ایران کے خامنہ ای کی فنڈز کے فراہمی میں دہشت گردی کو کووڈ-19 کے کارکنوں پر ترجیح

حفاظتی لباس، چہرے کے ماسک اور ہاتھوں پر دستانے پہنے ہوئے لوگ دعا مانگ رہے ہیں (© Ebrahim Noroozi/AP Images)
بابل، ایران میں 30 اپریل کو کووڈ-19 کا شکار ہونے والے ایک فرد کی تدفین کے موقع پر سوگواران دعا مانگ رہے ہیں۔ (© Ebrahim Noroozi/AP Images)

رہبراعلی علی خامنہ ای نے فنڈ فراہم کرنے میں  کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے والے طبی کارکنوں پر ایرانی حکومت کے دہشت گرد آلہ کاروں اور سکیورٹی فورسز کو ترجیح دی ہے۔

ایران میں خبروں کے مقامی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ایران وائر نے اطلاع دی ہے کہ مارچ میں خامنہ ای نے کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے ایران کے قومی ترقیاتی فنڈ سے ایک ارب یورو نکال کر دینے کا وعدہ کیا۔ مگر اس کے برعکس ایران کی صحت کی وزارت کو اس رقم کا صرف 27 فیصد دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں وزارت صحت کے شعبے میں کام کرنے والے افراد کو تنخواہیں ادا نہیں کر سکتی۔

ایران وائر کا کہنا ہے کہ ایرانی پارلیمان کی صحت کی کمیٹی کے چیئرمین، حسین علی شہریاری نے مقامی خبروں میں بتایا، “فنڈ سے ایک ارب ڈالر نکالے گئے ہیں مگر وہ کہیں اور خرچ کر دیئے گئے ہیں۔ حکومت کو اپنی صفائی پیش کرنا چاہیے اور طبی کارکنوں کے جائز مطالبات کو پورا کرنا چاہیے۔”

 طبی کارکنوں کا تصویری خاکہ جس پر کووڈ-19 کا مقابلہ کرنے کے لیے طبی کارکنوں کو وعدہ کیے گئے فنڈ کی فیصد شرح کے بارے میں عبارت تحریر ہے (State Dept./B. Insley)
(State Dept./B. Insley)

اس دوران امریکی و زیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کہا کہ خامنہ ای ایران کے پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ (آئی آر جی سی) کے اخراجات کے لیے دی جانے والے رقم میں اضافہ کیے چلے جا رہے ہیں۔ یہ سپاہ ایرانی حکومت کے بیرونی ممالک میں دہشت گرد آلہ کاروں اور اپنی نیم فوجی فورس، بسیج کی مدد کرتی ہے۔ بسیج نے نومبر 2019 میں احتجاجی مظاہرین کے خلاف کاروائیوں میں 1،500 کے قریب ایرانیوں کو ہلاک کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے حقائق نامے کے مطابق مارچ میں خامنہ ای نے امریکہ کی طرف سے دہشت گرد گروپ کے طور پر نامزد کی جانے والی، آئی آر جی سی کے فنڈ میں اضافہ کیا اور یہ اضافہ صدر حسن روحانی کی جانب سے مانگے گئے  فنڈ سے 33 فیصد زائد تھا۔ اسی طرح خامنہ ای نے بیرون ملک دہشت گردی برآمد کرنے اور اندرون ملک اختلاف رائے کرنے والوں کے خلاف کاروائیاں کرنے کے لیے بچہ فوجیوں کو استعمال کرنے والی، بسیج کے بجٹ میں دو گنا سے زائد  کا اضافہ کیا۔

پومپیو نے 8 اکتوبر کے ایک بیان میں کہا، “ایسے میں جب وزات صحت وبا سے ایرانی لوگوں کو محفوظ کرنے کے لیے وسائل کے لیے منتیں کر رہی تھی، خامنہ ای نےغیرملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کی گئی پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ کے فنڈ میں ایک تہائی کا اضافہ کیا اور اور ایرنی عوام میں شب و روز دہشت پھیلانے والی حکومت کی بسیج فورس کے فنڈ کو دگنا کر دیا۔”

 مسلح نقاب پوش جنگجوؤں کا تصویری خاکہ جس پر دہشت گرد اور جابر ایرانی گروپوں کی فنڈنگ کے بارے میں عبارت تحریر ہے (State Dept./B. Insley)
(State Dept./B. Insley)

دہشت گردی اور بربریت کے فنڈز میں اضافہ کرتے ہوئے، خامنہ ای نے قومی ترقیاتی فنڈ میں سے 400 ملین ڈالر سرکاری ملازموں کی تنخواہیں بڑہانے کے لیے مختص کیے۔

ایرانی حکومت طویل عرصے سے ایرانی عوام کے لیے مختص کیے گئے پیسے کو دہشت گردی پر خرچ کرتی چلی آ رہی ہے۔ 2018ء اور 2019ء کے شروع میں ایرن کے مرکزی بنک نے بیرون ملک تشدد کی آگ بھڑکانے کے لیے آئی آر جی سی کی قدس فورس کو قومی ترقیاتی فنڈ سے کئی ارب ڈالر اور یورو نکال کر دیئے۔

امریکہ، ایرانی حکومت کو دہشت گردی کی مالی مدد کرنے سے روکنے اور وسائل ملک کے اندر  لگانے پر مجبور کرنے کے لیے پابندیوں کا استعمال کرتا ہے۔ 8 اکتوبر کو امریکہ نے دہشت گردی میں مدد کرنے اور جوہری پروگرام کو آگے بڑہانے کے لیے استعمال کیے جانے والے پیسے سے ایرانی حکومت کو باز رکھنے کے لیے 18 ایرانی بنکوں پر پابندیاں لگائیں.

پومپیو نے کہا، ” ہماری پابندیوں کا ہدف حکومت اور اس کے وہ بدعنوان عہدیدار ہیں جنہوں نے ایرانی عوام کی دولت کو بنیاد پرستی (اور) اُس انقلابی نصب العین کی آگ کو بھڑکانے کے لیے استعمال کیا ہے جس کی وجہ سے پورے مشرق وسطی اور اس سے کہیں آگے تک ان گنت مصائب پیدا ہوئے ہیں۔”