4 نومبر کی وہ حتمی تاریخ قریب آتی جا رہی ہے جس کے بعد بڑی تعداد میں ایرانی حکومت پر امریکی پابندیاں دوبارہ لاگو ہو جائیں گی۔ اس موقع پر امریکی حکام نے امریکہ میں ایرانی برادری کے لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں جن کا مقصد ایرانی حکومت کی حراست میں ضمیر کے قیدی 800 افراد کے اور اپنے عوام کے انسانی حقوق کی ایرانی کی طرف سے کی جانے والی پامالیوں کو اجاگر کرنا ہے۔
نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران محکمہ خارجہ کے نمائندہ خصوصی برائے ایران، برائن ہک اور محکمہ خارجہ کے ہی جمہوریت، انسانی حقوق و محنت کے شعبے کے مائیکل کوزیک نے ایک مباحثے کی سربراہی کی۔ ہک نے کہا کہ امریکہ کے دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے اقدام سے “[ایرانی] حکومت پر اس وقت تک زیادہ سے زیادہ دباؤ پڑتا رہے گا جب تک یہ [حکومت] اپنا رویہ تبدیل کرنے کا فیصلہ نہیں کرلیتی۔”
حاضرین میں موجود ایرانی برادری کے شیروان فشندی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اس مباحثے سے نہ صرف امریکی حکومت بلکہ بین الاقوامی برادری کو بھی ایرانیوں کی “انسانی حقوق کے عالمی منشور میں دیئے گئے اپنے انسانی حقوق واپس لینے میں” مدد کرنے کی ترغیب ملے گی۔