اوباما کے دوروں کی ہماری پسندیدہ تصاویر

صدر اوباما نے اپنے آٹھ سالہ دورِ صدارت میں 58 ممالک کے دورے کیے۔ اس دوران انہوں نے ممتاز شخصیات اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور دنیا کے بعض اہم ترین تاریخی مقامات کی سیر کی۔

صدر کا کہنا ہے، “یہ امریکہ کے صدر کا ایک بہت اہم کردار ہے کہ وہ دنیا کے لوگوں کو یہ پیغام  دے کہ ان کی ثقافت، ان کی روایات، ان کے ورثے، ان کی یاد گاریں، قابل قدر ہیں اور قیمتی ہیں، اور ہم نے ان سے  سیکھا ہے۔”

ذیل میں ان کے ایسے ہی بعض  دوروں پر ایک نظر ڈالی گئی ہے:

کینیڈا

Enrique Peña Nieto, Justin Trudeau and President Obama walking past Canadian Mounties (© AP Images)
(© AP Images)

صدر اوباما نے 2016ء میں کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوہ میں شمالی امریکہ کے راہنماوًں کے سربراہی اجلاس کے دوران جب  میکسیکو کے صدر، اینریکے پِینیا نِیٹو (بائیں جانب)  اور کینیڈا کے وزیر اعظم، جسٹِن ٹروڈو (درمیان میں) سے ملاقات کی تو مرکزی موضوعات میں آلودگی سے پاک توانائی اور آب وہوامیں تبدیلیاں شامل تھیں۔ کینیڈا پہلا ملک تھا جس کا صدر اوباما نے 2009ء میں اپنا منصب سنبھانے کے بعد دورہ کیا۔

جنوبی افریقہ

President Obama standing in prison cell looking out barred window (© AP Images)
(© AP Images)

اوباما، جنوبی افریقہ کے رابَن آئی لینڈ پر واقع جیل کی اُس کوٹھڑی میں کھڑے ہوئے ہیں جہاں جنوبی افریقہ کے آنجہانی صدر نیلسن منڈیلا نے سابق نسل پرست حکومت کی جانب سے اُن پر مسلط کردہ  27 سالہ قید کے 18 سال گزارے۔ اوباما نے 2013ء میں کیے جانے والے اپنے اسی دورے کے دوران جوہانسبرگ یونیورسٹی میں 600  نوجوان افریقی لیڈروں سے ملاقاتیں بھی کیں اور افریقی لیڈروں کی اگلی نسل کے ارکان کو آپس میں ایک دوسرے سے ملانے کے ساتھ ساتھ امریکہ کے لیڈروں کی اگلی نسل کے ارکان کے ساتھ  رابطوں کی راہ بھی ہموار کی۔

چین

President Obama and Xi Jinping standing in room with red carpet and Chinese decorations (White House/Pete Souza)
(White House/Pete Souza)

صدر اوباما اور چین کے شی جِن پِھنگ نے نومبر 2014 میں بیجنگ کے دورے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے نئے اور تاریخی اہداف کا اعلان کیا۔ دونوں لیڈروں نے 2015ء  کے اُس پیرس سمجھوتے کی تکمیل میں فعال کردار ادا کیا جس میں تقریباً 200 ممالک نے آب وہوا میں تبدیلیوں کے نقصان دہ اثرات کو کم کرنے کے وعدے کیے۔

کیوبا

Hands reaching out to shake, with Cuban and U.S. flags in background (© AP Images)
(@ AP Images)

اوباما نے مارچ 2016 میں جب جزیرہ نما ملک کیوبا کا دورہ کیا تو انہوں نے کہا، “میں کیوبا کے عوام کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے ہوانا آیا ہوں۔” تقریباً 90 سال میں وہ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے امریکی ساحل سے 145 کلومیٹر کی دوری پر واقع اس ملک کا دورہ کیا اور وہاں کے عوام سے ملے۔ ہوانا میں ایک مشترکہ بیان دینے کے بعد اوباما (بائیں جانب)  اور کیوبائی صدر، راہول کاسترو ایک دوسرے سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔

جرمنی

Angela Merkel standing and gesturing as President Obama sits on bench, with mountains and lush greenery in background (© AP Images)
(© AP Images)

