وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 22 اپریل کو اعلان کیا کہ امریکہ ایران سے تیل خریدنے والے ممالک کو دیئے گئے تمام استثنا ختم کر دے گا۔

پومپیو نے کہا، “ہم مزید استثنا نہیں دیں گے۔ ہم کلی طور پر انہیں …  بالکل ختم کر رہے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ امریکہ ایران کی تیل کی برآمدات کو بالکل ختم کرنے اور حکومت کے دہشت گردی اور بیرونی ممالک میں پرتشدد جنگوں کی مالی امداد کے لیے درکار آمدنی کے راستے بند کرنے کے اپنے وعدے پورا کر رہا ہے۔

جو ممالک پہلے  ایران سے خام تیل خریدا کرتے تھے وہ تیل فراہم کرنے والے نئے ممالک سے رجوع کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا، “ایسے وقت میں ہم اپنے اتحادیوں کے ہمراہ کھڑے ہیں جب وہ ایرانی خام تیل کو چھوڑ کر دیگر متبادلات کی طرف جا رہے ہیں۔”

پومپیو نے کہا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور تیل پیدا کرنے والے دیگر ممالک اس بات کو یقینی بنانے کا عزم  کیے ہوئے ہیں کہ تیل کی عالمی منڈیوں میں معقول مقدار میں تیل فراہم ہوتا رہے۔

ایران سے تیل درآمد کرنے والے امریکی مالیاتی نظام تک رسائی کے خاتمے اور امریکہ یا امریکی کمپنیوں کے ساتھ تجارت کرنے سے محرومی کے خطرات مول لے رہے ہیں۔

ٹوئٹر کی عبارت کا ترجمہ: – ایرانی حکومت پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کا مطلب زیادہ سے زیادہ دباؤ ہے۔  اسی لیے امریکہ ایرانی تیل کے درآمد کنندگان کے لیے استثنا استعمال نہیں کرے گا۔ تیل کی عالمی منڈیوں میں معقول مقدار میں تیل موجود ہے۔ ہم پراعتماد ہیں کہ ایسے میں تیل کی سپلائی مستحکم رہے گی جب لوگ ایرانی خام تیل کو چھوڑ کر دیگر ذرائع کی طرف جا رہے ہیں۔

پومپیو نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کی تیل کی برآمدات کو نشانہ بنانا انتہائی اہم ہے کیونکہ تاریخی طور پر تیل کی برآمدات حکومت کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ چلی آ رہی ہیں۔ ایران کی یہ حکومت اس آمدنی کو نیابتی دہشت گردوں کی مدد کے لیے استعمال کرتی ہے، میزائلوں کی تیاری پر خرچ  کرتی ہے اور عدم استحکام پیدا کرنے والے دیگر رویوں پر کاربند رہتی ہے۔

مئی 2018 میں امریکہ کے ایران کے جوہری سمجھوتے سے نکلنے کے بعد ایران کی تیل کی برآمدات تیزی سے گری ہیں۔ اس کے بعد سے 15 لاکھ بیرل ایرانی تیل مارکیٹ سے  روزانہ ہٹایا جا رہا ہے۔

امریکہ کی پابندیوں کی وجہ سے مئی سے لے کر اب تک ایرانی حکومت کی 10 ارب ڈالر سے زائد تیل کی آمدنی تک  براہ راست رسائی ختم  ہو کر رہ گئی ہے۔ صرف تیل سے ہونے والی آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے ایرانی حکومت کو ہر روز تین کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

پومپیو نے کہا، “ہم ایرانی حکومت پر اس وقت تک زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالتے رہیں گے جب تک اس کے لیڈر اپنے تباہ کن رویے بدل نہیں لیتے، ایرانی عوام کے انسانی حقوق کا احترام نہیں کرتے، اور مذاکرات کی میز کی طرف لوٹ نہیں آتے۔”

 (نوٹ: ویڈیو انگریزی زبان میں ہے)

یہ اعلان محکمہ خارجہ کی جانب سے اپریل میں ایران کی پاسدارانِ انقلاب کی سپاہ کو ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد سامنے آیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے 22 اپریل کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں فیصلے “ایران کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور حکومت کے خبیثانہ رویے کو بدلنے کے امریکی عزم کا ثبوت ہیں۔”