ایران کے ساتھ کاروباری تعلقات پر امریکہ کا اتحادیوں کو انتباہ

Classical-style building (© J. David Ake/AP Images)
امریکہ کے محکمہ خزانہ کی عمارت۔ (© J. David Ake/AP Images)

اگر امریکی اتحادیوں اور شراکت داروں نے ایران سے کاروباری لین دین جاری رکھا تو انہیں امریکہ کی جانب سے ممکنہ پابندیوں سمیت” اچھے خاصے خطرات” کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

امریکہ کے محکمہ خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی جانب سے 2015 میں جوہری معاہدے پر دستخط کے باوجود اس کا غیرقانونی اور ضرر رساں سرگرمیوں کے لیے صرف نام کی کمپنیوں کی مالی مدد کا استعمال بلا روک ٹوک جاری ہے۔ امریکی حکام نے کہا ہے کہ انہیں ایران کی جانب سے ایسی سرگرمیوں میں اضافے کی توقع ہے۔

دہشت گردی اور مالیاتی انٹیلی جنس سے متعلق نائب وزیر سیگل مینڈلکر کہتی ہیں، ”ایرانی حکومت دہشت گردی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور حزب اللہ، حماس اور حوتیوں جیسے دہشت گرد گروہوں کی مالی مدد کے لیے آپ کی کمپنیوں کو دھوکہ دے گی، آپ کے مالیاتی نظاموں کی ساکھ کو نقصان پہنچائے گی اور آپ کے اداروں کو ہماری کڑی پابندیوں کے خطرات سے دوچار کر دے گی۔”

5 جون کو واشنگٹن میں قائم “فاؤنڈیشن برائے دفاعِ جمہوریت” نامی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے مینڈلکرنے کہا، ”ہم مسلسل دیکھ  رہے ہیں کہ ایران گمراہ کن چالیں چل رہا ہے جن میں متعدد ممالک میں منڈیوں سے فائدہ اٹھانے کی خاطر صرف نام کی کمپنیوں کا سامنے رکھ کر استعمال بھی شامل ہے”

 ایران کو روکنے کے لیے اضافی کام کیجیے

انہوں نے امریکی اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ اپنے مالیاتی نظاموں کو مضبوط بنائیں اور یہ امر یقینی بنانے کی غرض سے اپنے کمپنیوں کی اضافی کام کے لیے حوصلہ افزائی کریں کہ نادانستہ طور پر ان کے وسائل مشرق وسطیٰ میں ایران کی مذموم سرگرمیوں کے لیے استعمال نہ ہو سکیں۔

انہوں نے کہا، ”ہمارا  دنیا بھر میں اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے یہ کہنا ہے کہ ایران کے گمراہ کن، استحصالی اور تباہ کن کاموں کی مذمت میں ہماری آواز میں اپنی آوازیں ملائیں۔”

منڈیلکر نے اس بارے میں بھی خبردار کیا کہ امریکہ ایران کی حکومت پر ”بے مثل مالیاتی دباؤ” ڈالے گا۔

انہوں نے کہا، ”ہمارے طاقتور اقتصادی حکام ایرانی حکومت کے سامنے واضح انتخاب رکھیں گے: یا تو اسے دہشت گردی، تخریبی سرگرمیوں اور حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے اپنی ناقابل قبول مدد بند کرنا ہوگی یا پھر معاشی قہر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر ایرانی حکومت نے اپنی روش نہ بدلی تو ہماری پابندیوں کے اثرات مزید تکلیف دہ ہوتے چلے جائیں گے۔”

خوفناک یکطرفہ معاہدے کا خاتمہ

صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ عالمی طاقتوں اور ایران کے مابین 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو رہا ہے۔ انہوں نے اسے “ایک ایسا خوفناک یکطرفہ معاہدہ قرار دیا جو کبھی بھی نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔”

انہوں نے امریکی اداروں کو ایران کے خلاف تمام جوہری پابندیاں بحال کرنے کا حکم دیا۔

تاہم یورپی ممالک “مشترکہ جامع منصوبہ عمل” (جے سی پی او اے) نامی اس معاہدے کو ختم کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار چلے آ رہے ہیں اور اسی وجہ سے ایران اس سمجھوتے کہ مندرجات سے چمٹا ہوا ہے۔

یورپی یونین کے حکام نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والے چھوٹی اور درمیانے درجے کی کمپنیوں کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات اٹھائے ہیں۔

یہ مضمون ابتدائی طور پر وائس آف امریکہ میں شائع ہوا۔ .