ان کا مشن دنیا کو ملانا ہے

ڈورین بوگڈان۔مارٹن مردوں کی اجارہ داری والی ٹیلی مواصلات کی دنیا میں آنے سے قبل بھی کئی ایک  روائتی رکاوٹوں کو عبور کر چکی ہیں۔  اب وہ بین الاقوامی ٹیلی مواصلاتی یونین کے قائدانہ حلقوں میں شامل ہونے والی پہلی خاتون بننے کے لیے کوشاں ہیں۔

اگر وہ 193 رکن ممالک کی جانب سے منتخب ہو جاتی ہیں تو ان کا مقصد جنیوا میں قائم اس یونین کو ترقی کی ڈگر پر لانا ہو گا تاکہ انٹرنیٹ کے انقلاب سے مزید لوگ استفادہ حاصل کر سکیں۔

یونین میں عہدے کے اعتبار سے سب سے اعلٰی عہدے پر فائز ہونے والی خاتون، بوگڈان۔مارٹن کہتی ہیں، “ہر کوئی رابطہ چاہتا ہے۔ یہ اقتصادی ترقی کا ایک کلیدی محرک ہے۔”  انہوں نے 1995 میں اس یونین میں شمولیت اختیار کی۔

ان کا کہنا ہے، “اس وقت بھی 4 ارب افراد کو انٹرنیٹ کی سہولت میسر نہیں۔ یہ تعداد  دنیا کی نصف آبادی سے زیادہ ہے۔ یہ بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ یہ ان لوگوں کے زندگی کے حالات بہتر بنانے کا ایک بہت بڑا موقع ہے۔”

 

بوگڈان۔مارٹن کی 4 بیٹیاں ہیں جن میں سے 3 ایک ساتھ پیدا ہوئی تھیں۔ وہ عورتوں اور لڑکیوں کو تکنیکی شعبوں میں لانے کے لیے بہت ہی پرجوش ہیں۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجنیئرنگ اور ریاضی سے متعلقہ  ملازمتوں میں خواتین کی شرکت صرف ایک چوتھائی ہے۔ وہ Equals  [مساوات] نامی  ایک ایسی تنظیم کی معمار ہیں جو مختلف بین الاقوامی تنظیموں، کاروباری اداروں، فاؤنڈیشنوں

اور غیر منفعتی اداروں کے درمیان اشتراک کرتی ہے۔ اس تنظیم کا مقصد عورتوں اور مردوں کے درمیان ٹیکنالوجی کے شعبے میں موجود فرق کو ختم کرنا ہے۔

ٹیلی گرافک پیغامات کی ترسیل میں آسانی کے لیے آئی ٹی یو کا قیام 1865 میں ‘بین الاقوامی ٹیلیگراف یونین’ کے نام سے  پیرس میں عمل میں آیا۔ بعدازاں اس نے عالمی  ٹیلی فون کالوں کا نظم و نسق بھی سنبھال لیا تاکہ دنیا بھر میں ٹیلیفون پر کیے جانے والے رابطوں میں کوئی دشواری پیش نہ آئے۔

اب یہ ادارہ اقوام متحدہ کے ایک ادارے کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ روابط کی ہمہ وقت فراہمی میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مصنوعی سیاروں کے مداروں کا تعین کرنے کے علاوہ مزید کئی ایک کام اس کے ذمے ہیں۔

بوگڈان۔مارٹن چوتھائی صدی سے زائد عرصے سے ٹیلی مواصلاتی حکمت عملی کے شعبے سے وابستہ چلی آ رہی ہیں۔ انہوں نے انٹرنیشنل کمیونیکیشن میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی اور پھر امریکہ کے قومی مواصلات اور معلومات کے ادارے میں دنیا میں باقاعدگی سے سفر کرنے والی ایک ماہر کی حیثیت سے شامل ہو گئیں۔

وہ ایک لائسنس یافتہ شوقیہ ریڈیو آپریٹر بھی ہیں۔ (انہوں نے یہ مشغلہ اس وقت اپنایا جب وہ اپنی بیٹیوں کے ہمراہ ایک سائنسی پراجیکٹ میں  بطور رضاکار شریک تھیں۔ یہ پراجیکٹ اس وقت تکمیل  کو پہنچا جب طلباء نے ریڈیو کے ذریعے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر موجود خلابازوں سے بات چیت کی۔)

Woman standing by long row of flagpoles (Eric Bridiers/State Dept.)
بوگڈان-مارٹن ڈیجیٹل دنیا میں صنفی مساوات کے لیے کوشش کر رہی ہیں۔ (Eric Bridiers/State Dept.)

مردوں کی تعداد کی نسبت 25 کروڑ کم خواتین کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 1ارب 70 کروڑ خواتین کے پاس اپنا موبائل فون تک نہیں ہے جو کہ اب چھوٹا سے چھوٹا کاروبار چلانے کے لیے بھی ایک ناگزیر ضرورت بن چکا ہے۔

بوگڈان۔مارٹن کو امید ہے کہ وہ ترقی کے بیورو کی سربراہ منتخب ہو جائیں گی۔ معیارات طے کرنے والی اور ریڈیو کمیونیکیشن کی شاخوں کے علاوہ ترقی کا بیورو یونین کی 3 شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔ اس کا سربراہ یونین کے 5 منتخب قائدین میں سے ایک ہوتا ہے۔

وہ کہتی ہیں، “1990 کی دہائی میں ہماری توجہ کا مرکز یہ ہوتا تھا کہ ہرگھر میں لینڈ لائن [گھروں میں لگائے جانے والے] ٹیلیفونوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اور اب ہمارا مقصد ہے کہ ہر کسی کو سستے انٹرنیٹ کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔”

انہیں وہ دن یاد ہیں جب اقوام متحدہ میں غربت کے  خاتمے سے متعلق اجلاسوں میں شریک دوسرے مندوبین انہیں دیکھ کر کہتے تھے کہ “تم ایک پُرتعیش چیز کی نمائندگی کرتی ہو۔”

 

لیکن انٹرنیٹ کوئی عیاشی نہیں ہے۔ یہ اقتصادی ترقی کا ضامن ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “یہ بات آئی ٹی یو کے کام کو پہلے سےکہیں زیادہ اہم بنا دیتی ہے۔”

یہ انتخاب اکتوبر میں ہونے والی آئی ٹی یو کی مقتدرہ کانفرنس کے موقع پر ہو گا۔