Airplanes on tarmac, with one taking off (© Vahid Salemi/AP Images)
ایران کے شہر تہران کے مہرآباد کے ہوائی اڈے سے ماھان ایئر کا ایک طیارہ پرواز کے لیے فضا میں بلند ہو رہا ہے۔ (© Vahid Salemi/AP Images)

ایران کی سب سے بڑی تجارتی فضائی کمپنی ماھان ایئر صرف مسافروں کو ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ لے کر نہیں جاتی بلکہ یہ کمپنی دہشت گردی اور تشدد کے لیے مشرق وسطٰی کے طول و عرض میں ہتھیار اور پیسے بھی پہنچاتی ہے۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ نے اس سال کے اوائل میں بہت سی ایسی کمپنیوں اور نیٹ ورکوں کی نشاندہی کی تھی جو ماھان ایئر اور ایران کی کئی ایک چھوٹی فضائی کمپنیوں کے لیے پرزے اور خدمات حاصل کرتے ہیں۔ محکمہ خزانہ نے یہ نتیجہ اِن کمپنیوں اور نیٹ ورکوں کا جائزہ لینے کے بعد اخذ کیا ہے۔

یہ پابندیاں اُن اقدامات کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہیں جس کا آغاز 2011 میں اس وقت ہوا تھا جب امریکہ نے ماھان ایئر پر خطے میں ایران کی عدم استحکام پیدا کرنے والی کاروائیاں کرنے والی پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی قدس فورس کی مالی، مادی اور تکنیکی مدد کرنے کی وجہ سے پابندیاں لگا دیں تھیں۔

واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کی مشرق قریب کی پالیسی کی کیتھرین باور کہتی ہیں کہ “یہ کمپنی شام میں ایرانی سرگرمیوں اور لبنانی حزب اللہ کی حمایت میں اور خطے میں نقصان پہنچانے والی دیگر کاروائیوں کے لیے جنگجو پہنچانے اور وسائل مہیا کرنے میں ملوث ہے۔”

ماھان تجارتی پروازوں کے معمول کے سکیورٹی کے طریقہائے کار کو بھی نظر انداز کرتی ہے۔ باور کہتی ہیں، “اس کے اہلکار  مسافروں کی فہرست میں قدس فورس کے اہلکاروں کو چھپانے کے لیے ردوبدل کرتے ہیں۔ اور لبنانی حزب اللہ کے سلسلے میں بھی وہ ایسا ہی کرتے ہیں۔”

Airplane on tarmac surrounded by many people (© Hani Mohammed/AP Images)
(© Hani Mohammed/AP Images)

محکمہ خزانہ کے مطابق ایسے میں جب ماھان پر پابندیاں عائد ہیں اپنے طیاروں کو قابل پرواز رکھنے کی خاطر جہازوں کے پرزوں اور دیکھ بھال کے لیے دنیا بھر میں تواتر سے ایسی کمپنیوں کو استعمال کر رہی ہے جن کا وجود برائے نام ہے۔ وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن نے ایک بیان میں کہا، “سہولتیں اور امریکی سامان حاصل کرنے کے لیے یہ فضائی کمپنیاں دھوکہ دہی کے جو طریقے اختیار کرتی ہیں یہ اُن دوغلی حرکتوں کی ایک اور مثال ہے جس سے ایرانی حکومت اپنے امور چلاتی ہے۔”

قبل ازیں ایرانی حکومت نے اس مقصد کے لیے ماھان ایئر کو جنوری 2016 سے لے کر مئی 2018  تک کے اس عرصے کے دوران بھی استعمال کیا جب امریکہ ایران کے جوہری معاہدے میں شریک تھا۔

باور کہتی ہیں کہ دراصل اس بات کا امکان ہے کہ ایرانی سمجھوتے سے ماھان ایئر کو اپنا کاروبار پھیلانے میں مدد ملی ہو کیونکہ ایران کے خلاف پابندیوں میں نرمی کے نتیجے میں کچھ ممالک نے ایران کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کر دی تھی جس کے نتیجے میں ایران کا ہوائی سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔

ماھان ایئرلائن کی ویب سائٹ کے مطابق ماھان 42 بین الاقوامی پروازیں چلاتی ہے۔

وزیرخزانہ منوچن نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایئرلائن کو زمینی خدمات کی فراہمی، سیلز ایجنٹوں یا ٹکٹوں کی خریدوفروخت سمیت ماھان ایئرلائن کے ساتھ کام کرنا قابل تعزیر ہے۔

پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے منوچن نے کہا، “دوسرے ملکوں اور کمپنیوں کو ایران کی طرف سے خطے کے طول و عرض میں دہشت گردی برآمد کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی ایئرلائنوں کو اپنے ہوائی اڈوں پر اترنے کے اجازت نامے دینے اور شہری ہوابازی کی سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ جڑے خطرات کا خیال رکھنا چاہیے۔”