امریکہ نے ایرانی حکومت سے تیل خریدنے پر عائد پابندیوں کی چین کی ایک کمپنی کی جانب سے جان بوجھ کر کی جانے والے خلاف ورزی کی وجہ سے اس کمپنی پر پابندی لگا دی ہے۔ اس کاروائی سے امریکہ کے اپنے اُن پابندیوں کے نفاذ کے ارادے کا اظہار ہوتا ہے جس کا مقصد ایرانی حکومت کی دہشت گردی کی فنڈنگ اور ہتھیاروں کے پروگراموں کو محدود کرنا ہے۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 22 جولائی کو “ژوہائی ژنرونگ کمپنی لمٹیڈ” نامی چینی کمپنی کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا۔ اس چینی کمپنی نے جان بوجھ کر ایسی صورت حال میں ایک اچھی خاصی مقدار میں ایرانی تیل خریدا جب پابندیوں سے ایک عارضی استثنا کے تحت ایرانی حکومت سے تیل خریدنے کی اجازت مئی کے مہینے میں ختم ہو چکی تھی۔ پومپیو نے ژوہائی ژنرونگ کمپنی کے پرنسپل ایگزیکٹو آفیسر، یومِن لی کے خلاف بھی پابندیوں کا اعلان کیا۔

پومپیو نے کہا، “کسی کمپنی یا ملک کو ایران کی انقلاب اسلامی کی سپاہ یا حکومت کے علاقائی آلہ کاروں کی حمایت کرنے کے ممکنہ خطرے میں اپنے آپ کو ڈالنے کے لیے آمادہ نہیں ہونا چاہیے۔”

انہوں نے مزید کہا، “امریکہ اس حکومت کی فنڈنگ کو روکنے پر کام کرنا جاری رکھے گا۔ یہ ایک ایسی حکومت ہے جو اپنی جیبیں بھرنے، ایرانی عوام کو مواقعوں سے محروم رکھنے، اور اپنی تباہ کن خارجہ حکمت عملی کو بڑھاوا دینے کے لیے، اپنی دولت اور بے پناہ وسائل استعمال کرتی ہے۔ ”

Woman walking past large mural and missiles (© Vahid Salemi/AP Images)
امریکی پابندیوں کا مقصد ایران کی جانب سے تیار کیے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری کو محدود کرنا ہے۔ ستمبر 2017 میں تہران میں اسی طرح کے”سجیل” نامی ایک میزائل کی نمائش کی گئی۔ (© Vahid Salemi/AP Images)

حالیہ رپورٹوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران پر عائد یہ پابندیاں ایرانی حکومت کی حزب اللہ جیسے دہشت گرد گروہوں کی امداد میں  بےبس کر دینے والے رخنے پیدا کر رہی ہیں۔ اس سال موسم بہار میں امریکہ، ایران کی انقلاب اسلامی کی سپاہ کو ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کر چکا ہے۔

ژوہائی ژنرونگ کے خلاف حال ہی میں کی گئی کاروائی کی وجہ سے امریکہ میں موجود کمپنی کے اثاثوں کو منجمد کر دیا گیا ہے۔ اور کمپنی کے لی نامی عہدیدار کی خصوصی نامزدگی کی بنا پر اس کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کے علاوہ اس پر مزید پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

22 جولائی کو اپنے ایک ٹویٹ میں پومپیو نے کہا، “ایران کی سرکش حکومت پر اپنی پابندیوں کے نفاذ کے بارے میں امریکہ سنجیدہ ہے۔ آج ہم ایک ایسی چینی کمپنی کے خلاف کاروائی کر رہے ہیں جس نے امریکی پابندیوں کے باوجود ایران سے تیل خریدا۔ کسی بھی ادارے کو پیسے فراہم کر کے اس حکومت کے عدم استحکام پیدا کرنے والے رویے کی مدد نہیں کرنا چاہیے۔”