انسداد بدعنوانی کے چمپیئنوں کو خراج تحسین پیش کرنا

بدعنوانی کے خلاف جنگ کرنے والوں نے کووڈ-19 کے امدادی فنڈز کی چوری کو بے نقاب کیا، ایمیزون جنگل  میں غیر قانونی کان کنی کو روکا اور ایک ایسا ڈیٹا بیس تیار کیا جوسرکاری عہدیداروں کے ذاتی مفادات اور اُن کے فرائض کے درمیان پائے جانے ٹکراؤ کو اجاگر کرتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کا سال 2022 کا انسداد بدعنوانی کے چمپیئنوں کا ایوارڈ حاصل کرنے والے افراد اسی طرح سے جمہوریت کے لیے درکار کھلی اور جوابدہ حکومت کی مدد کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے یہ ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی اختراعی سوچوں اور استقامت کی تعریف کی باوجود اس کے کہ اِن کو پوچھ گوچھ، ہراسگی اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایوارڈ پانے والوں میں سے بعض کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی گئی، رشتہ داروں کو ڈرایا دھمکایا گیا اور رفقائے کار کو مار ڈالا گیا۔

بلنکن نے 9 دسمبر کو واشنگٹن میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ “مجھے علم ہے کہ یہ سب کچھ آپ اور آپ کے خاندانوں کے ساتھ کیا جانے والا ظالمانہ سلوک ہے۔” اس کے باوجود “آپ نے ہار نہیں مانی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بہت سے ایوارڈ جیتنے والوں کی خدمات دہائیوں پر پھیلی ہوئی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ “آپ کی ہمت اور آپ کی قربانی پرآپ کا شکریہ، آپ کا شکریہ، آپ کا شکریہ۔”

 انسداد بدعنوانی کے لیڈروں کی 8 تصاویر (State Dept.)
اوپر کی قطار: مارکو انتونیو روئیڈا سوٹو، جین ڈی ڈیو راکوٹونڈرامیہا مینا، انتونیو سروینٹس گارسیا، روزینہ اسلام۔ نیچے کی قطار: سٹیون ڈوجینووچ، قسمہ صالح علی مینڈیلی، سنتھیا گیبریل، جینیٹ زو۔ (State Dept.)

بدعنوانی جمہوری اداروں کو کمزور کرتی ہے، معیشتوں کو کھوکھلا کرتی ہے اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔ قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے 6 دسمبر کو واشنگٹن میں بین الاقوامی انسداد بدعنوانی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کی چکائی جانے والی قیمتوں کے اثرات سرحدوں سے پار دور تک جاتے ہیں اور صحت اور انسانی حقوق، سلامتی اور خوشحالی کو متاثر کرتے ہیں۔

صدر بائیڈن نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کو امریکہ کی قومی سلامتی کا ایک بنیادی مفاد قرار دیا ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے امریکہ دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت کرتا ہے، بین الاقوامی معیاروں کو نافذ کرتا ہے اور دنیا بھر میں بدعنوانی کے خلاف لڑنے والوں کی مدد کرتا ہے۔

محکمہ خارجہ نے انسداد بدعنوانی کے چیمپیئنوں کے ایوارڈ کا آغاز 2021 میں کیا اور اب تک یہ ایوارڈ دنیا بھر میں بدعنوانی کے خلاف لڑنے والے 32 افراد کو دیا جا چکا ہے۔ بلنکن نے کہا کہ اس سال کا ایوارڈ پانے والے آٹھ نئے افراد   صحافی، سرگرم کارکن اور سرکاری عہدیدار ہیں۔ یہ لوگ “اس امر کو اجاگر کرتے ہیں کہ بدعنوانی کس طرح بحرانوں کے وقت لوگوں کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کی حکومتی صلاحیتوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔”

روزینہ اسلام بنگلہ دیش میں تحقیقاتی رپورٹر ہیں۔ انہوں نے بدعنوان عہدیداروں کی طرف سے کووڈ-19 کے امدادی فنڈز کی اُس لوٹ کھسوٹ کو بے نقاب کیا جس کی وجہ سے انسانی جانیں بچانے والے طبی آلات کو استعمال نہ کیا جا سکا۔ وہ ذاتی دھمکیاں ملنے کے باوجود احتساب پر زور دینا جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بلنکن نے ایوارڈ حاصل کرنے والوں کی ٹیکنالوجی کے اختراعی استعمال کی بھی تعریف کی۔ صحافی سٹیون ڈوجینووچ نے سربیا میں ‘کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ نیٹ ورک’ کی بنیاد رکھی۔ اس نیٹ ورک نے ایک ایسا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے جس میں سرکاری اہلکاروں کے اثاثوں اور مفادات کے ٹکراؤ کو عوام کے لیے رسائی کے قابل بنا دیا ہے۔

جینیٹ زو نے زمبابوے میں قرض اور ترقی کے بارے میں “کولیشن آن ڈیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ” کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔ یہ تنظیم بدعنوانی کے مقدمات میں جوابات کے لیے اپنے مطالبات کے حق میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا، اشتہاری بورڈ اور موسیقی استعمال کرتی ہے۔

انتونیو سروینٹس گارسیا نے میکسیکو کے رسالے “زیٹا” میں تحقیقاتی صحافی کے طور پر کام کرتے ہوئے سرکاری بدعنوانی، منظم جرائم اور منشیات کی سمگلنگ کو بے نقاب کیا۔ پھانسیوں کے سلسلے میں ان کی تحقیقات نے متاثرین کے خاندانوں کو حالات کی سمجھ  اور انصاف کا احساس دلایا۔

کولمبیا کے سپریم کورٹ کے جج، جسٹس مارکو انتونیو روئیڈا سوٹو نے اپنے 40 سالہ عدالتی کیریئر کے دوران کی جانے والیں تحقیقات کے نتیجے میں اعلیٰ سطح کے سابق سرکاری عہدیداروں کو سزائیں دیں۔ اِن میں ایمیزون کے جنگلات کی کٹائی اور آبائی لوگوں کے لیے آلودگی پیدا کرنے کے حوالے سے غیر قانونی طور پر کان کنی پر لگی پابندیاں اٹھانے کے مقدمات کے ملزم بھی شامل ہیں۔

عراق کے مرکزی بنک کی ڈائریکٹر جنرل، قسمہ صالح علی مینڈیلی نے ملک کے مالیاتی اور بینکاری کے نظام کی نگرانی میں اضافہ کیا ہے اور قواعد پر مبنی اقتصادی نظام کی بنیاد رکھنے میں مدد کی ہے۔ مڈغاسکر کے آڈٹ کے سب سے بڑے ادارے کے صدر کی حیثیت سے، جین ڈی ڈیو راکوٹونڈرامیہا مینا اپنی تحقیقات کے ذریعے دھوکہ دہی، فضول خرچی اور زیادتیوں کے شواہد سامنے لے کر آئے۔

سنتھیا گیبریل کوملائیشیا میں حکومت کے خریداری کے بدعنوان طریقہائے کار اور ماحولیاتی استحصال کو بے نقاب کرنے پر یہ ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف جنگ کرنے والوں کے لیے امریکی حکومت کی حمایت سے ان کی کوششوں کو تقویت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “اِس اعزاز اور اِس زوردار اعتراف پر ایک بار پھر آپ کا شکریہ۔ اس سے انسداد بدعنوانی اور انسانی حقوق پرکیے جانے والے ہمارے کام کو قوت ملے گی۔”