ایرانی حکومت کا فلسطینیوں کے لیے “مسخ شدہ نظریہ”

ایران کا رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنہ ای فلسطینیوں کے سلسلے میں ہونے والی پیشرفت کو روزگار کے مواقعوں کے حساب سے نہیں بلکہ ہتھیاروں کے حساب سے ناپتا ہے۔ اس طرح امن اور خوشحالی کے لیے کوشش کرنے کی بجائے  وہ دہشت گردی کو پھیلانے کا طویل مقصد جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکہ کے ایران کے لیے نمائندہ خصوصی، برائن ہُک اور صدر ٹرمپ کے ایک معاون اور بین الاقوامی مذاکرات کے نمائندہ خصوصی، جیسن گرین بلیٹ نے 30 جولائی کو ایک مضمون لکھا جس کا عنوان تھا:”اسرائیلی-فلسطینی امن ایران کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہو گا۔” یہ مضمون خامنہ ای کو ایک ایسے وقت میں “مسخ شدہ تصور” پھیلانے کا قصوروار ٹھہراتا ہے جب خطے میں امن دن بدن زور پکڑتا جا  رہا ہے۔

گزشتہ ماہ بحرین میں ہونے والی ایک ورکشاپ کے بعد ہُک اور گرین بلیٹ نے ایک پرامن اور زیادہ خوشحال مستقبل کے حق میں “ایک نئے ولولے” کا حوالہ دیا۔ اس ورکشاپ میں سرکاری اور نجی شعبے کے 300 سے زائد افراد نے امریکہ کے امن اور معاشی ترقی کے منصوبے کے بارے میں اپنی آراء کا اظہار کیا۔

امریکہ نے جون میں “امن اور خوشحالی” کے 50 ارب ڈالر کے ایک منصوبے کی تفصیلات جاری کیں۔ اس منصوبے کا مقصد خطے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا اور فلسطینی عوام کے لیے روزگار کے نئے مواقع مہیا کرنا ہے۔

افراتفری سے فائدہ اٹھانا

Quote about Iranian regime profiting from chaos (State Dept./D. Thompson)

دہشت گردی کی فنڈنگ

Quote about Iranian regime's support for terrorist groups (State Dept./D. Thompson)

غیرارادی نتائجQuote about result of Iranian regime's regional aggression (State Dept./D. Thompson)

‘امن اور خوشحالی’Quote about what peace between Israel and Palestinians would mean (State Dept./D. Thompson)