امریکہ ایرانی حکومت کے جوہری سائنس دانوں کو جوہری ہتھیار بنانے پر کام کرنے پر تنبیہ کر رہا ہے اور اُنہیں پُرامن مقاصد کے لیے کام کرنے کا کہہ رہا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 27 مئی کو اپنے ایک پیغام میں اُن دو ایرانی اہل کاروں پر پابندیوں کا اعلان کیا جو (ایرانی) حکومت کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
پومپیو نے ایک بیان میں کہا، “ایران کے جوہری اہل کاروں کو (دو میں سے ایک کا) انتخاب کرنا ہوگا یعنی یا تو (جوہری ہتھیاروں) کے پھیلاؤ میں مصروف ایرانی اداروں کے لیے کام کریں اور پابندیاں لگائے جانے کے خطرات کا سامنا کریں یا (ہتھیاروں کے ) پھیلاؤ کے دائرہ کار سے باہر نکل کر دوسرے شعبوں میں اپنی مہارتوں کو ایرانی عوام کے حق میں کام کرنے میں استعمال کریں۔”
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے ایران کے جوہری توانائی کے ادارے (اے ای او آئی) کے مینیجنگ ڈائرکٹر امجد سازگار پر پابندیاں لگائی ہیں جنہوں نے 2019ء میں ایران کے ایندھن کی افزودگی کے فردو پلانٹ میں سینٹری فیوج مشینیں لگائیں تھیں۔ اے ای او آئی کے ایک ذیلی ادارے کو چلانے والے مجید آگاہی پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ یہ ادارہ جدید سنٹری فیوج مشینوں کی تیاری کی غرض سے تحقیقی کام کرتا ہے۔

عالمی برادری نے جولائی 2019 میں ایرانی حکومت کی مذمت کی کیونکہ حکومت نے بغیر کسی پرامن ضرورت کے یورینیم کو ذخیرہ کرکے اور افزودہ کرکے اپنے ماضی کے وعدوں کی خلاف ورزی کی تھی۔ امریکہ پابندیوں کو ایرانی رہنماؤں کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول اور دہشت گردی کی مالی اعانت روکنے اور وسائل کو ایرانی عوام پر استعمال کرنے پر مجبور کرنے کی غرض سے استعمال کر رہا ہے۔
نئی پابندیوں کا شمار اُن حالیہ ترین اقدامات میں ہوتا ہے جن کے تحت ایرانی حکومت کے لیے کام کرنے والے جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جنوری میں، محکمہ خارجہ نے اے ای او آئی پر بطور ادارہ اور علی اکبر صالحی پر اُن کے یورینیم افزودہ کرنے کی حکومتی صلاحیت کو بڑہانے کے کام کی وجہ سے پابندیاں لگائیں۔
مارچ 2019 میں امریکہ کے محکمہ خارجہ نے 10 ایرانی سائنس دانوں پر پابندیاں لگائیں کیونکہ وہ جوہری ہتھیار بنانے کے لیے دفاعی اختراع اور تحقیقی ادارے کی مدد کرتے ہیں۔
وہ لوگ جن پر امریکہ نے پابندیاں لگائی ہیں وہ امریکہ میں کاروبار یا جائیدادوں تک رسائی نہیں حاصل کر سکتے۔
پومپیو نے کہا کہ جن اہل کاروں پر نئی پابندیاں لگائی گئی ہیں انہوں نے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری میں ایرانی حکومت کی “اشتعال انگیز اور عدم استحکام پیدا کرنے والی” کاروائیوں میں مدد کی۔
وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا، ” ایرانی حکومت (جوہری ہتھیاروں) کے حوالے سے حساس کاروائیوں کو وسعت دیتے ہوئے اپنی جوہری دھونس جاری رکھے ہوئے ہے۔ جوہری استحصال کے نتیجے میں ایران پر دباؤ میں اضافہ ہوگا اور ایران بین الاقوامی برادری سے مزید الگ ہو جائے گا۔”