امریکہ نے مذہبی اقلیتوں پر طویل عرصے سے جاری ایرانی حکومت کی زیادتیوں کے ذمہ دار ایرانی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
ایرانی آئین کہتا ہے کہ وہ “ایران کے سب لوگوں” کے مساوی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے کمیشن کا اگست کے ایک حقائق نامے میں کہنا ہے کہ اس کے باوجود 1979 سے لے کر آج تک، ایرانی حکومت نے مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو منظم طریقے سے ہراساں کیا، گرفتار کیا اور ان کو پھانسیوں پر لٹکایا۔
امریکہ نے گزشتہ ایک سال کے دوران مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیوں کے ذمہ دار اعلی حکومتی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 2 جون کو عالمگیر سطح پر مذہبی آزادی کے فروغ سے متعلق ایک انتظامی حکم نامے میں کہا، “دنیا بھر میں تمام لوگوں کے لیے مذہبی آزادی امریکی خارجہ پالیسی کی ایک ترجیح ہے، اور امریکہ اس آزادی کا احترام کرے گا اور بھرپور انداز سے اسے فروغ دے گا۔”
اس کے باوجود ایران میں مذہبی زیادتیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کمیشن کے مطابق 2018ء میں عیسائیوں کی گرفتاریوں میں 1,000 فیصد اضافہ ہوا۔ امریکہ کی دونوں پارٹیوں کی حمایت کا حامل یہ ایک آزاد کمشن ہے اور یہ امریکی صدر، کانگریس اور وزیر خارجہ کو مشورے دیتا ہے۔
بہائی بین الاقوامی برادری نے مئی میں متنبہ کیا تھا کہ ایران میں بہائیوں کو دن بدن بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کا سامنا ہے۔ اس ظلم و ستم میں من مانی گرفتاریاں اور 13 سال تک کی قید کی سزائیں بھی شامل ہیں۔
Most recent Iranian officials sanctioned for severe #religiousfreedom violations:
– Mohammed Mohammedi Golpayegani
– Mohammed Moghiseh
– Abolghassem Salavati
– Mohsen Reza’i
– Ahmad Jannati
– Ayoub SoleimaniRead more in USCIRF report on #Iran sanctions https://t.co/ceOnLmIZQZ
— USCIRF (@USCIRF) August 13, 2020
امریکی محکمہ خزانہ نے دسمبر میں حکومت کی انقلابی عدالت کے اُن دو ججوں پر پابندیاں لگائیں جو برسوں سے مذہبی اقلیتوں کو کڑی سزائیں دیتے چلے آ رہے ہیں۔
کمیشن کے مطابق ابوغثیم صلاواتی، بہائیوں، صوفیوں اور زرتشت مذہبی کمیونٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت مذہبی اقلیتوں کے لوگوں کو متواترانتہائی سخت سزائیں دیتے چلے آ رہے ہیں۔
محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ جج محمد مغیثے نے ریاست کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف ملی بھگت کرنے کے الزامات کے تحت بہائی مذہبی اقلیت کے افراد کے خلاف چلنے والے مقدمات کی سماعت کی۔ انہوں نے فیس بک کے آٹھ صارفین کو جن الزامات کے تحت مجموعی طور پر 127 برس قید کی جو سزا سنائی اُس میں مذہب کی توہین کے الزامات بھی شامل ہیں۔
مارچ 2019 میں مغیثے نے اپنے سروں پر سے مذہبی دوپٹے ہٹانے کے الزامات کا سامنا کرنے والی عورتوں کا دفاع کرنے والی انسانی حقوق کی وکیل، نسرین ستودہ کو 148 کوڑوں اور 33 برس قید کی سزائیں دیں۔

فروری میں محکمہ خزانہ نے عوامی عہدوں کے لیے امیدواروں کا جائزہ لینے کا اختیار رکھنے والی، ایران کی اساسی قانون کی نگہبان شوریٰ کے سیکرٹری، احمد جنتی پر پابندیاں لگائیں۔ 2017 میں جنتی نے غیر مسلموں کو شیعہ مسلم اکثریتی علاقوں سے انتخاب لڑنے سے روک دیا۔ کمشن کے مطابق 2018 میں جنتی نے ایک شہری کونسل کے لیے زرتشت کے انتخاب کو کالعدم قرار دے دیا۔
امریکہ میں پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد کے اثاثوں کو منجمد کر دیا جاتا ہے اور اِن افراد کو امریکی شہریوں کے ساتھ کاروبار کرنے سے روک دیا جاتا ہے۔
امریکہ کے وزیر خزانہ، سٹیون ٹی منوچن نے دسمبر میں دو ججوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “امریکہ ایران میں جاری ظلم و ستم اور ناانصافی کے دوران خاموش تماشائی بن کر کھڑا نہیں رہے گا۔ یہ انتظامیہ حکومت کے ان افراد کو نشانہ بنارہی ہے جو احتجاجی مظاہرین کو سنسر کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، مذہبی اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں کر رہے ہیں، اور ایرانی عوام کو خاموش کرا رہے ہیں۔”