
ایرانی حکومت نے ایک بار پھر قومی بحران سے نمٹنے میں غلط راستہ اختیار کیا اور نئے کورونا وائرس کو “پراپیگنڈہ” قرار دیتے ہوئے اس بیماری سے ملک میں ہونے والے جانی نقصان کو کم بتایا اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے میں ناکام رہی۔
فروری میں ایرانی قانون ساز احمد امیرآبادی فرحانی نے نامہ نگاروں کو بتایا، “میرے خیال میں وائرس پر قابو پانے میں [ایرانی حکومت کی] انتظامیہ کی کارکردگی کامیاب نہیں ہو پا رہی۔ ابھی تک، میں نے انتظامیہ کی طرف سے کورونا کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی خاص کارروائی نہیں دیکھی۔”
فرحانی کی تشویش ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب حکومت یہ تسلیم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے کہ کورونا وائرس ان کی کمیونٹی کو تباہ کررہا ہے۔ فرحانی نے 24 فروری کو بتایا کہ قم شہر میں 50 افراد اس مرض (کووِڈ-19) کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں اور 250 دیگر افراد کو وہاں قرنطینہ میں بند کر دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے کہا کہ اس وقت کہا اس مرض سے ملک بھر میں صرف ایک درجن افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
حکومت نے اس کے بعد سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑہا کر 124 بتائی ہے اور اس نے اعتراف کیا ہے کہ 4،747 سے زیادہ افراد کو یہ بیماری لگ چکی ہے۔
بہر حال، امریکہ اپنے نئے انسان دوست ذرائع کا استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔ یہ ذرائع سوئٹزرلینڈ کی حکومت سے مل کر وضح کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد ایرانی عوام کو وائرس سے محفوظ رکھنا ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 5 مارچ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ امریکہ نے “اسلامیہ جمہوریہ ایران کو مدد کی پیش کش کی ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ایرانی حکومت ہماری انسان دوست امداد اور طبی سازوسامان کی پیش کشوں پر توجہ دے گی۔”
بحران کے شروع ہونے کے بعد حکومت نے وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں۔ فردا ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے ہفتہ وار ہونے والی جمعے کی نمازیں منسوخ کر دی ہیں۔ اس ماہ کے اواخر میں فارس کے نئے سال، نوروز سے قبل بیماری کے پھیلنے کے خطرات سے، ملک کی سیاحت کی صنعت کو اچھا خاصا نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اخباری اطلاعات ایرانی قانون سازوں کے اِن دعووں کی مکمل تائید کرتی ہیں کہ حکومت نے کورونا وائرس کے خلاف انتہائی خراب ابتدائی ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق لبنان سے اومان اور کینیڈا تک سب ممالک نے حال ہی میں ایران سے واپس آنے والے مریضوں کے بارے میں دنیا کو بتایا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں میں دنیا میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں، ایران میں شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔
اسی اثناء میں، ایران کے رہبر اعلٰی علی خامنہ ای نے کورونا وائرس کے خوف کو ایک ایسا خوف قرار دیا جو دشمنوں کی طرف سے پھیلایا گیا ہے۔ رائٹر کا کہنا ہے کہ خامنہ ای نے الزام لگایا کہ 21 فروری کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹروں کی وجہ “منفی پراپیگنڈا” تھی۔
کورونا وائرس کے لیے حکومت کی طرف سے قائم کی جانے والی ٹاسک فورس کے سربراہ، ایرج حریرچی نے بھی 25 فروری کو یہ تسلیم کرنے کے بعد کہ وہ بھی اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں، کووِڈ-19 کے خطرات کو کم کر کے بتایا۔
عام ایرانیوں کو گمراہ کر کے، حکومت اپنے تاثر کو عوام پر ترجیح دینے کی روش جاری رکھے ہوئے ہے۔ جنوری میں ایرانی لیڈر ایک مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے اس وقت تک انکار کرتے رہے جب تک اُن کے انکار کے خلاف ثبوت سامنے نہیں آ گئے۔ اس طیارے میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے۔ نومبر میں ہرطرف پھیلی بدعنوانی اور بدانتظامی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں شریک شہریوں کے خلاف کی جانے والی پرتشدد کاروائیوں کو چھپانے کے لیے حکومت نے انٹرنیٹ بند کر دیا۔
