر فیکس کاؤنٹی کی (یو ایس اے 1) اور کیلی فورنیا کی لاس اینجلیس کی (یو ایس اے 2) نامی شہری علاقوں میں تلاش کرنے اور بچانے والیں ٹیمیں آفات زدہ علاقوں میں لوگوں کو تلاش کرنے اور اُن کی جانیں بچانے کے لیے سارا سال مشقیں کرتی رہتی ہیں تاکہ جب کبھی بھی کوئی آفت آن پڑے تو وہ متاثرین کی مدد کر سکیں۔ جب دنیا کے ملک مدد کی درخواست کرتے ہیں تو امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ اِن ٹیموں کو متعلقہ ملکوں میں بھیجتا ہے۔ یہ امریکی ٹیمیں اپنے ساتھ کھدائی کا سامان لے کر جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ اِن کے ساتھ کھوجی کتے بھی ہوتے ہیں جو انسانوں کو اپنی سونگھنے کی قوت سے تلاش کرتے ہیں۔ انہوں نے 2015 میں کھٹمنڈو میں کنکریٹ کی سِلوں کے نیچے پھنسے ہوئے ایک نوعمر لڑکے کو ڈرامائی انداز سے بچانے میں نیپالی ٹیموں کی مدد کی۔ رواں سال کے اوائل میں ترکیہ میں 7.8 کی شدت کا ایک تباہکن زلزلہ آیا جس کے بعد انہوں نے ملبے میں پھنسے لوگوں کو تلاش کیا۔