چمنیوں سے نکلتا ہوا دھواں (© AP Images)
اوپر اکتوبر 2004 کی تصویر میں دکھائی دینے والے اراک کے بھاری پانی کے پلانٹ پر ایرانی حکومت نے 2019ء میں نیا کام شروع کیا۔ (© AP Images)

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو ایرانی حکومت پر اُس بین الاقوامی جوہری نگران ادارے کی قرارداد پر “فوری عمل” کرنے پر زور دے رہے ہیں جو یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ (ایرانی) حکومت جوہری ہتھیار حاصل نہ کرے۔

24 جون کو نامہ نگاروں کو دیئے جانے والے بیان میں پومپیو نے کہا کہ اگر ایرانی راہنما ایٹمی توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کی ایک حالیہ اُس قرارد پرعملدرآمد نہیں کرتے جس میں ایران کی جوہری سرگرمیوں کو آشکار کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو بین الاقوامی برادری کو ہرصورت میں ایران کے خلاف کاروائی کرنا چاہیے۔ پومپیو نے کہا کہ ایرانی اہلکاروں کو معائنہ کاروں کو ممکنہ طور پر دو حساس جوہری مقامات تک ہرگز رسائی دینا چاہیے۔

پومپیو نے واشنگٹن میں ایک بریفنگ میں کہا، ” ایران کا آئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کو رسائی دینے سے انکار اور غیر اعلانیہ ممکنہ جوہری مواد اور سرگرمیوں کی تحقیقات میں آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار، تہران کی کوششوں کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں اور حقیقی معنوں میں یہی وہ سب کچھ ہے جس کو وہ چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

19 جون کو آئی اے ای اے نے فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی پیش کردہ وہ قراد منظور کی جس میں (ایرانی) حکومت کو غیر اعلانیہ ممکنہ جوہری سرگرمیوں اور مواد کے بارے میں صاف گوئی سے کام نہ لینے کا قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔ اس قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایرانی عہدیداروں نے معائنہ کاروں کو دونوں مقامات تک رسائی دینے سے انکار کیا۔

"اسلامی جمہوریہ ایران" کی تختی کے پیچھے مائکروفون اور پڑی ہوئی خالی کرسی (© Ronald Zak/AP Images)
ویانا، آسٹریا میں 9 مارچ کو آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنر کے اجلاس میں آئی اے ای اے میں ایرانی سفیر کی نشست خالی پڑی ہے۔ (© Ronald Zak/AP Images)

آئی اے ای اے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس اہم معاہدے نے جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو 50 سال سے محدود کر رکھا ہے۔ ایران نے 1970ء میں این پی ٹی کی یہ وعدہ کرتے ہوئے توثیق کی تھی کہ وہ جوہری ہیتھیاروں کی تیاری پر کام نہیں کرے گا اور آئی اے ای اے کی نگرانی کو قبول کرے گا۔

ایرانی راہنماؤں کو مستقل طور پر جوہری ہتھیاروں کی تیاری ترک کرنے اور دہشت گردی کی مالی مدد کرنے سے روکنے پر مجبور کرنے کے لیے امریکہ اقتصادی پابندیوں کو استعمال میں لا رہا ہے۔ امریکہ نے جوہری ہتھیاروں پر کام کرنے سے روکنے اور پرامن کاموں پر مجبور کرنے کے لیے، ایرانی حکومت کے چوٹی کے جوہری سائنسدانوں پر بھی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔

آئی اے ای اے کے معائنوں میں تعاون نہ کرنا، (ایرانی) حکومت کے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے اپنے ماضی کے وعدوں پر عمل کرنے سے ایک سیدھ سیدھا تازہ ترین انکار ہے۔ جولائی 2019 میں (ایرانی) حکومت نے یورینیم کے ذخیرے کو محدود کرنے کا اپنا وعدہ توڑا اور پرامن ضرورت سے زیادہ یورینیم کی افزودگی شروع کر دی۔

ایران کے لیے امریکی نمائندے، برائن ہک نے 19 جون کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ آئی اے ای اے کی قرارداد یہ ظاہر کرتی ہے کہ این پی ٹی کے تحت ایرانی حکومت قانونی طور پر اس بات کی پابند ہے کہ وہ جوہری سرگرمیوں کو آشکار کرنے کی شرائط پوری کرے اور وہ کم و بیش ایک سال سے ایسا کرنے میں ناکام چلی آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس قرارداد پر عمل درآمد کی خاطر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنا جاری رکھے گا۔

19 جون کو ہک نے ایک بریفنگ میں کہا، “ایران کے پاس انتخاب کا ایک موقع ہے۔ یا تو وہ آئی اے ای اے کے سوالوں کا جواب دے سکتا ہے اور رسائی کی قانونی گزارشات کو منظور کر سکتا ہے، معائنہ کاروں کو آزادی سے سفر کرنے کی اجازت دے سکتا ہے، اور اپنی سرگرمیوں کے بارے میں شفافیت سے کام لے سکتا ہے یا پھر ایران اپنی تعاون نہ کرنے اور دھوکہ بازی کی موجودہ راہ پر چلنا جاری رکھ سکتا ہے۔”