وائٹ ہاؤس میں آٹھ سال گذارنے کے بعد، صدر اوباما اور ان کا گھرانہ  جلد ہی وہاں سے روانہ ہونے کی تیاری کر رہا ہو گا۔ لیکن وہ کہاں جائیں گے، اور کیا کریں گے؟

بیشتر صدور اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے پر واشنگٹن کو چھوڑ دیتے ہیں۔ جوں ہی ان کے جا نشین کی رسمِ افتتاح مکمل ہوتی ہے، وہ اپنی بقیہ زندگیاں شروع کرنے کے لیے واشنگٹن سے پرواز کر جاتے ہیں۔ مگر اوباما گھرانہ، کم از کم اگلے چند برسوں تک واشنگٹن میں ہی مقیم رہے گا۔ اس دوران ان کی سب سے چھوٹی بیٹی، ساشا اپنا ثانوی سکول مکمل کرے گی۔

یہ فقرہ چست کرتے ہوئے کہ انہیں “لنکڈ اِن پر جانا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ کونسے مواقع دستیاب ہیں،” اوباما کا مزاحاً کہنا ہے کہ 20 جنوری، 2017 کے بعد، وہ ملازمت کی متلاشی ہوں گے۔

درحقیقت انہیں کسی ایک راہ کے انتخاب میں خاصی مشکل کا سامنا کرنے پڑے گا۔ سب سے پہلے — آرام کے ممکنہ وقفے کے بعد — صدر اور خاتونِ اول مشیل اوباما شاید اپنی یادداشتوں پر یا وائٹ ہاؤس میں اپنے دور کے بارے میں بعض کتابوں پر کام کرنا شروع کریں گے۔

سیاہ فام نوجوان سامعین کا ایک گروپ۔ (© AP Images)
صدر اوباما My Brother’s Keeper نامی پروگرام کے بارے میں تقریر کر رہے ہیں اور نوجوان افریقی امریکی انہیں سُن رہے ہیں۔ (© AP Images)

امکان یہی ہے کہ اوباما اور ان کی اہلیہ، دونوں کسی فلاحی سرگرمی میں، غالباً  بارک اوباما فاؤںڈیشن اینڈ پریزیڈینشل سینٹر کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ اور جب انھوں نے رنگدار نوجوانوں کی رہبری کا پروگرام My Brother’s Keeper شروع کیا، تو انھوں نے یہ عندیہ دیا تھا کہ وہ اپنی صدارت کے بعد بھی اس پروگرام سے اپنا رابطہ قائم رکھیں گے۔ تاہم وہ فقط  یہی کام نہیں کریں گے۔

گذشتہ سال اوباما نے سکول کے بچوں کو بتایا، “میں پھر اسی کام  کی طرف لوٹ جاوًں گا جو میں پہلے کیا کرتا تھا، یعنی ایسے طریقے معلوم کرنے کی کوشش کرنا جن سے لوگوں کی مدد ہو۔ تعلیم حاصل کرنے میں نوجوانوں کی مدد کرنا، روزگار حاصل کرنے میں لوگوں کی مدد کرنا، اور ایسے رہائشی علاقوں میں کاروباری اداروں کو لانے کی کوشش کرنا جہاں مناسب تعداد میں کاروبار نہیں ہیں۔”

بچوں سے بھرے ہوئے ایک کمرے میں مشیل اوباما چھوٹی چھوٹی بچیوں کو گلے لگا رہی ہیں۔ (© AP Images)
وائٹ ہاؤس میں 2015 میں لی گئی ایک تصویر میں مشیل اوباما بچوں کے ایک گروپ کو گلے لگا رہی ہیں۔ (© AP Images)

مشیل اوباما نے وائٹ ہاؤس میں منتقل ہونے کی وجہ سے اپنے وکالت اور صحت کے شعبے میں ایگزیکٹیو کے پیشوں کو خیرآباد کہہ دیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا ارادہ ہے کہ ایسے معاملات میں اپنی مصروفیت برقرار رکھیں جن کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا ہے۔ ایک حالیہ اداریے میں، ان کی توجہ لڑکیوں کو پڑھنے دو  جیسی کوششوں پر مرکوز رہی، جن سے دنیا بھر میں لڑکیوں میں  سکول کی تعلیم جاری رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

خاتونِ اول نے لکھا، “خاتونِ اول کی حیثیت سے ساری دنیا میں سفر کرنے اور بہت سی لڑکیوں سے ملنے کے بعد ۔۔۔۔ میں جہاں کہیں بھی جاتی ہوں، ان کی آرزوؤں اور ان کے خواہشات کو اپنے دل میں لیے ہوئے ہوتی ہوں، اور میرا ارادہ ہے کہ میں اپنی بقیہ زندگی میں، ان کے لیے اپنا کام جاری رکھوں۔”

جیسا کہ بارک اوباما فاؤنڈیشن کی ویب سائٹ میں درج ہے، “آٹھ سال تو محض ابتدا ہے۔”