جرمن چانسلر انگیلا مرکیل، صدر اوباما کے آٹھ سالہ دورِ صدارت میں ان کی قریب ترین شراکت کار رہیں۔ دونوں رہنماوًں نے عالمی معیشت میں استحکام کو بحال کرنے، پناہ گزینوں کے بحران کو حل کرنے، آب و ہوا  میں تبدیلیوں سے نمٹنے اور  ایران کے ساتھ  نیوکلیئر معاہدہ طے کرنے کے لیے اکٹھے مل کر کام کیا۔ جون 2015 میں ہونے والے جی سیون کے سربراہی اجلاس کے دوران دونوں لیڈدر جرمنی میں گارمِش پارٹن کرکن کے قریب واقع ہوٹل شلوس ایلماوً کے باہر گفتگو کررہے ہیں۔

بھارت

People sitting in room watching TV (© AP Images)
(© AP Images)

جون 2009 میں قاہرہ یونیورسٹی میں صدر اوباما کو تقریر کرتے ہوئے دیکھ کر، کولکتا، بھارت میں ایک مسلمان خاندان اپنے ردّ عمل کا اظہار کر رہا ہے۔ اوباما نے قرآن پاک سے حوالے دیے اور “امریکہ اور  مسلمانوں کے درمیان ایک نئی شروعات” کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا  کہ وہ دونوں مل کر دنیا بھر میں  تشدد آمیز انتہاپسندی کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور مشرق وسطیٰ میں امن کی تلاش میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔

President Obama and Narendra Modi hugging at base of aircraft stairs (White House/Pete Souza)
(White House/Pete Souza)

امریکہ اور بھارت نے صدر اوباما کے بھارت کے جنوری 2015 کے دورے کے دوران آلودگی سے پاک توانائی کے کئی ایک منصوبوں کا اعلان کیا۔ صدر کا بھارت کا یہ دورہ اپنے دورِ صدارت کا دوسرا دورہ تھا۔ اوپر، اوباما  اور خاتون اول مشل اوباما کا نئی دہلی پہنچنے پر وزیر اعظم نریندر مودی استقبال کر رہے ہیں۔ اس کے بعد آنے والے دنوں میں بھارت نے آب و ہوامیں تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے 170 سے زیادہ ممالک کے ساتھ مل کر آب و ہوا کے تاریخی پیرس سمجھوتے پر دتستخط کیے۔

برما

President Obama and Aung San Suu Kyi at podiums on porch of building with white columns (© Getty Images/Mandel Ngan)
(© Getty Images/Mandel Ngan)

“ڈاؤ سُو، آپ نے اس ملک کو ایک بہتر راہ پر ڈالنے میں مدد کی ہے۔”‘ یہ وہ الفاظ تھے جو صدر اوباما نے ستمبر 2016 میں اُس مکان کے سامنے کھڑے ہو کر کہے جہاں آنگ سان سُوچی نے ایک سیاسی قیدی کی حیثیت سے برسوں تک مصائب جھیلے۔ اسی سال کے اوائل میں برمی عوام نے بڑی تعداد میں سوچی کی پارٹی کو ووٹ دے کر کامیابی دلائی جس کے نتیجے میں سوچی نے اپنا منصب سنبھالا۔ سوچی کی سیاسی تبدیلی ان کی اُس ملکی تبدیلی کی عکاسی کرتی ہے جس کے ذریعے عشروں کی فوجی حکمرانی پر غلبہ پاکر جمہوریت حاصل کی گئی۔

افریقہ

President Obama and Michelle Obama waving to Jakaya Kikwete and Salma Kikwete from aircraft door (White House/Pete Souza)
(White House/Pete Souza)

صدر اوباما نے 2013 کے موسم گرما میں اپنے سہ ملکی افریقی دورے میں افریقہ کے ساتھ اور خود افریقہ کے انددر واقع ممالک کے مابین تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے “ٹریڈ افریقہ” نامی مہم کا آغاز کیا۔ صدر اور خاتون اول تنزانیہ کے دارالحکومت، دارالسّلام سے روانگی سے قبل تنزانیہ کے صدر جاکایا ککویتے اور تنزانیہ کی خاتون اول سلمیٰ ککویتے کو ایئر فورس وَن جہاز سے ہاتھ ہلا کر الوداع کہ رہے ہیں۔ تنزانیہ کے علاوہ صدر نے جنوبی افریقہ اور سینی گال کا دورہ بھی کیا۔

“صدر ہونے کی انتہائی قابل مسرت باتوں میں سے ایک بات سفر کرنے اور مختلف ثقافتوں کو دیکھنے اور مختلف لوگوں سے ملاقاتوں کے مواقعوں کا ملنا ہے ۔ یہ بات ہماری قومی سلامتی کے لیے اہم ہونے کے ساتھ ساتھ خود ہمارے لیے اپنے آپ کو سمجھنے اور دنیا میں اپنے مقام کوپہچاننے کے لیے بھی اہم ہے۔” ـ صدر اوباما