حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے عوامی جمہوریہ کانگو میں ایبولا کی وبا پھوٹنے کا اعلان کیا ہے۔ 2013 سے 2016 کے درمیانی عرصے میں مغربی افریقہ میں تباہی پھیلانے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ایبولا کی وبا اتنے بڑے پیمانے پر پھوٹی ہے۔ عوامی جمہوریہ کانگو میں اس بیماری پر قابو پانے کے سلسلے میں مریضوں اور طبی عملے کے زیراستعمال کم از کم دو نئے آلات ایسے استعمال کیے جا رہے ہیں جو ‘یو ایس ایڈ ‘ کے پروگرام ‘فائٹنگ ایبولا گرینڈ چیلنج’ کے تحت تیار کیے گئے ہیں۔
یوایس ایڈ نے 2015 میں ‘کینوس کارپوریشن’ اور ‘شفٹ لیبز’ نامی دو کمپنیوں کو مغربی افریقہ میں طبی عملے کو درپیش بڑے بڑے مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لیے امداد فراہم کی جس کا مقصد یہ تھا کہ آئندہ جب یہ وبا پھوٹے تو مسائل حل کرنے کے لیے تیار کردہ چیزوں سے کام لیا جا سکے۔
یو ایس ایڈ میں اختراع اور شراکتوں سے متعلق سینئر مشیر جینیفر فلوڈر کہتی ہیں ”ہماری ترجیح اور ہماری امید یہ ہے کہ یہ ایسے ذرائع ہوں جن سے بحران کے وقت تیزی سے کام لیا جا سکے۔”
جراثیم سے پاک کرنا
‘کینوس’ نے ہائی لائٹ نامی نیلا پاؤڈر تیار کیا ہے جسے بلیچ کے ساتھ ملا کر ایبولا کے علاج کے مراکز میں جراثیم کش دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ کینوس کے شریک بانی جیسن کینگ کا کہنا ہے کہ صفائی کا عمل کسی بھی وبا کے خلاف پہلا دفاعی حصار ہوتا ہے۔ مغربی افریقہ میں ایبولا کی وبا کے دوران طبی عملے کے بہت سے ارکان جراثیم کش ادویات سے اپنے آپ کو مناسب طریقے سے صاف نہیں تھے۔ وہ یا تو جسم کے کچھ حصوں کو خشک چھوڑ دیتے تھے یا محلول کے پوری طرح اثر کرنے کا انتظار نہیں کرتے تھے۔
یہ نیلا مرکب بلیچ کی مائع خصوصیات تبدیل کر کے اسے واٹر پروف جگہوں پر چپکنے میں مدد دیتا ہے جس سے طبی عملے کو ایسی جگہوں کی نشاندہی میں آسانی رہتی ہے جو اُن سے خالی رہ جاتے ہیں۔ مقررہ وقت گزرنے کے بعد یہ رنگ اڑ جاتا ہے جو اس امر کی علامت ہوتی ہے کہ اس جگہ کو جراثیم کش محلول سے صاف کر دیا گیا ہے۔
آئی وی [رگوں کے ذریعے دوائیں دینے کی] نگرانی
شفٹ لیبز کی تیار کردہ ‘ڈرپ اسسٹ’ طبی عملے کو رگوں کے ذریعے جسم میں داخل کی جانے والی دوا یعنی آئی وی ڈرپ کی درست مقدار کا صحیح اندازہ لگانے میں مدد دیتی ہے۔ نرسوں کو آئی وی ڈرپ کی احتیاط سے نگرانی کرنی پڑتی ہے کیونکہ مریضوں کو دوا اور مائعات کی درست مقدار ملنا چاہیے بصورت دیگر مہلک پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں۔
From 1500 ideas, USAID supported @ShiftLabs‘s DripAssist as one of 14 promising #innovations in 2015. Today, the low-cost #medical device is used in 19 developing countries & US hospitals. Meet innovator @bkolko of @hcdeUW: https://t.co/4Qihg9MJlm #USAIDTransforms @CIIimpact pic.twitter.com/6GMo1oxx89
— USAID (@USAID) March 13, 2018
‘زیڈ میپ’ آئی وی کے زیراہتمام ایک تجرباتی علاج ہے مگر ناقدین سمجھتے ہیں کہ ایبولا کے علاج کے مراکز میں بجلی سے چلنے والے مہنگے آئی وی پمپ کے بغیر اس کا استعمال خاصا خطرناک ہے۔ ڈرپ اسسٹ بیٹری سے چلنے والا آلہ ہے جسے کہیں بھی لے جایا جا سکتا ہے۔ اسے کسی بھی کلینک میں آئی وی نظام سے جوڑ کر مریض کو دی جانے والی دوا اور مائعات کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔ ایسے علاقوں میں جہاں وسائل کی کمی ہے ڈرِپ اسسٹ کو محفوظ طور سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ایبولا کی وبا پھیلنے کے اعلان سے چند روز بعد ہی کینوس اور شفٹ لیبز نے شراکتی اداروں سے سنا کہ وہ ان چیزوں کو عوامی جمہوریہ کانگو میں ایبولا کے علاج کے مراکز میں لے جانا چاہتے ہیں۔ “سرحدوں سے ماورا ڈاکٹر” نامی رضاکار طبی تنظیم نے ہائی لائٹس کے 1,000 یونٹ متاثرہ علاقوں میں بھیجے جبکہ ‘زیڈمیپ’ بنانے والوں نے 25 مئی کو 10 ڈرپ اسسٹس کنشاسا بھیجیں۔
شفٹ لیبز کی سی ای او بیتھ کولکو کہتی ہیں، ”فائٹنگ ایبولا گرینڈ چیلنج’ جیسے پروگراموں کی مجھے جو ایک بات پسند ہے وہ یہ ہے کہ اس سے ہمارے جیسی کمپنیوں اور کمیونٹیوں کو بہتر اور موثر آلات تیار کرنے میں مدد ملتی ہے جن سے ہر طرح کے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔”