
ایران کی اولمپک تمغہ جیتنے والی واحد خاتون نے کہا ہے وہ اسلامی جمہوریہ ایران سے منحرف ہو رہی ہیں۔ انہوں نے خود کو” ایران کی لاکھوں مظلوم خواتین میں سے ایک” خاتون قرار دیا۔
2016 کی اولمپک کھیلوں میں تائیکوانڈو میں کانسی کا تمغہ جیتنے والی کیمیا علیزادہ نے انسٹا گرام پر پوسٹ کیے جانے والے ایک خط کے مطابق، لازمی دوپٹہ لینے (کے حکم) پر تنقید کی تھی اور ایران میں اہل کاروں پر جنس پرستی اور بدسلوکی کا الزام لگایا تھا۔
“I am one of the millions of oppressed women in Iran…”
—Kimia Alizadeh says she has defected#ChampionWomen #Iran #Freedom4IranProtesters #Freedom #KimiaAlizadeh #IranProtest2020 #WomensRights #HumanRights
— IWV (@IWV) January 13, 2020
1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد عورتوں پر فٹ بال کے سٹیڈیموں اور کھیلوں کے دیگر مقابلوں میں جانے پر پابندی لگی ہوئی ہے۔ اس پابندی کا شمار ایک ایسے معاشرے کی اُن بہت سی پابندیوں میں ہوتا ہے جو کسی وقت ایک جدید اور پھلتا پھولتا معاشرہ ہوا کرتا تھا
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حکومتی دباؤ کا حوالہ دیتے ہوئے دیگر ایرانی کھلاڑی بھی اسی طرح ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ ستمبر 2019 میں ایران کے جوڈو کے کھلاڑی، سعید مولائی ملک چھوڑ کر جرمنی چلے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ایرانی اہل کاروں نے انہیں مجبور کیا کہ وہ جوڈو کے اسرائیلی کھلاڑی کے ساتھ مقابلے میں نہ حصہ لیں۔
ایران کے فٹ بال کے بین الاقوامی ریفری، علی رضا فغانی گزشتہ برس آسٹریلیا چلے گئے۔