اپریل عرب امریکی ورثے کا قومی مہینہ ہے

عرب نژاد امریکیوں کے مہینے اپریل کے دوران، امریکہ اپنے 3.5 ملین سے زیادہ عرب نژاد امریکی شہریوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

وہ متنوع ہیں اور ہر ایک عرب ملک، دنیا کے ایک بڑے مذہب اور پیشوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اِن کی اکثریت امریکہ میں پیدا ہوئی اور ان میں سے اکثریت کا آبائی تعلق مصر، عراق، لبنان، فلسطینی علاقوں اور شام سے ہے۔

عرب امریکن انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، سب سے بڑی عرب امریکی کمیونٹیاں کیلی فورنیا، ایلانائے، فلوریڈا، مشی گن، نیو جرسی، نیویارک، اوہائیو، پنسلوانیا، ٹیکساس اور ورجینیا میں رہتی ہیں۔

 ایک عورت انگریزی اور عربی میں لکھا ایک سائن لگا رہی ہے جس پر لکھا ہے 'آج ووٹ ڈالیں' (© Farah Nosh/Getty Images)

فیروز سعد 2 نومبر 2004 کو ڈیئربورن، مشی گن میں لوگوں کو ووٹ دینے کی ترغیب دینے کی خاطر سڑک کے کنارے انگریزی اور عربی میں سائن لگا رہی ہیں۔ (© Farah Nosh/Getty Images)

ریاست مشی گن کے شہر ڈیئربورن میں بعض سڑکوں اور دکانوں کے نام عربی اور انگریزی دونوں زبانوں میں لکھے ہوئے ہیں۔ ڈیئربورن میں عرب نژاد امریکیوں کا ایک میوزیم [عجائب گھر] بھی ہے جس میں عرب امریکی ثقافت اور امریکی معاشرے میں عرب نژاد امریکیوں کی خدمات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

صدر بائیڈن اور وزیر خارجہ اینٹونی جے بلنکن نے عرب امریکی تاریخ کے قومی مہینے کے آغاز پر تشکر کے پیغامات بھجوا کر اس مہینے کی [اہمیت کو] اجاگر کیا ہے۔

بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں کہا، “عرب امریکی کمیونٹی کی تاریخ اور کہانی امریکہ کی متنوع بُنت کی بنیاد میں شامل ہے۔ عرب نژاد امریکیوں کے ورثے کے اس مہینے کے موقعے پر میں کمیونٹی کا آگے بڑھنے اور ہم جتنے بہترین ہیں اس کی نمائندگی کرنے میں مدد کرنے کے لیے آپ نے جو کچھ کیا ہے، کمیونٹی  کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔”

بلنکن نے امریکہ کے عرب نژاد امریکیوں کی خدمات کی طویل تاریخ پر زور دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا، “عرب دنیا سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن ہمارے ملک کی آزادی سے پہلے سے امریکہ آتے رہے ہیں اور انہوں نے سائنس، کاروبار، ٹیکنالوجی، خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی میں ہماری قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔”

خارجہ امور کے اداروں میں عرب نژاد امریکیوں کی تنظیم [اے اے آئی ایف اے اے] کے مطابق ایک اندازے کے مطابق 12 فیصد عرب نژاد امریکی عوامی خدمات کے عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔ بائیڈن-ہیرس انتظامیہ کی قیادت اب تک کی سب سے متنوع قیادت ہے جس میں بہت سے عرب نژاد امریکی اعلٰی عہدوں پر خدمات انجام دے رہے ہیں جن میں مندرجہ ذیل افراد بھی شامل ہیں:-

  • وزیر خارجہ بلنکن کی چیف آف سٹاف، سوزی جارج۔
  • اسرائیلی-فلسطینی امور کے اسسٹنٹ سیکرٹری، ہادی امر۔
  • معذوروں کے بین الاقوامی حقوق کی امریکی خصوصی مشیر، سارہ منکارا۔
  • اقوام متحدہ میں امریکی مشن کی چیف آف سٹاف، کیلی رزوق۔
  • وائٹ ہاؤس کی قانون سازی کے امور کی ڈپٹی ڈائریکٹر، ریما دودین۔
  • امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے میں عوامی رابطے کی ڈائریکٹر، فیروز سعد۔
  • انسداد دہشت گردی کے مرکز کی ڈائریکٹر، کرسٹین ابی زید۔

سفارت کاری کے شعبے میں کام کرنے والی عرب نژاد امریکی خواتین کو نمایاں کرنے کی یکم اپریل کی ایک تقریب کے دوران، ریٹائرڈ امریکی سفیر سوسن زاہدے نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امریکہ کی طاقت، تنوع اور اُس منفرد موقع کے بارے میں بات کی جو انہیں امریکہ کی نمائندگی کرنے اور امریکی اقدار کی پرچوش حمایت کرنے کے لیے میسر آیا۔

زاہدے نے ایک واقعہ سنایا جس میں مشرق وسطیٰ میں اِن  کی عرب امریکی شناخت کا فائدہ ہوا: “ہم مذاکرات کر رہے تھے … اور میں [امریکی وفد میں] واحد فرد تھی جو کمرے میں عربی [جو کہ اس وقت بولی جا رہی تھی] سمجھتی تھی… میں نے نتائج حاصل کرنے کے لیے زبان، ثقافت اور سیاق و سباق کو استعمال کیا۔”

 لوگ جہاز سے چل کر دور جا رہے ہیں (© Jacquelyn Martin/AP Images)
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی [بائیں سے دوسرے نمبر پر] 22 جون، 2013 کو قطر کے شہر دوحہ میں آمد کے موقع پر قطر میں امریکی سفیر، سوزن زاہدے [بائیں] وزیر خارجہ کے ساتھ چل رہی ہیں۔ اِن کے ہمراہ قطری چیف آف پروٹوکول، سفیر ابراہیم فخرو بھی موجود ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)
امریکہ کے اندر اور امریکہ سے باہر عرب نژاد امریکی اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ چاہے سفارت کاری ہو، کاروبار ہو یا آرٹس ہو، عرب نژاد امریکی لوگوں کو آپس میں جوڑتے ہیں۔

زاہدے کہتی ہیں، “کسی بھی جگہ پر سب سے زیادہ محنت سے کام کرنے والا فرد بنیں۔ کوئی بھی شخص ایسے طریقوں سے اثر ڈال سکتا ہے جن کے بارے میں آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔”