ایرانی حکومت کی طرف سے موت کا مکروہ ٹیکس

سڑک پر لوگ اور سڑک پر پتھروں کی بنی لکیر۔ (© Majid Khahi/ISNA/AP Images)
16 نومبر کو تہران میں ایرانی مظاہرین۔ (© Majid Khahi/ISNA/AP Images)

انٹرنیٹ بند کرنے اور پردہ پوشی کی دیگر کوششوں کے باوحود، ایرانی حکومت اپنی جانی پہچانی بربریت میں لگی ہوئی ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں اس حکومت نے ایرانی عوام کے مظاہروں کو کچلتے ہوئے 161 مظاہرین کو ہلاک کیا۔

جب حکومت کے غنڈے کسی شہری کو جان سے مار ڈالتے ہیں تو اس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے اُس کے بارے میں لوگوں کو زیادہ علم نہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بتایا ہے کہ حکومت نے نہ صرف ہلاک ہونے والوں کی میتیں اُن کے گھر والوں کو دینے سے انکار کردیا ہے بلکہ “سکیورٹی فورسز” نے مردہ خانے سے اِن میتوں کو نکال کر نامعلوم مقامات پر منتقل کر دیا ہے۔

انسانی حقوق کا یہ گروپ بتاتا ہے کہ کچھ مرحومین کے خاندانوں کو اُن گولیوں کے (ادائیگی کے لیے) بل بھجوائے جا رہے ہیں جنہیں اُن کے پیاروں کو مارنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے 29 نومبر کے ایک بیان میں کہا ہے، “دل دہلا دینے والی ایسی خبریں آئی ہیں کہ حکام نے ہلاک ہونے والوں کی میتیں اُن کے گھر والوں کو واپس کرتے وقت ان سے پیسوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔ اِن پیسوں میں جس گولی سے اُن کے پیارے کی موت واقع ہوئی اُس کی قیمت اور مظاہروں کے دوران املاک کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی بھی شامل ہوتی ہے۔”

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

ایمنسٹی انٹرنیشنل: 15 نومبر کے بعد سے سکیورٹی فورسز نے161 مظاہرین کو انتہائی بیدردی سے ہلاک کیا۔ اُن (ہلاک شدگان) کی انسان دوست کہانیاں سامنے آ رہی ہیں۔ ہم انہیں یاد رکھ رہے ہیں اور اُن کے لیے اور اُن کے خاندانوں کے لیے ہم انصاف کی تلاش جاری رکھیں گے۔

ایک ایرانی اہلکار نے اس الزام سے انکار کیا ہے۔ مگر ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ اس حکومت کی ہلاک شدگان کے خاندانوں کو ہراس کرنے کی ایک اپنی تاریخ ہے اور اِن خاندانوں کے خلاف ابھی بھی حکومت کاروائیاں کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایمنسٹی نے بتایا، “ماضی میں ہلاک کیے جانے والے مظاہرین کے سلسلے میں روا رکھے جانے والے رویے سے مطابقت رکھتے ہوئے حکام، ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کو اپنے پیاروں کی تجہیز و تکفین کا بندوبست کرنے یا میڈیا سے کوئی بات کرنے کی صورت میں گرفتار کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔”

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 26 نومبر کو نامہ نگاروں کو بتایا، “حکومت کی بُری معاشی نظامت کی وجہ سے ایرانی عوام ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ اُن کی شکایات دور کرنے کی بجائے، تہران نے اِن شکایات کا جواب تشدد سے اور ملک سے باہر رہنے والوں پر الزامات لگا کر دیا ہے۔”

پومپیو نے مزید کہا، “ہم ایسے ایرانی اہلکاروں پر پابندیاں لگانا جاری رکھیں گے جوانسانی حقوق کی اِن پامالیوں کے ذمہ دار ہیں۔”