ایران کی حکومت کا وائرس کی امداد سے انکار: ایرانی عوام کی ہتک

کووِڈ-19 کے ہاتھوں مصائب کے شکارعام ایرانیوں کی مدد کی بیرونی دنیا کی پیش کشوں کو ایرانی رہنما بار بار ٹھکرا چکے ہیں۔ اس سے وبا کے خلاف حکومت کا ناکام ردعمل خراب سے خراب تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔

‘میڈیسنز سانز فرنٹیئر’ (ایم ایس ایف) ایک امدادی گروپ ہے جسے سرحدوں سے آزاد ڈاکٹرز بھی کہا جاتا ہے۔ اس گروپ نے 24 مارچ کو بتایا کہ ایران کی حکومت نے کووِڈ-19 سے شدید متاثرہ شہر، اصفہان میں 50 بستروں پر مشتمل علاج معالجے کے پہلے سے متفقہ ایک یونٹ کے قیام کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔

ایم ایس ایف کے ایمرجنسی پروگراموں کے منیجر، مائیکل اولیور لاشاریٹ نے کہا، “ہمیں یہ جان کر انتہائی حیرت ہوئی ہے کہ علاج معالجے کے ہمارے یونٹ کے قیام کی منظوری منسوخ کردی گئی ہے۔” ایم ایس ایف کی ٹیم ایران میں موجود تھی اور اسی ہفتے اس ٹیم نے شدید بیمار مریضوں کا علاج شروع کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا کہ ایرانی راہنماؤں نے مدد کی امریکی پیش کشوں کو بھی یہ جھوٹا دعوٰی کرتے ہوئے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے کہ امریکی پابندیاں ایرانی عوام تک طبی سازوسامان اور ادویات کے پہنچانے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

پومپیو نے 17 مارچ کو کہا، “ایرانی عوام کی ضروریات پر توجہ مرکوز کرنے اور مدد کی سچی پیش کشوں کو قبول کرنے کی بجائے اعلٰی ایرانی راہنما کئی ہفتوں تک ووہان وائرس کے پھوٹ پڑنے کے بارے میں جھوٹ بولتے رہے۔”

المونیٹر کے مطابق مشرق وسطی میں ایران کورونا وائرس کی وبا کے پھوٹ پڑنے کا مرکز ہے اور 24 مارچ تک ایران میں کورونا سے 1,934 افراد ہلاک اور 25,000 متاثر ہو چکے ہیں۔

ایران کی حکومت نے اس بحران کا جواب گمراہ کن معلومات اور بدانتظامی سے دیا۔ حکومت اپنے ہاں کورونا سے ہونے والی پہلی موت کے بعد اس وباء کی موجودگی کو تسلیم کرنے میں نو دن انتظار کرتی رہی۔ اور راہنماؤں نے یہ عندیہ دیا کہ یہ وائرس امریکہ کی طرف سے کیا جانے والا ایک حیاتیاتی حملہ ہے۔ اسی دوران وہ اُن ایرانیوں کو “افواہیں پھیلانے” کے الزام میں گرفتار کرتے رہے جو درست معلومات فراہم کرتے ہیں۔

ایرانی جھنڈے کے آگے بیٹھا داڑھی والا آدمی گفتگو کر رہا ہے۔ (© AP Images)
22 مارچ کی ایک تصویر میں نظر آنے والے رہبر اعلٰی علی خامنہ ای نے امریکی امداد قبول کرنے سے انکار کیا اور امریکہ پر کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا الزام لگایا۔ (© AP Images)

31 جنوری کو چین میں آنے والی پروازوں پر اعلان کردہ پابندی کے باوجود، حکومت کی ماہان ایئر لائن کی درجنوں پروازیں ایران اور چین کے درمیان آتی جاتی رہیں۔

اسی اثنا میں ‘ایران انٹرنیشنل’ نامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی کمپنیاں بدستور ایران میں کورونا وائرس کی ٹیسٹ کٹیں درآمد کرتی چلی آ رہی ہیں۔ اس سے حکومتی اہلکاروں کے اِن دعووں کی تردید ہوتی ہے کہ پابندیاں ایران کو درکار ٹیسٹ کٹوں کو وصول کرنے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

ایران انٹرنیشنل کا کہنا ہے، “ان دستاویزات سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ متعدد ایرانی کمپنیوں کو 24 دسمبر سے فروری کے آخر تک کورونا وائرس کی ٹیسٹ کٹیں درآمد کرنے کے آرڈر موصول ہوئے۔ ایرینا لائف سائنس، فرداد آزما راد، پیش گام بائیوٹیکنالوجی، اور ویرجین اُن کمپنیوں میں شامل ہیں جو ایران میں ٹیسٹ کٹیں درآمد کرتی چلی آ رہی ہیں۔”

دہشت گردی کی مالی مدد کے لیے درکار آمدنی کو روکنے کے لیے امریکہ نے ایران پر پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ مگر امریکہ خوراک، دواؤں، زرعی اور طبی مصنوعات کی ایران کو فروخت کے لیے وسیع اجازت ناموں کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

سوئٹزرلینڈ کی حکومت کے تعاون سے یہ یقینی بنانے کی خاطر کہ کینسر کی ادویات اور زندگی بچانے والی دوائیں ایرانی مریضوں تک پہنچتی رہیں، امریکہ کی حکومت نے ایرانی حکومت کی نظاماتی بدعنوانی اور مالی بدانتظامی سے بالا ایک طریقہ  نکالا ہوا ہے۔