
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے عراقی راہنماؤں سے ملاقات کرنے کے لیے 7 مئی کو بغداد کا دورہ کیا۔
اپنی ملاقاتوں سے پہلے اور بعد میں اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے پومپیو نے عراق کے ساتھ ایران کی بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، “ہم نہیں چاہتے کہ کوئی اُن کے ملک میں مداخلت کرے۔”
پومپیو نے کہا کہ امریکہ عراقی قیادت کی مدد کرتا رہے گا۔ اس حمایت کا مقصد یہ یقینی بنانے میں عراقی قیاددت کی مدد کرنا ہے کہ عراق “بدستور خود مختار اور آزاد ملک” رہے۔
انہوں نے مزید کہا، “ہم خطے میں اپنے اتحادی شراکت داروں کے ساتھ مل کر عراق کی سکیورٹی فورسز [آئی ایس ایف] کو مضبوط بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ امریکی فوج آئی ایس ایف کو تربیت دینے اور بہتر پیش ور فوج بننے میں مدد کرے گی تاکہ عراقی راہنما اپنے ملک کی سرحدوں کے اندر سکیورٹی پر کنٹرول حاصل کر سکیں۔
پومپیو نے کہا کہ عراقی قیادت کے ساتھ اُن کے مذاکرات میں داعش کی تباہی جیسے وسیع تر مسائل بھی شامل رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا، “ہم نے بعض ایسی چیزوں کے بارے میں بھی بات کی جن کی عراق کو اپنے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کی خاطر، کرنے کی ضرورت ہے۔” اِن میں پانی کی فراہمی اور خام تیل اور قدرتی گیس جیسے توانائی کے وسائل جیسے موضوعات خاص طور پر زیرِ بحث آئے۔
پومپیو نے کہا، “ہم نے توانائی کے اُن زیرِ التوا سمجھوتوں پر بھی تبادلہِ خیال کیا جو عراق کو ایرانی توانائی سے چھٹکارا دلا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے سمجھوتے اس امر کی محض ایک مثال ہیں کہ کس طرح امریکہ اور عراق کی شراکت کاری عراق میں ایک بہتر خوشحال مستقبل کو فروغ دے سکتی ہے۔
پومپیو نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ سکیورٹی کے مسئلے پر عراقی راہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اُن کے ملک میں موجود امریکیوں کو مناسب تحفظ فراہم کرنا اُن کی ذمہ داری ہے۔
آخر میں پومپیو نے کہا کہ اُن کا بغداد کا دورہ یہ پیغام دیتا ہے کہ ایران کو عراق یا امریکہ کے دیگر شراکت کاروں کے معاملات میں مداخلت کرنے کے بارے میں “دو بار سوچنا” چاہیے کیونکہ “خواہ جہاں کہیں بھی ہوں، امریکہ اپنے مفادات کا دفاع کرے گا۔”