28 ستمبر کو انڈونیشیا کے جزیرے سلاویسی میں 7.5 کی شدت سے آنے والے زلزلے اور سونامی کے بعد امریکہ نے انڈونیشیا کی مدد کرنے کی خاطر فوری طور پر تیاریاں شروع کر دیں۔

30 ستمبر کو محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیدر نوارٹ نے کہا، “امریکہ اور انڈونیشیا تزویراتی شراکت دار اور دوست ہیں اور ہم امدادی کاروائیوں میں مدد کرنے کے لیے تیار کھڑے ہیں۔ ”
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے کا غیر ممالک میں آنے والی تباہیوں میں مدد کرنے والا دفتر مضبوط قسم کی پلاسٹک کی شیٹیں ہوائی جہازوں کے ذریعے انڈونیشیا پہنچا رہا ہے تاکہ زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ دس ہزار سے زائد افراد کو ہنگامی بنیادوں پر سرچھپانے کی جگہ میسر آ سکے.
یو ایس ایڈ کی جانب سے انسانی ہمدردی کے تحت مہیا کیے جانے والے امدادی سامان کو پہنچانے کے لیے تین سی 130 ہرکولیس جہاز بھی انڈونیشیا روانہ کیے جا رہے ہیں۔
اس آفت کے آنے کے بعد چند دنوں کے اندر اندر امدادی کاروائیوں کے امریکی ماہرین زلزلے کے مرکز ساحلی شہر، پالو میں پہنچ گئے۔ انہوں نے فوری طور پر مقامی حکام، انڈونشیا کی حکومت اور انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیموں کے ساتھ قریبی طور پر کام کرتے ہوئے نقصان کا اندازہ لگانے اور فوری ضروریات کا تعین کرنے کا کام شروع کر دیا تھا۔
Our team of disaster experts in #Indonesia have ID'd shelter as a priority need after earthquake & tsunami. We're working w/ @WahanaVisi_ID to provide shelter kits + other aid. pic.twitter.com/Z53tHGidb5
— USAID/OFDA (@theOFDA) October 2, 2018
زلزلے اور سونامی سے ستر ہزار سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ پینے کے پانی، نکاسی آب، کمبلوں، حفظان صحت کی کِٹوں اور سورج کی توانائی سے چلنے والے لیمپوں سمیت یو ایس ایڈ کی ٹیم، “ورلڈ ویژن” کے ساتھ مل کر ہنگامی پناہ گاہیں اور دیگر امدادی سامان مہیا کرنے کا کام کر رہی ہے۔

انڈونیشیا میں امریکی کمپنیاں اور تجارتی گروپ بھی ان امدادی کاروائیوں میں ہاتھ بٹا رہے ہیں اور اس سلسلے میں سب مل کر پیسے جمع کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے دو اکتوبر کو جمہوریہ انڈونیشیا کے صدر جوکو وِڈوڈو سے تعزیت کرنے اور متاثرین اور ان کے خاندانوں کی مدد کی پیشکش کرنے کے لیے ٹیلی فون کیا۔