ایرانی حکومت نے اپنی 40 سالہ تاریخ کے دوران دنیا بھر میں ایرانی منحرفین اور غیرملکی اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہوئے قتل کیے اور دہشت گردی کی سرپرستی کی۔
اس تشدد کا آغاز 1979ء میں اس حکومت کے اقتدار پر قابض ہونے کے فوراً بعد ہی ہو گیا تھا۔ ایرانی طلبا نے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے تہران میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا اور امریکی سفارت کاروں اور سفارت خانے کے ملازمین کو یرغمال بنایا۔ انہوں نے یرغمالیوں کو 444 دن تک اپنی قید میں رکھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، تب سے اب تک ایرانی حکومت قاتلانہ حملوں اور بم حملوں میں سینکڑوں افراد کو ہلاک کر چکی ہے یا اپاہج بنا چکی ہے۔ امریکہ کے امن کے ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کے قتل عام میں بیرونی ممالک میں مقیم کم از کم 21 ایسے سیاسی مخالفین بھی شامل ہیں جنہیں 1979 اور ستمبر 2020 کے دوران ہلاک کیا جا چکا ہے۔
اگرچہ ایرانی لیڈر حزب اللہ جیسے اپنے آلہ کاروں کے ذریعے بھی کام کرتے ہیں تاہم یہ حملے ایران کی انٹیلی جنس اور سکیورٹی کی وزارت اور پاسداران انقلاب اسلامی کی حکومتی سپاہ نے کیے۔
ذیل میں ایرانی حکومت کے قاتلانہ بم حملوں اور ناکام بنائی گئی سازشوں میں سے کچھ کے بارے میں بتایا گیا ہے:-
1979
7 دسمبر 1979ُ: نیچے تصویر میں دکھائے گئے آیت اللہ روح اللہ خمینی کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کی بنیاد رکھنے کے چند مہینوں کے بعد، ایک قاتل نے ایران کے سابقہ حکمران کے بھانجے شہریار شفیق کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق ایک ایرانی اہلکار نے اس قتل کی ذمہ داری قبول کی۔

1983
23 اکتوبر 1983: بیروت، لبنان میں حزب اللہ نے امریکی میرین کی بیرکوں پر حملہ کیا اور امن کے قیام پر مامور 241 امریکی فوجیوں کو ہلاک کر ڈالا۔

1985
14 جون 1985: یونان پر پرواز کے دوران ٹی ڈبلیو اے کی فلائٹ 847 کو حزب اللہ نے اغوا کیا۔ اغوا کاروں کو ایرانی حکومت نے مدد فراہم کی اور انہوں (اغوا کاروں) نے امریکی بحریہ کے ایک غوطہ خور کو ہلاک کیا اور یہودی مسافروں کو ہلاک کرنے کی دھمکیاں دیں۔

1989
13 جولائی 1989: امریکہ کے امن کے ادارے کے مطابق ایرانی اہلکاروں نے ایران کی کردش جمہوری پارٹی کے راہنما، عبد الرحمان غسملو اور اُن کے دو معاونین کو ویانا میں سفارتی بہانے سے ملاقات کرنے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

1991
6 اگست 1991: ایرانی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں نے پیرس کے نواح میں ایران کے سابق وزیر اعظم شاہ پور بختیار کو اُن کے گھر کے اندر جا کر ہلاک کیا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق قاتلوں نے بختیار کی رہائش گاہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے اپنا تعارف تاجروں کے طور پر کرایا اور پھر گھر میں داخل ہو کر شاہ پور بختیار کی پہلے پٹائی کی اور بعد میں چاقو مار مار کر ہلاک کر دیا۔

1992
17 مارچ 1992: ایک خود کش بمبار نے بیونس آئرس، ارجنٹینا میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملہ کیا جس میں 20 افراد ہلاک اور 252 زخمی ہوئے۔ حزب اللہ سے جڑی تنظیم، اسلامی جہاد نے اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوٰی کیا۔ اسرائیلی تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کے اہلکاروں نے اس حملے کا حکم دیا تھا۔

1996
25 جون 1996: سعودی عرب میں حزب اللہ نے بارود سے بھرے ایک ٹرک کے ذریعے خُبر ٹاورز کمپلیکس کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 19 امریکی مارے گئے۔ اس کمپلیکس میں امریکی فضائیہ کے فوجی رہتے تھے۔ امریکہ کی وفاقی عدالت کے ایک جج نے 2006ء میں فیصلہ سنایا کہ ایران اس حملے کا ذمہ دار ہے۔

2011
29 ستمبر 2011: امریکی سرزمین پر ایک حملے میں ایرانی حکومت نے امریکہ میں سعودی عرب کے سفیر عادل الجبیر کو ہلاک کرنے کی سازش تیار کی۔ اس ناکام سازش کے سلسلے میں امریکی حکومت نے پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ کے چار اراکین پر پابندیاں عائد کی ہیں۔

2012
جون 2012: پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کی قدس فورس نے کینیا کے شہروں، نیروبی اور ممباسہ میں امریکی، اسرائیلی، سعودی اور برطانوی شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے بم حملوں کی ایک سازش تیار کی۔ حکام نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ بعد میں کینیا کی ایک عدالت نے اُن دو ایرانی ایجنٹوں کو عمر قید کی سزائیں دیں جنہیں 15 کلو گرام دھماکہ خیز مواد کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔

2018
30 اکتوبر 2018: ڈنمارک کے عہدیداروں کے مطابق ایک ایرانی علیحدگی پسند گروپ کے راہنما، حبیب جابر کو ایرانی انٹیلی جنس کے ایجنٹوں نے ڈنمارک میں ہلاک کرنے کی سازش تیار کی۔ سویڈش حکام نے اُس آدمی کو گرفتار کیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جابر کے گھر کی نگرانی کرتا رہا ہے۔ اس مشکوک آدمی کو گرفتاری کے بعد ڈنمارک کے حوالے کر دیا گیا۔
