
امریکہ اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ کینسر کی دوائیں اور زندگی بچانے والی دیگر ادویات ایرانی مریضوں تک پہنچیں۔ یہ امر اُس وسیع تر کوشش کا حصہ ہے جس کا مقصد عام ایرانیوں کی مدد کرنا اور ایرانی حکومت کی نظاماتی بدعنوانیوں اور مالی بد انتظامی سے بالا رہ کر کام کرنا ہے۔
سوئٹزر لینڈ کی حکومت کے تعاون سے اختیار کیے جانے والی اس طریقے کے ذریعے پہلے ہی دواؤں کے کم از کم 180,000 پیکٹ پہنچائے جا چکے ہیں۔
ایران کے لئے امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائن ہک نے انسانی ہمدردی کے اِس نئے طریقے کی وضاحت کرتے ہوئے 30 جنوری کو نامہ نگاروں سے باتیں کرتے ہوئے کہا، “اس نئے طریقے کے ذریعے کینسر اور ٹرانس پلانٹ کے ایرانی مریضوں کو اب انتہائی اہم علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔” اس نئے طریقے میں زندگی بچانے والی دواؤں کی فراہمی کے لیے مالی لین کو استعمال میں لایا جاتا ہے۔
ہک نے کہا، “گو کہ ہم ایرانی عوام کو دوائیں فراہم کر رہے ہیں مگر حکومت ایسی کوئی کوشش نہیں کر رہی۔”
امروز حدود ۱۸۰٫۰۰۰ بسته داروی مورد نیاز پیوند اعضا— به عنوان بخشی از معامله آزمایشی در چهارچوب تمهید تجاری انساندوستانه سوئیس— وارد فرودگاه امام خمینی تهران شد. به برکت سازوکاری قوی و متعهد، از طریق این تمهید، اطمینان حاصل خواهد شد که این محصولات به دست بیماران ایرانی برسد. pic.twitter.com/6cj9F5AIuz
— Swiss Embassy Iran (@SwissEmbassyIr) February 2, 2020
امریکہ اقتصادی پابندیوں کو ایرانی حکومت کو دہشت گردی کی مالی اعانت سے روکنے اور مشرق وسطی میں متشدد آلہ کار گروپوں کی حمایت کرنے کی (ایرانی) حکومت کی صلاحیت کو کم کرنے کے لئے استعمال کررہا ہے۔ امریکہ ایرانی عوام کے لیے بھیجے جانے والے طبی سامان، زرعی مصنوعات، ذاتی مواصلات کے آلات یا انسانی امداد پر پابندیاں نہیں لگاتا۔
ہک نے بتایا کہ (ایرانی) حکومت نے مریضوں کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کا طبی ساز و سامان اُن تک نہیں پہنچنے دیا۔ اس سلسے میں انہوں نے ایرانی صدر حسن روحانی کے اعلٰی مشیر کی جانب سے اس چوری کی وضاحت طلب کیے جانے کے بارے میں گزشتہ برس لکھے گئے ایک خط کا حوالہ دیا۔ ہک نے کہا کہ طبی سامان کے لیے رکھے گئے مزید کئی ملین ڈالر بجلی کی تاروں، سگریٹ پیپروں اور تمباکو پر خرچ کیے گئے۔
ہک نے یہ بھی کہا کہ جہاں پر دوسری کوششیں ناکام ہو چکی ہیں وہاں اس نئے طریقے سے ایرانی عوام تک اُس سامان کو پہنچانے میں کامیابی ہوئی ہے جس کی انہیں ضرورت ہے۔ مخففاً آئی این ایس ٹی ای ایکس کہلانے والے “تجارتی تبادلے کے حق میں یورپی معاہدے” کے تحت ایرانی مریضوں تک طبی سامان ابھی پہنچایا جانا ہے۔
وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن نے ایک بیان میں کہا، “امریکہ ایرانی عوام کی کھانے پینے کی اشیاء، زندگی بچانے والی دواؤں اور انسانی ضروریات کے دیگر سامان تک رسائی کو یقینی بنانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔”