
جہاں بہت سے لوگوں کو پھلی کا محض ایک دانہ دکھائی دیتا تھا، وہاں پرسی جولین کو ایک مکمل تجربہ گاہ نظر آتی تھی۔
جولین تالیفی کیمیادان تھے اور پودوں سے طبی مرکبات نکالا کرتے تھے۔ انہوں نے کالابار پھلی سے معمر افراد میں اندھے پن کی ایک بڑی وجہ بننے والی بیماری، موتیے کا علاج دریافت کیا۔ انہوں نے سویا بین پر کیے جانے والے ان کے کام سے جوڑوں کے درد کی بیماری، گٹھیے کے لیے ہائیڈرو کورٹیزون کے ٹیکوں سے لے کر دوسری عالمی جنگ میں طیارہ بردار جہازوں پر لگنے والی آگ کو روکنے کے لیے استعمال ہونے والی بہت سی چیزیں دریافت کیں۔
جولین نے ایک بار کالابار کے، جو کہ ایک زہریلی پھلی ہے، بارے میں کہا، “جب میں نے پہلی بار اسے دیکھا تو جامنی رنگ کی یہ پھلی خوبصورت دکھائی دی۔ مگر یہ، نہ صرف دیکھنے میں خوبصورت ہے بلکہ اس کے اندر جو کچھ ہے اس کی وجہ سے یہ تجربہ گاہ میں بھی کارآمد ہے۔”
جولین نے 130 کیمیائی پیٹنٹ حاصل کیے اور اُن کا شمارامریکہ کے بیسویں صدی کے وسط کے عظیم موجدین میں ہوتا ہے۔ امریکہ کے پیٹنٹ اینڈ ٹریڈمارک آفس کے مطابق انہوں نے تعلیمی اور پیشہ وارانہ، دونوں قسم کے امتیازی سلوکوں پر قابو پاتے ہوئے اقلیتی پسہائے منظر کے حامل سائنس دانوں کے لیے راہیں ہموار کیں۔
1975ء میں وفات پانے والا یہ کامیاب موجد اُن شہرہ آفاق افریقی نژاد امریکیوں میں شامل ہے جنہیں امریکی تاریخ میں اہم خدمات انجام دینے کی وجہ سے ہر برس فروری کے سیاہ فاموں کی تاریخ کے مہینے میں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ ڈاک نے بھی جولین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ڈاک کا ایک ٹکٹ بھِی جاری کیا ہے۔
امتیازی سلوک پر قابو پانا

جولین 1899ء میں منٹگمری، الاباما میں پیدا ہوئے۔ وہ سابقہ غلاموں کی اولاد تھے۔ انہوں نے نسلی بنیادوں پر الگ قائم سکولوں میں تعلیم حاصل کی۔ اِن سکولوں میں سیاہ فام طلبا آٹھویں جماعت سے آگے نہیں پڑھ سکتے تھے۔
مگر جولین کے والدین استاد تھے اور انہوں نے اپنے چھ بچوں کے لیے ایک لائبریری بنا رکھی تھی۔ جولین نے بعد میں انڈیانا کی ڈی پاؤ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔
کالج میں جولین نے ویٹر کے طور پر کام کیا۔ اس کے علاوہ وہ طلبا کی ایک رہائشی عمارت میں آتشدانوں میں لکڑیاں جھونکنے کا کام بھی کیا کرتے تھے جس کے بدلے انہیں کیمپس میں رہائش کے لیے ایک کمرہ دیا گیا تھا۔ انہوں نے 1920ء میں گریجوایشن کی جس میں انہیں کامیاب ترین طالب علم کی حیثیت سے گریجوایشن کی تقریب میں دعائیہ مقرر کا اعزاز حاصل ہوا۔
اگرچہ بعض نجی کمپنیوں نے انہیں ملازمت دینے سے انکار کیا، تاہم گلڈن کمپنی نے انہیں اپنے ہاں ملازمت دی۔ جولین نے گلڈن کو اُن پر اعتماد کرنے کا صلہ کہیں زیادہ بڑھکر دیا اور اُن کی سویا بین پر کی جانے والی تحقیق سے مقبول لیٹکس رنگوں کی تیاری میں کمپنی کو مدد ملی۔
1935ء میں تالیفی کیمیا میں ایک تاریخی کامیابی حاصل کرکے جولین نے اپنی شہرت پر مہر تصدیق ثبت کی۔ محققین کو اگرچہ یہ علم تھا کہ کالابار پھلیوں میں پائی جانے والی فائیسوسٹیگمین موتیے کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے مگر اس کے علاج میں مدد کرنے کے لیے اسے معقول مقدار میں حاصل کرنے میں مشکلات درپیش تھیں۔
ایک طویل عرصے سے فائیسوسٹیگمین صرف اپنے قدرتی ذریعے سے ہی دستیاب ہوتی چلی آ رہی تھی۔ جولین نے 11 مراحل پر مشتمل اُس عمل سے فائیسوسٹیگمین جمع کرنا شروع کی جس کی ابتدا اُس وقت موجود ایک اور دوا سے ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں موتیے کے علاج کے لیے کافی مقدار میں فائیسوسٹیگمین بننا شروع ہوگئی۔
1999ء میں امریکہ کی کیمیا کی سوسائٹی نے جولین کی کامیابی کو قومی تاریخ کی ایک شاندار کامیابی قرار دیا اور اسے “تجارتی بنیادوں پر اہم قدرتی مصنوعات کی تالیفی کیمیا میں جولین کی زندگی کی کامیابیوں میں سے پہلی کامیابی” کے طور پر بیان کیا۔
جولین کو 1990ء میں “موجدین کے ہال آف فیم” میں شامل کیا گیا۔