ایسے میں جب ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے 2016 کے موسم گرما کے اولمپک کھیلوں کے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے نئے ہیرو ابھر کر سامنے آئیں گے، آئیے کچھ وقت نکال کر ان اُمریکی کھلاڑیوں کی یاد تازہ کرتے ہیں جنہوں نے ماضی میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں ماضی کے ریکارڈ توڑنے کے ساتھ ساتھ معاشرے کی رکاوٹوں کو بھی عبور کیا۔
جِم تھورپ/اسٹاک ہوم
1912 میں جِم تھورپ نے پینٹاتھلون اور ڈیکا تھلون میں سونے کے تمغے حاصل کیے۔ آبائی امریکیوں کی نسل سے تعلق رکھنے والے جِم تھورپ کا شمار، دنیا کےعظیم ترین ایتھلیٹوں میں ہوتا ہے۔

ڈیوک کہاناموکو / اینٹورپ
1920 میں ڈیوک کہاناموکو نے تیراکی میں سونے کا تمغہ جیتا۔ انہیں ’’ دورِ جدید کی سرفنگ کا موجد ‘‘ سمجھا جاتا ہے۔ ان کا شمار ان آخری چند افراد میں ہوتا ہے جو نسلی لحاظ سے خالصتاً ہوائی کے باشندے تھے۔

ہیلن ولز / پیرس
1924 میں ہیلن وِلز نے ٹینس کے سنگل اور ڈبل مقابلوں میں سونے کے تمغے جیتے۔ وہ 20 ویں صدی کی ٹینس کی موثر ترین کھلاڑی تھیں۔

بیب ڈیڈرِکسن / لاس اینجلیس
1932 میں بیب ڈیڈرِکسن نے رکاوٹوں والی دوڑ، نیزہ بازی اور ہائی جمپ میں تمغے جیتے۔ اس زمانے میں ٹریک اینڈ فیلڈ کے صرف انہی تین شعبوں میں عورتوں کو شرکت کرنے کی اجازت تھی۔

جیسی او وِنز / برلن
1936 میں جیسی اووِنز، ایک ہی اولمپک کھیلوں کے دوران ہونے والے ٹریک اینڈ فیلڈ کے مقابلوں میں چار سونے کے تمغے جیتنے والے پہلے ایتھلیٹ تھے۔ وہ نسلی مساوات کے خلاف جدوجہد میں ایک شہرہ آفاق شخصیت بن کر سامنے آئے۔

وِکی ڈریوز/ لندن
1948 میں وکی ڈریوز، سپرنگ بورڈ اور پلیٹ فارم سے چھلانگ لگانے کے غوطہ زنی کے علیحدہ علیحدہ مقابلوں میں سونے کے تمغے حاصل کرکے، اولپمک تمغے جیتنے والی پہلی ایشیائی امریکی ایتھلیٹ بن گئیں۔ انہیں 1948 کے کھیلوں کے مقابلوں کا بہترین امریکی ایتھلیٹ قرار دیا گیا۔

مَل وِٹفیلڈ / ہیلسنکی
1952 میں مل وِٹفیلڈ نے اولمپک مقابلوں میں 800 میٹر کی دوڑ میں دوسری بار طلائی تمغہ جیتا۔ اس سے قبل وہ فوج کے ایک حاضر سروس ٹسکے گی ہوا باز کی حیثیت سے، 1948 میں اسی قسم کے مقابلے میں سونے کا تمغہ حاصل کر چکے تھے۔

وِلما روڈولف / روم
1960 میں، وِلما روڈولف بچپن میں پولیو کا شکار ہونے کے باوجود ٹریک اینڈ فیلڈ کے تیز دوڑ کے مقابلوں میں تین سونے کے تمغے جیت کر اپنے وقت کی ’’ سب سے تیز رفتار عورت ‘‘ قرار پائیں ۔

مارک سپٹز / میونخ
1972 میں مارک سپٹز نے تیراکی میں سات سونے کے تمغے جیتے اور ایک اولمپکس میں سب سے زیادہ سونے کے تمغے جیتنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ اُن کا یہ ریکارڈ 2008 میں امریکی تیراک مائیکل فیلپ نے سونے کے آٹھ تمغے جیت کر توڑا۔

کارل لوئس / لاس اینجلیس
1984 میں کارل لوئس نے ٹریک اینڈ فیلڈ میں سونے کے چار تمغے جیت کرجیسی او ون کا 1936 کا ریکارڈ برابر کر دیا۔ اس کے بعد اُن کا شمار اُن چار ایتھلیٹوں میں ہونے لگا جو چار اولمپک کھیلوں میں حصہ لیتے ہوئے سونے کے نو تمغے جیت چکے ہیں۔

مائیکل جورڈن / بارسلونا
1992 میں مائیکل جورڈن نے اس ٹیم کے ایک رکن کی حیثیت سے طلائی تمغہ حاصل کیا، جس میں لیری برڈ، میجک جانسن اور امریکہ کے پیشہ ور باسکٹ بال کے دیگر کھلاڑی شامل تھے۔

آسکر ڈی لا ہویا / بارسلونا
1992 کے بارسلونا اولمپکس میں آسکر ڈی لا ہویا، باکسنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والے واحد امریکی باکسر تھے۔ بعد میں وہ باکسنگ کے فروغ کی ایک قومی کمپنی کے اوّلین ہسپانوی مالک بنے۔

ڈومنیک ڈاز / ایٹلانٹا
1996 میں ڈومنیک ڈاز، عورتوں کے جمناسٹک مقابلوں میں انفرادی اولمپک تمغہ حاصل کرنے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون تھیں ۔

میا ہام/ ایتھنز
2004۔ میا ہام نے 1996 اور 2004 کے اولمپک مقابلوں میں سونے کے تمغے حاصل کیے۔ اس کے علاوہ 1991 اور 1999 میں ہونے والی فٹ بال کی دو عالمی چمپیئن شپ جیتنے کا سہرا بھی ان کے سر ہے۔ انہوں نے نئی نسل کی لڑکیوں میں فٹ بال کھیلنے کا شوق اور جذبہ پیدا کیا۔

مائیکل فیلپ/ پیچنگ
2008 میں مائیکل فیلپ نے سونے کے آٹھ تمغے جیت کر، ایک ہی اولمپک میں طلائی تمغے جیتنے کا مارک سپٹز کا 1972 میں قائم کردہ ریکارڈ توڑ دیا۔ سونے کے 18 تمغوں سمیت، وہ چار اولمپک مقابلوں میں شرکت کرکے 22 تمغے جیت چکے ہیں۔ وہ اولمپک کھیلوں میں سب سے زیادہ تمغے حاصل کرنے والے ایتھلیٹ ہیں۔ وہ ریو ڈی جنیرو کے مقابلوں میں بھی حصہ لے رہے ہیں۔

اس فوٹو گیلری کی تیاری میں شیری بروک بیکر، سارا جیمنی ولکِنسن اور جولیا ماروزسیوسکی نے حصہ لیا۔