معتدل موسم اور زرخیز زمینوں کی وجہ سے ایتھوپیا میں واقع جھیل ہواسا کے کنارے مویشی پالنے اور چارہ اگانے کے لیے مثالی مقامات ہیں۔
اس کے باوجود ملکی دارالحکومت عدیس ابابا سے 300 کلومیٹر جنوب میں واقع اس جھیل کے کنارے آباد چھوٹے پیمانے کے کسانوں کے لیے منافع کمانے کے لیے استعمال کے لیے محفوظ دودھ معقول مقدار میں سپلائی کرنا آسان نہیں۔
سکندر یوسف کا شمار اُن ایک درجن سے زائد ایتھوپیا کے اُن کسانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے (یو ایس ایڈ) کے ساتھ شراکت کاری کے ذریعے کاشت کاری کی ٹکنالوجی تک رسائی حاصل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ “مستقبل کا سب سے بڑا چیلنج کاشت کاری کی ٹکنالوجی کے ساتھ چلنا ہے۔ ہمیں اپنی رفتار اور زرعی پیداوار کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے بہت زیادہ اختراع پسندی سے کام لینا ہوگا۔ ”
پیداوار میں اضافہ

2018 میں یو ایس ایڈ نے فیڈ دا فیوچر ویلیو چین ایکٹیویٹی نامی پروگرام (پی ڈی ایف، 1.3 ایم بی) کے ذریعے کسانوں سے رابطہ کیا اور ایسے کسانوں کا انتخاب کیا جو تربیت حاصل کرنے اور دوسرے کسانوں کو نئی ٹکنالوجیوں کی تربیت دینے کے طریقے سکھانے میں رہنمائی کرنے کے لیے تیار تھے۔
2021 میں یو ایس ایڈ نے یوسف کے انان ڈیری فارم کو دودھ دوہنے کی دو خودکار مشینیں فراہم کیں۔ اِن مشینوں سے دودھ دوہنے کا وقت 10 منٹ سے کم ہو کر تین منٹ رہ گیا جبکہ یہ دودھ استعمال کے محفوظ اور صحت بخش بھی تھا۔
اس ٹیکنالوجی سے یوسف کو اپنے فارم کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے میں مدد ملی اور انہوں نے علاقے کے دوسرے کسانوں کو یہ مشینیں استعمال کرنے کی تربیت دی۔ بعد میں یو ایس ایڈ نے علاقے کے 31 دیگر کسانوں کو دودھ دوہنے والی مشینیں بطور عطیہ دیں۔

یو ایس ایڈ نے ایتھوپیا میں یوسف اور دیگر 38 کسانوں کو چارہ کترنے والیں مشینیں بھی فراہم کیں۔ یوسف برسین کو کترنے کے لیے یہ مشینیں استعمال کرتے ہیں۔ وہ پروٹین سے بھرپور برسین اگاتے ہیں جسے وہ اپنے فارم میں دودھ کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے لیے گائیوں کو چارے کے طور پر کھلاتے ہیں۔
اپنی کامیابی میں دوسرے لوگوں کو بھی شامل کرنا
یو ایس ایڈ نے یوسف کی اپنے کاروبار کو ترقی دینے میں مدد کی۔ اُن کے ڈیری فارم پر 55 ملازم ہیں جو کھیتی باڑی اور ڈیری کا کام کرتے ہیں۔ اِن میں مالیات اور دودھ کی سپلائی سے متعلق امور بھی شامل ہیں۔ انان ڈیری کے پاس دودھ دینے والی 40 گائیں ہیں، 20 گائیں دودھ نہیں دیتیں اور 20 بچھیا اور 25 بچھڑے ہیں۔ مجموعی طور پر اُن کے ڈیری فارم پر 1,000 لٹر دودھ روزانہ پیدا ہوتا ہے۔
ہمیشہ کاروباری سوچ رکھنے والے یوسف نے چارہ کترنے والیں مشینیں خود بنانا شروع کر دیں۔ یو ایس ایڈ نے دوسرے کسانوں کو بیچنے کے لیے اُن سے مشینیں خریدیں ہیں۔ یوسف کی ذہانت نے انہیں ہواسا کے چھوٹے پیمانے کے دیگر کسانوں کو تکنیکی مدد فراہم کرنے میں یو ایس ایڈ کی کوششوں میں ایک قابل قدر شراکت دار بنا دیا ہے۔

یوسف سوشل میڈیا کے ذریعے دوسرے نوجوان کسانوں کو تربیت دیتے ہیں جس میں وہ مویشیوں کی دیکھ بھال اور چارے کا استعمال سکھانے کے ساتھ ساتھ کھیتی باڑی کے طریقے بھی سکھاتے ہیں۔ 2023 میں یوسف نے بہیر دار، عدیس ابابا اور دیگر قریبی شہروں سے تعلق رکھنے والے 70 سے زیادہ نوجوان کسانوں کو تربیت دی۔ یوٹیوب اور ٹیلی گرام پر ان کی ڈیری فارمنگ کے بارے میں بنائیں گئیں ویڈیوز کو لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔
یوسف نامیاتی کھاد کے لیے گائے کے گوبھر کو دوبارہ استعمال کرتے ہوئے بائیو گیس حاصل کرتے ہیں۔ وہ اس گیس سے جنریٹر کی مدد سے بجلی پیدا کر کے اپنے فارم کی مشینیں چلاتے ہیں۔ اُن کا اپنے زرعی کاروبار کو پھیلانے کا منصوبہ ہے تاکہ اس میں ایتھوپیا میں غذائی تحفظ کو بہتر بناتے ہوئے دوسرے کسانوں کی منافع بڑھانے میں مدد کرنے کے لیے نامیاتی کھاد کی فروخت کو شامل کیا جا سکے۔
یوسف نے بتایا کہ “10 کلو میٹر کے اندر 1,000 سے زائد کسان موجود ہیں۔ ہم یو ایس ایڈ کے ساتھ مل کر انہیں کھاد سپلائی کرنا چاہتے ہیں۔”
یو ایس ایڈ کا یہ مضمون ایک مختلف شکل میں اس سے قبل شائع کر چکا ہے۔ یو ایس ایڈ کا مکمل مضمون یہاں پڑھیے۔