
ترکیہ میں 6 فروری کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد 24 گھنٹوں کے اندر نیٹو اتحادیوں اور شراکت داروں کے 1,400 سے زائد امدادی کارکن مدد کے لیے روانہ ہو چکے تھے۔
ترک حکام کے ساتھ مل کر کام کرتے ہوئے اتحادیوں نے انسانی جانیں بچانے والی امداد مہیا کی جس میں امدادی ٹیمیں، خصوصی قسم کا سازوسامان، طبی سامان، نقل و حمل اور دیگر امداد بھی شامل تھی۔

شمالی بحراقیانوس کی تنظیم ‘نارتھ اٹلانٹک ٹریئٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کی بنیاد دوسری عالمی جنگ کے بعد 1949 میں رکھی گئی تھی تاکہ یورپ میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھا جا سکے۔ 70 برس سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد یہ اتحاد اب بھی یہی کام کر رہا ہے۔ نیٹو اتحاد یہ کام بہت سے ایسے طریقوں سے کر رہا ہے جن کا ممکن ہے آپ کو علم نہ ہو۔
آج نیٹو یورپ اور شمالی امریکہ کے ایک ارب سے زائد لوگوں کو اکیسوِیں صدی کی سائبر جرائم سے لے کر کووڈ-19 جیسی عالمی وباؤں کے خطرات سے تحفظ فراہم کر رہی ہے۔
نیٹو اپنے تمام رکن ممالک کو بااختیار بناتا ہے تاکہ انہیں اِس اتحاد پر اثر انداز ہونے والے تمام فیصلے کرنے میں برابر کا حق حاصل ہو سکے۔
ضرورت کے وقت مدد کرنا

کووڈ-19 سے نمٹنے کے لیے نیٹو نے طبی سامان اور آلات پر مشتمل عالمی وباؤں کے حوالے سے ایک ٹرسٹ فنڈ قائم کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں رکن ممالک نے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے:-
- طبی عملے کو لے جانے کے لیے 350 سے زائد پروازیں چلائیں [پی ڈی ایف، 592]۔
- 1,000 میٹرک ٹن سے زائد طبی آلات ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچائے۔
- کم و بیش 100 فیلڈ ہسپتال قائم کرنے اور علاج کے 25,000 سے زائد بستروں کا بندوبست کرنے میں مدد کی۔

2021 میں ہنگری، رومانیہ، بلغاریہ اور ہالینڈ سمیت اتحادی ممالک میں 1,500 میٹرک ٹن طبی سازوسامان اور آلات پہنچائے گئے۔
قدرتی آفات سے آنے والی تباہ سے نمٹنے والے نیٹو کے ‘یورو-اٹلانٹک ڈیزاسٹر ریسپانس کوآرڈی نیشن سنٹر’ نے سینکڑوں وینٹی لیٹر فراہم کیے اور البانیہ، جمہوریہ چیک، مونٹے نیگرو اور شمالی مقدونیہ میں انسانی زندگیاں بچائیں۔ اس اتحاد نے نیٹو کے رکن ممالک کے علاوہ دیگر ممالک کو بھی انسانی بنیادوں پر امدادی سامان فراہم کیا جن میں بوسنیا اور ہرسیگووینا، عراق، مالدووا، تیونس اور یوکرین شامل ہیں۔
نیٹو اتحاد موسمیاتی تبدیلی سے جڑی مہاجرت، انسانوں پر مرتب ہونے والے اس کے اثرات اور اس حوالے سے اتحاد کے ادا کیے جانے والے کردار کے حوالے سے بھی تیاری کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے رپورٹ دی ہے کہ 2008 اور 2016 کے درمیان اوسطاً 21.5 ملین افراد سالانہ اچانک پیدا ہونے والے موسمیاتی مسائل کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے آہستہ آہستہ پیدا ہونے والے مسائل سے بھی ہزاروں افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوتے جا رہے ہیں۔
ہیکروں کو روکنا اور نجی رازداری کا تحفظ کرنا

آمرانہ حکومتیں اور بدنیت عناصر مغربی حکومتوں اور کاروباری اداروں کو سائبر حملوں کا نشانہ بناتے ہیں۔ وہ لوگوں کی ذاتی معلومات یا پانی کی فراہمی یا ہسپتالوں جیسے انتہائی اہم بنیادی ڈہانچوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
2016 کے بعد سے نیٹو کے رکن ممالک ممکنہ خطرات کے بارے میں یورپی یونین اور شراکت کار ممالک کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کر کے سائبر حملوں کو ناکام بنانے کا کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔
جب 2022 میں ایرانی حکومت کے سائبر آلہ کاروں نے البانوی حکومت کے نیٹ ورکوں کو ہیک کر لیا تو نیٹو نے فوری طور پر اس حرکت کی مذمت کی۔
نیٹو کا ایستونیا میں قائم سائبر ڈیفنس مرکز تحقیقی و تعلیمی سرگرمیوں کے لیے وقف ہے جبکہ بیلجیم میں قائم نیٹو کا سائبر سپیس آپریشن سنٹر سائبر خطرات کو روکنے اور اِن سے نمتنے کا کام کرتا ہے۔
صدر بائیڈن نے 2022 میں کہا کہ “سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: نیٹو کی آج بھی اہمیت ہے، یہ موثر ہے، اور اس کی پہلے سے کہیں زیادہ آج ضرورت ہے۔”