
ایران سے تعلق رکھنے والے علمی ماہرین نے رہبر اعلٰی علی خامنہ ای کو کووِڈ۔19 کے بارے میں معلومات دبانے، غیرملکی امداد ٹھکرانے اور ملک میں اس وبا کو ”قومی حادثہ” بننے دینے کا قصوروار ٹھہرایا ہے۔
”مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ” (ایم ای ایم آر آئی یا میمری) کی اطلاع کے مطابق 29 مارچ کو لکھے جانے والے ایک خط میں 100 علمی ماہرین نے خامنہ ای کو کووِڈ۔19 کے ملک کو بلاروک ٹوک لپیٹ میں لینے کا ”مجرم نمبر ایک” قرار دیا گیا ہے۔ نقادوں نے ایران کے محکمہ صحت کے اعلیٰ سطحی عملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہرمنٹ میں ایک ایرانی اس وباء کا نشانہ بن رہا ہے اور ہر 10 منٹ میں ایک شخص کی موت واقع ہو رہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے، ”اب ہر شخص جانتا ہے کہ حکومت اور اس کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے ابتدائی بدحواسی نے ایرانی عوام سے اس خطرناک وائرس پر قابو پانے کا موقع چھین لیا۔ ایرانی حکومت کے سیاسی مفادات کی خاطر غیرذمہ دارانہ اور غیرانسانی طور پر ملک کے شہریوں کی زندگیوں کی قربانی دی گئی۔”
ایران سے باہر مقیم اِن تمام ماہرین نے ایسے اقدامات کا خاکہ بیان کیا ہے جن سے، اُن کے کہنے کے مطابق ظاہر ہوتا ہے کہ خامنہ ای نے مسلسل اپنی ذات اور اپنے قریبی ساتھیوں کو عام ایرانیوں کی صحت اور سلامتی پر ترجیح دی۔

ماہرین علم کی جانب سے کئی گئی نمایاں تنقید کچھ یوں ہے:
- جھوٹ اور لاپروائی: نقادوں نے عالمی ادارہ صحت کے اندازوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی حکومت نے کووِڈ۔19 سے ہونے والی اموات کی تعداد کم بتائی ہے۔ حکومت نے فروری میں ماہان ایئر کی پروازوں کے چین آنے جانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور چین کے لیے پروازیں بند کرنے سے متعلق 31 جنوری کے کابینہ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی۔ خامنہ ای کا یہاں تک کہنا تھا کہ یہ وبا حیاتیاتی حملے کا نتیجہ ہے۔
- بین الاقوامی امداد سے انکار: ایران کے لیڈروں نے 24 مارچ کو میڈیسنز سان فرانٹیرس (سرحدوں سے ماورا ڈاکٹروں) کو ملک بدر کرتے ہوئے بیماری سے شدید طور پر متاثرہ شہر اصفہان میں کووِڈ۔19 مریضوں کے لیے 50 بستروں پر مشتمل ہسپتال بنانے کا منصوبہ مسترد کر دیا۔
Quite astonishing. @khamenei_ir promotes “Warriors Without Borders” (aka IRGC) who spread terror around the region, just after kicking out Doctors Without Borders, who were trying to help Iranians suffering from #coronavirus. pic.twitter.com/scXsNhCovz
— Morgan Ortagus (@statedeptspox) April 6, 2020
امریکی حکام کہتے ہیں کہ ایران کی حکومت نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی جانب سے مدد کی پیشکش بھی ٹھکرائی۔
- بیرون ملک تشدد بھڑکانے کے اقدامات: ایران کے لیڈروں نے اربوں ڈالر ملک کے قومی ترقیاتی فنڈ سے نکال کر کووِڈ۔19 وباء سے نمٹنے پر خرچ کرنے کی بجائے پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کی قدس فورس (آئی آر جی سی-کیو ایف) کی مدد پر لگا دیئے۔
امریکہ کی جانب سے دہشت گرد گروہ کے طور پر نامزد کردہ آئی آر جی سی-کیو ایف مشرق وسطیٰ میں فرقہ وارانہ تشدد کی آگ بھڑکاتی ہے۔
- کاسہ لیسوں کو قوم پر ترجیح: ایران کی حکومت نے اپنے ہی شہریوں کے خلاف فوری قدم اٹھاتے ہوئے تیل کی قیمتوں میں اضافے اور حکومتی عدم فعالیت کے خلاف نومبر میں مظاہرے کرنے والوں کے خلاف ظالمانہ کارروائی کی۔ اس پر مستزاد یہ کہ حکومت نے عام ایرانیوں کی جانیں لینے والے عوامی صحت کے اِس بحران کا سامنا کرنے میں بھی جھوٹ بولا اور کوئی قدم اٹھانے میں ناکام رہی۔
ماہرینِ علم ایران میں اس وباء کے مرکز، قُم میں قرنطینہ نافذ کرنے میں ناکامی پر بھی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ میمری کے مطابق اس کی وجہ اس شہر کا چینی حکومت کے ترقیاتی پراجیکٹوں سے تعلق ہے۔
خط میں کہا گیا ہے، ”خامنہ ای موجودہ بحران کو ایک قومی حادثے میں بدلنے کا سب سے بڑا مجرم ہے۔”