ایران میں مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ ظلم و زیادتیاں

Pompeo quote on Iran's crackdown on religious minorities, photo of woman lighting candles (© Ebrahim Norooz/AP Images)

16 جولائی کو مذہبی آزادی کو فروغ دینے کے لیے دینی علما کی دوسری کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا، “دنیا میں ہر جگہ تمام لوگوں کو ہر صورت میں کھلے بندوں اپنے مذہب پر عمل کرنے کی اجازت ہونی چاہیے — یعنی اپنے گھروں میں، اپنے عبادت خانوں میں، عوامی چوراہوں پر — اور اُس مذہب پر ایمان لائیں جس پر وہ ایمان لانا چاہتے ہیں۔”

ایران میں عبادت کرنے کی آزادی کا وجود نہیں۔ محکمہ خارجہ کی ایران پر مذہبی آزادی کی سال 2018 کی رپورٹ کے مطابق ایرانی حکومت بہائیوں، عیسائیوں، سنی مسلمانوں، زرتشتوں، یہودیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں کو ہراساں کرنا اور اُن سے پوچھ گچھ کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

کٹر اور مطلق العنان ایرانی حکومت اس مذہبی جمہوریہ پر جن قوانین اور ضوابط کے تحت حکمرانی کرتی ہے اُن کی بنیاد جعفری شیعہ اسلام پر ہے۔ اِن قوانین و ضوابط کے تحت مسلمان شہریوں کو اپنا مذہب تبدیل کرنے یا ترک کرنے کی ممانعت ہے۔

سال 2018 میں ایرانی حکومت کی زیادتیوں کی مثالیں درج ذیل ہیں:

  • دسمبر 2018 میں ایران کے کئی ایک شہروں سے 142 عیسائیوں کو گرفتار کیا گیا۔
  • اکتوبر اور نومبر 2018 میں بہائی مذہب کے ماننے والے کم از کم 40 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
  • تہران میں فروری 2018 میں ہونے والے مظاہروں میں 300 سے زائد صوفی درویشوں کو گرفتار کیا گیا۔ اِن میں سے ایک کو پھانسی دی گئی جبکہ 208 کو لمبی قید اور کوڑوں کی سزائیں دی گئیں۔

Pompeo quote on freedom to believe, photo of person holding stick with white cloth (© SIPA USA/Abaca Press)

16 سے لے کر 18 جولائی تک واشنگٹن میں مذہبی آزادی کے فروغ کے لیے ہونے والی دینی علما کی اس کانفرنس میں مذہبی راہنما، حکومتیں، مذہبی زیادتیوں کا شکار ہونے والے افراد اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اراکین سمیت سینکڑوں افراد شرکت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔

وزیر خارجہ نے دینی علما کی اس کانفرنس میں کہا، “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہر کسی کو اپنے عقیدے کے انتخاب میں آزادی، کسی جگہ پر اکٹھا ہونے کی آزادی، اور اپنے مذہب کے اصولوں کی تعلیم دینے [کی آزادی] حاصل ہونا چاہیے۔ اِن [حقوق] کے لیے جدوجہد اختیاری نہیں بلکہ بلا شک و شبہ اس بات کا ایک اشد ضروری اخلاقی تقاضہ ہے کہ اِن سب  چیزوں کی اجازت دی جائے۔”