ایرانی حکومت کے ہتھیاروں کے عزائم اور امریکی پابندیاں

صحرا سے میزائل داغے جا رہے ہیں اور ہوا میں بلند ہوتے میزائلوں سے آگ کے شعلے نکل رہے ہیں (© Sepahnews/AP Images)
حال ہی میں ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ نے آبنائے ہرمز میں ایک نقلی ہدف پر میزائل داغے۔ اوپر سرکاری ٹیلی وژن پر دکھائی جانے والی فٹیج کی ایک تصویر۔ (© Sepahnews/AP Images)

مشرق وسطی اور دیگر علاقوں پر تشدد پھیلانے سے ایرانی حکومت کو روکنے کے لیے امریکہ ایرانی حکومت کے ہتھیاروں کے پروگراموں کے خلاف اقدامات اٹھا رہا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ایران کے ساتھ ایسی دھاتوں کی تجارت کو روکنے کے لیے حال ہی میں نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے جن سے ایرانی حکومت کے ہتھیاروں کے پروگراموں میں مدد ملتی ہے۔ امریکہ نے ایران پر عائد اقوام متحدہ کی روایتی ہتھیاروں پر پابندیوں میں توسیع کے لیے بھی اقدامات اٹھائے ہیں اور یمن میں جنگجوؤں کے لیے جانے والے ہتھیاروں کی کئی ایک کھیپوں کو قبضے میں لیا ہے۔

پومپیو نے 30 جولائی کو ایلومینیم  تانبے، اور سٹیل کی متعدد اقسام سمیت، 22 مخصوص دھاتوں کو نشانہ بنانے والی نئی پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا، “ایران کے جوہری، بیلسٹک میزائلوں، اور فوجی پروگرام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہیں۔”

انہوں نے بتایا کہ ایران کا تعمیری شعبہ، ایرانی حکومت کی پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ (آئی آر جی سی) کے زیراختیار ہے جس کی وجہ سے دھاتوں پر پابندیاں لگانے کی ضرورت پیش آئی ہے۔ آئی آر جی سی کو امریکہ نے ایک دہشت گرد تنظیم نامزد کیا ہوا ہے۔ آئی آر جی سی پر فردو کے مقام پر یورینیم کی افزودگی کا ایک کارخانہ تعمیر کرنے کی وجہ سے اقوام متحدہ کی طرف سے پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔ یہ کارخانہ حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

پومپیو نے کہا ، “ایران کے تعمیراتی شعبے کے سلسلے میں استعمال ہونے والے گریفائٹ یا خام یا نیم تیار دھاتوں سمیت، ایران کو یا ایران سے جانتے بوجھتے ہوئے مخصوص سامان کی منتقلی پابندیوں کے دائرہ کار میں آتی ہے۔”

ٹوئٹر کا ترجمہ:

وزیر خارجہ پومپیو: ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایران کے خراب رویے سے کلی طور پر نمٹنے کے لیے ایک ایسا مضبوط  معاہدہ کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہو جو اُن تمام ممالک کے لوگوں کی حفاظت کرے جو ایرانی ہلاکت خیزیوں سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں۔

دھاتوں کی پابندیاں امریکی حکومت کی اُس وسیع مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کے عزائم کو ختم کرنے، بیرون ملک دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے اور اس کے بجائے وسائل کو اپنے عوام کوسہولتیں  فراہم کرنے پر ایرانی حکومت کو مجبور کرنا ہے۔

پومپیو نے 20 اگست کو اعلان کیا کہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی مخصوص پابندیاں دوبارہ لگانے کے لیے امریکہ اپنے اُس اختیار کا استعمال کرے گا جو اسے اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کے تحت حاصل ہے۔ اس اختیار میں ایرانی حکومت کے جدید ہتھیاروں کے نظاموں کی تجارت پر 13 سالہ مجموعی پابندی میں توسیع بھی شامل ہے۔ اِن میں سے مخصوص پابندیاں اکتوبر میں ختم ہونے جا رہی ہیں۔

اقوم متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے یمن میں حوتی فورسز کو بھیجے جانے والے ہتھیاروں کو بھی امریکہ نے قبضے میں لیا۔ اقوام متحدہ نے تصدیق کی ہے کہ ٹینک شکن اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سمیت، نومبر 2019 اور فروری 2020 میں یمن کے ساحل پر پکڑے جانے والے ہتھیار ایران سے آئے تھے۔

امریکہ نے جون میں یمن جانے والی ہتھیاروں کی ایک اضافی کھیپ کو بھی پکڑا جس میں راکٹوں سے چلنے والے گرینیڈ اور بہت سے میزائل شامل تھے۔

ٹوئٹر کا ترجمہ:

ایران پر ہمارے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری ہے۔ آج، ہم نے ماہان ایئر کی مادی طور پر مدد کرنے پر دو کمپنیوں اور ایک فرد کو نامزد کیا ہے۔ اگر آپ کسی نامزد عالمی دہشت گرد ادارے کے ساتھ کاروبار کریں گے تو آپ اپنے آپ پر پابندیاں لگوانے کا خطرہ مول لے رہیں ہوں گے۔

اسی دوران، امریکہ کے خارجہ اور خزانے کے محکموں نے 19 اگست کو ماہان ایئر کو طیاروں کے فاضل پرزے فراہم کرنے پر دو کمپنیوں اور ایک ایرانی شہری کو نامزد کیا۔ یہ نامزدگیاں آئی آر جی سی کی ایئرلائن کی مدد کرنے پرشہری ہوابازی کے لیے ایک تنبیہ تھی۔ ماہان ایئر ہتھیار لے کر جاتی ہے اور تشدد کی آگ بھڑکاتی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں قائم پرتھیا کارگو اور ڈیلٹا پارٹس سپلائی ایف زیڈ سی اور پرتھیا کارگو کے مالک، امین ماہدھوی کی نامزدگیوں کی وجہ سے امریکہ میں اِن کمپنیوں کے اثاثے منجمد ہو  گئے ہیں اور یہ امریکی کمپنیوں سے لین دین نہیں کر سکتیں۔

وزیر خزانہ سٹیون منوچن نے 19 اگست کو کہا، “شام اور وینیزویلا کی بدعنوان حکومتوں سمیت، ایرانی حکومت ماہان ایئر کو مشرق وسطی میں اپنے عدم استحکام کے ایجنڈے پر عمل کرنے کے لیے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ سارے مشرق وسطی میں دہشت گرد گروہوں کی مدد بھی کرتی ہے۔”