ایران کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کی اطلاع پر امریکہ کی ڈیڑھ کروڑ ڈالر کے انعام کی پیشکش

ٹرمپ انتظامیہ ایسی معلومات کی فراہمی پر ڈیڑھ  کروڑ ڈالر تک کے انعام کی پیشکش کر رہی ہے جن سے ایران کے دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے وسائل کو ختم کیا جا سکے۔

ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:

محکمہ خارجہ

نمائندہ خصوصی برائے ایران، برائن ہُک نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کسی بھی ایسے شخص کے لیے ڈیڑھ  کروڑ ڈالر تک کے انعامات کا اعلان کر رہا ہے جو پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ کی مالیاتی لین دین کی سرگرمیوں کو درہم برہم کرنے میں مدد کر سکتا ہو۔ اس ویب سائٹ پر معلومات فراہم کریں:  http://rewardsforjustice.net .  

محکمہ خارجہ کے انصاف کے صلے میں انعامات کے پروگرام کے تحت کی جانے والی اس پیش کش کا خصوصی تعلق ایسی تفصیلات سے ہے جو پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کی سپاہ (آئی آر جی سی) سے متعلق ہوں۔ آئی آر جی سی ایران میں اسلامی حکومت کا وہ شعبہ ہے جس پر امریکہ نے اپریل میں ایک دہشت گرد تنظیم ہونے کی وجہ سے پابندیاں عائد کیں ہیں۔

نمائندہ خصوصی برائے ایران، برائن ہک نے 4 ستمبر کو اخبار نویسوں کو بتایا، “ہم نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے کیونکہ آئی آر جی سی ایک حکومتی ادارے کی بجائے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر کام کر رہی ہے۔” انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ محکمہ خارجہ کے انصاف کے صلے میں انعام کے پروگرام کے تحت کسی  غیرملکی ادارے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بنیادی طور پر آئی آر جی سی اپنی قدس فورس کے ذریعے تہران کی خطرناک اور عدم استحکام پیدا کرنے والی بین الاقوامی کاروائیوں کے لیے ہدایات دینے کے ساتھ ساتھ انہیں عملی جامہ بھی پہناتی ہے۔

انصاف کے صلے میں انعامات کا پروگرام 1984ء میں شروع کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت ایک سو سے زائد ایسے  افراد کو 15 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقومات ادا کی جا چکی ہیں جن کی معلومات کے نتیجے میں یا تو دہشت گردوں پر مقدمات چلائے گئے یا دہشت گرد حملوں کو بروقت روکا گیا۔

امریکہ ایسے افراد یا کاروباروں کے بارے میں معلومات کی تلاش میں ہے جن سے آئی آر جی سی کو پابندیوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ ان میں آئی آر جی سی کا وہ بہت بڑا نیٹ ورک بھی شامل ہے جس نے حالیہ مہینوں میں شام کے بشار الاسد، حزب اللہ، اور دیگر بدنام زمانہ  کرداروں کی مدد کرنے کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کا خام تیل اور دیگر ایندھن فراہم کیے ہیں۔

ہُک نے کہا، “ایران چاہتا ہے کہ یہ  گروہ حکومت کی انقلابی سرحدوں کو وسعت دیں اور افراتفری اور فرقہ واریت کے بیج بوئیں۔”

Two men holding guns walking on ship deck (© Morteza Akhoondi/Mehr News Agency /AP Images)
آئی آر جی سی کے لوگ “سٹینا امپیرو” نامی برطانوی پرچم بردار تیل کے ٹینکر کا معائنہ کر رہے ہیں۔ اس ٹینکر کو جولائی میں ایرانی حکومت نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ (© Morteza Akhoondi/Mehr News Agency /AP Images)

امریکی حکام نے بحری جہاز رانی پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے 16 اداروں، 10 افراد اور 11 بحری جہازوں پر بھی  پابندیاں لگائیں ہیں۔ انہوں نے جہاز رانی کی بین الاقوامی برادری کو خبردار کیا کہ آئی آر جی سی بحری جہازوں سے بھیجے جانے والے اپنے سامان کی اصلیت کو چھپاتی ہے۔ اس کی دھوکہ بازی کی چالوں میں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی  کرتے ہوئے دستاویزات میں ردوبدل اور جہازوں کے ٹرانسپونڈروں کو بند کرنا شامل ہیں۔

محکمہ خزانہ کے نائب وزیر برائے دہشت گردی اور مالی انٹیلی جنس، سیگل مینڈ لکر نے 4 ستمبر کو اپنے ایک بیان میں کہا، “ایران کی تیل کی برآمدات سے ایران کے آلہ کاروں کی دہشت گردانہ کاروائیوں اور اسد حکومت کے اپنے بے گناہ شہریوں پر مظالم کی براہ راست مالی مدد کی جاتی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو ہرحال میں ایرانی تیل اور متعلقہ مصنوعات کو اسی طرح  پرزور انداز سے مسترد کرنا چاہیے جس طرح یہ اُن نیٹ ورکوں کی جانب سے کی جانے والی دہشت گردانہ کاروائیوں کو مسترد کرتی  ہے۔