آج تک دنیا میں سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے والے اولمپین، تیراک مائیکل فیلپس کو ریو ڈی جنیرو میں اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں امریکی ٹیم کی پرچم برداری کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔
فیلپس اولمپک کھیلوں میں پانچویں بار شرکت کر رہے ہیں۔ انھوں نے اب تک 22 تمغے جیتے ہیں جن میں وہ حیران کُن آٹھ طلائی تمغے بھی شامل ہیں جو انھوں نے 2008 میں بیجنگ میں جیتے تھے۔ اس سال ریو میں وہ تیراکی کے تین مقابلوں میں حصہ لیں گے۔
اپنے تاریخی کیریئر پر نظر ڈالتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میں فخر اور احسان مندی کے جذبات کے ساتھ امریکی ٹیم کی نمائندگی کر رہا ہوں۔

انھوں نے کہا، “سڈنی میں، میں صرف یہ چاہتا تھا کہ ٹیم میں شامل ہوجاؤں۔ ایتھنز میں، میں اپنے ملک کے لیے سونے کا تمغہ جیتنا چاہتا تھا۔ بیجنگ میں، میں کوئی ایسا کارنامہ انجام دینا چاہتا تھا جو اس سے پہلے کسی اور نے نہ انجام دیا ہو۔ لندن میں، میں تاریخ رقم کرنا چاہتا تھا۔ اور اب میں افتتاحی تقریب میں مارچ کرنا چاہتا ہوں۔ مجموعی طور پر میں، امریکہ کی نمائندگی بہترین انداز میں کرنا چاہتا ہوں اور اپنے خاندان کا سر فخر سے بلند ہو کرنا چاہتا ہوں۔”
“اس بار، بات تمغے جیتنے سے کہیں زیادہ بڑھکر ہے۔”
اولمپک کھیلوں میں ہر بار، تمام امریکی ٹیموں کے کپتان ووٹ کے ذریعے یہ طے کرتے ہیں کہ افتتاحی اور اختتامی تقریبات میں امریکی دستے کی قیادت کون کرے گا۔
آئیں دیکھیں کہ اس کے علاوہ اورکون کون لوگ اولمپک کھیلوں میں امریکی ٹیم کے لیے پرچم اٹھا چکے ہیں؟
2008: لوپیز لومونگ
اولمپکس کے تمام امریکی پرچم بردار امریکہ میں پیدا نہیں ہوئے ہوتے۔ سوڈان کے “کھوئے ہوئے بچوں” کے گروہ سے تعلق رکھنے والے لوپیز لومونگ نے، 6 سال کی عمر میں کمسن سپاہیوں کے ایک کیمپ سے بھاگ کر سوڈان کی خانہ جنگی سے اپنی جان بچائی۔ انھوں نے ایک عشرے سے زیادہ عرصہ کینیا کے ایک پناہ گزین کیمپ میں گذارا۔ بالآخر انہیں نیو یارک کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے، ٹلّی میں بسایا گیا۔
جب سے لومونگ نے کینیا کے پناہ گزین کیمپ میں ایک ٹیلیویژن سیٹ پر مائیکل جانسن کو ایک دھندلائی ہوئی تصویر کی شکل میں 2000 کے سڈنی اولمپکس میں دوڑتے دیکھا تھا، اس وقت سے ان کے دل میں یہ خواہش تھی کہ وہ بھی اولمپکس کے دوڑوں کے مقابلے میں حصہ لیں۔ اس کے آٹھ سال بعد، لومونگ نے بیجنگ میں 1,500 میٹر کی دوڑ میں حصہ لیا، اور پھر لندن میں 5,000 میٹر کے مقابلے میں شریک ہوئے۔

2008 میں ایک انٹرویو میں لومونگ نے کہا، “یہ اعزاز میرے لیے ایک خواب سے بھی زیادہ ہے۔ اسے بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔”
لومونگ بیجنگ اولمپکس سے 13 ماہ قبل، امریکی شہری بنے۔
1992: پیٹر ویسٹ بروک
1992 میں بارسلونا اولمپکس کی اختتامی تقریبات میں، امریکی ٹیم نے پیٹر ویسٹ بروک کی عزت افزائی کی جو پانچ بار اولمپکس میں فینسر [شمشیر زن] کی حیثیت سے شرکت کر چکے تھے۔ اپنے پانچویں اولمپکس کے اختتام پر، 1984 میں شمشیرزنی میں کانسی کا تمغہ جیتنے والے اس کھلاڑی کی امریکی پرچم برداری نے اولمپک کی ایک نئی روایت کو جنم دیا۔
اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد انھوں نے اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے پیٹر ویسٹ بروک فاؤنڈیشن قائم کی تاکہ اندرونِ شہر کے رہائشی نوجوانوں کو مجرمانہ گروہوں سے نکال کر شمشیرزنی کے کھیل کی طرف راغب کیا جا سکے۔

اپنے جِم میں، انھوں نے، ریو اولمپکس میں حجاب پہن کر مقابلوں میں شرکت کرنے والی پہلی امریکی ایتھلیٹ، ابتہاج محمد سمیت پانچ امریکی اولمپک ایتھلیٹوں کو تربیت دی ہے۔ ابتہاج اس فاؤنڈیشن کی تربیتی کلاسوں میں پڑھاتی بھی ہیں۔
1988: ایولن ایش فورڈ
ریاست لوئیزیانا میں شریوپورٹ کے مقام پر پیدا ہونے والی ایولن ایشفورڈ پہلی خاتون ہیں جنھوں نے 100 میٹر کا فاصلہ11 سیکنڈ سے کم وقت میں 1984 کے اولمپکس میں طے کیا۔ اس کے بعد ایولن ایشفورڈ کو جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں 1988 میں ہونے والی اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں امریکہ کی نمائندگی کے لیے چنا گیا۔

اس کے چار برس بعد، 35 سال کی عمر میں ایولن نے 1992 میں بارسلونا کی اولمپک کھیلوں میں ہونے والی 4×100 میٹر کی ریلے ریس جیتی۔ اس طرح انہیں ٹریک اینڈ فیلڈ میں طلائی تمغہ جیتنے والی، اس وقت کی سب سے زیادہ عمر والی خاتون کا اعزاز حاصل ہوا۔
ریو میں 5 سے لے کر 21 اگست تک ہونے والے 2016 کے اولمپک کھیلوں میں، اپنی پسندیدہ ٹیموں کا حوصلہ بڑھائیے۔ امریکہ کے اولمپک کھلاڑیوں کو #USinRio پر فالو کیجیے۔