اُن کی کوڈنگ دنیا تبدیل کر سکتی ہے

قزاقستان کی کوڈنگ کرنے والی ایک ٹیم  دکھا رہی ہے کہ لڑکیاں دنیا کو کس طرح محفوظ تر بنا سکتی ہیں۔

اُن کی ٹیم کا نام “/Flash,” [فلیش] ہے۔ اس ٹیم کی لڑکیوں نے2017 کے ٹیکنو ویشن چیلنج نامی ایک مقابلے میں حصہ لیا جس میں اُنہوں نے قیم کیئر [ QamCare] کے نام سے ایک ایسا ایپ تیار کیا ہے جس کے ذریعے بچے محفوظ  رہتے ہیں اور جب وہ اکیلے سفر کر رہے ہوتے ہیں تو والدین اُن کے بارے میں باخبر رہتے ہیں۔

ٹین ووگ  نامی رسالے کو ایک انٹرویو کے دوران ٹیم کی ایک رکن، اروزان کوشکارووا  نے بتایا، “جس چیز سے متاثر ہو کر میں نے اس مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا وہ کمیونٹی میں تبدیلی لانے کا جذبہ تھا۔” اُنہوں نے اور اُن کی چار سہیلیوں نے ایک ٹیم بنائی اور کوڈنگ کے اِس بین الاقوامی مقابلے میں 103 ممالک کی 11,000 لڑکیوں میں شامل ہو گئیں۔ فائنل میں پہنچنے کے بعد اُن کی ٹیم کی لڑکیاں ٹکنالوجی کے ماہرین کے سامنے اپنا ایپ پیش کرنے کے لیے سلیکون ویلی، کیلی فورنیا گئیں۔

11 اکتوبر لڑکیوں کا بین الاقوامی دن ہے۔ اِس دن دنیا میں، کوشکارووا اور اُن کی ٹیم کی ساتھیوں جیسی نوجوان عورتوں  کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

(نوٹ: وڈیو انگریزی میں ہے۔ )  

اور جیتنے والے کا نام ہے …

ٹیم کے ایپ، قیم کیئر کا نام قزاق زبان کے جس لفظ سے لیا گیا ہے اُس کا مطلب “مدد” ہے۔ قیم کیئر نے زندگی بچانے والے ایک ذریعے  کی صلاحیت کی وجہ سے بڑے انعامات میں سے ایک انعام جیتا۔ قزاقستان میں ہر روز 9 افراد گم ہو جاتے ہیں جن میں اکثریت چھوٹے بچوں کی ہوتی ہے۔ اس ٹیم کے ایپ کے  ذریعے خاندان کے  قابلِ بھروسہ اشخاص میں سے کسی ایک کو بھی بچے کی موجودگی کے مقام کا بتایا جا سکتا ہے۔ اِس ٹیم نے بلُو ٹوتھ کا ایک “ہنگامی بٹن” بھی تیار کیا ہے جس کے استعمال سے  بچے موبائل فون نکالے بغیر اپنے والدین کو [ہنگامی حالت کی] اطلاع  دے سکتے ہیں۔ (اوپر دی گئی وڈیو میں اس ایپ کے بارے میں بتیا گیا ہے۔ )

قیم کیئر ٹیم کی ایک رکن، ڈیانا زاناک باییوا کہتی ہیں، ” سب لوگوں کو تحفظ اور ذہنی سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔”

فلیش ٹیم کے ارکان کے لیے سائنس اور ٹکنالوجی کے افق پر مزید چیزیں نظر آ رہی ہیں۔ یہ سب لڑکیاں کم و بیش پندرہ برس کی ہیں اور اِن کا تعلق قزاقستان کے سب سے بڑے شہر، الماتی سے ہے۔ کوشکارووا مکینیکل انجنیئر بننا چاہتی ہیں جب کہ اُن کی ٹیم کی ساتھی لڑکیاں سافٹ ویئر کی تیاری، کیمسٹری اور فنِ تعمیر کے شعبوں میں تعلیم حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

Six teenagers holding winners' certificates on a stage with a woman (Photo by Iridescent)
(Photo by Iridescent) قازقستان کی ٹیم فلیش نے اپنے قیم کیئر نامی ایپ پر ایک بڑا عالمی انعام جیتا ہے۔

فلیش ٹیم نے قیم کیئر ‘میکر سپیس’ الماتی میں تیار کیا۔ یہ ٹیکنالوجی کی ایک تجربہ گاہ ہے جو ‘امریکن کارنر الماتی’ میں واقع ہے۔  یہاں پر کوئی بھی انگریزی سیکھنے اور اس کی مشق کرنے کے ساتھ ساتھ، نئے دوست بنانے کے لیے جا سکتا ہے اور ٹکنالوجی کے پراجیکٹ مفت میں تیار کر سکتا ہے۔

فائنل میں پہنچنے والی دیگر ٹیموں نے ایسے  پراجیکٹ پیش کیے جن کا تعلق ری سائکلنگ کے ڈھانچے تیار کرنے، نسوانی ختنوں کا شکار ہونے والی عورتوں کی مدد کرنے اور ایسی معلومات فراہم کرنے سے تھا جن سے نوزائیدہ بچوں اور ماوًں کی اموات میں کمی لائی جا سکے۔ گوگل، ایڈوبی اور اوریکل سمیت، امریکی کمپنیوں، اقوام متحدہ  کے شراکت کاروں اور میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی نے ٹیکنوویشن چیلنج کے انعقاد میں مدد کی۔