امریکہ کے وزیر خارجہ نے ایرانی لیڈروں کی مشرق وسطٰی میں جارحیت کی دن بدن بڑھتی ہوئی مذمت کا خیرمقدم کیا ہے۔
پومپیو نے 25 ستمبر کو نیویارک میں ‘جوہری ایران کے خلاف متحد’ نامی ایک غیرمنفعتی تنظیم سے اپنے خطاب میں کہا، “زیادہ سے زیادہ ملک ایران کے پُرتشدد رویے کی مخالفت کر رہے ہیں اور اس سے معاشی تعلق توڑ رہے ہیں۔”
"This is the beginning of an awakening – to the truth that Iran is the aggressor and not the aggrieved." — @SecPompeo at the United Against Nuclear Iran's 2019 #Iran Summit #UNGA pic.twitter.com/tn2Y88dk0H
— Department of State (@StateDept) September 25, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ
محکمہ خارجہ
یہ ایک بیداری کی ابتدا ہے – اس سچ کی طرف کہ ایران جارح ہے نہ کہ متاثرہ فریق”: جوہری ایران کے خلاف متحد کی 2019 کی کانفرنس میں وزیر خارجہ پومپیو
پومپیو نے فرانس جرمنی اور برطانیہ کے لیڈروں کے 23 ستمبر کے بیان کی تعریف کی جس میں ایران کے لیڈروں پر 14 ستمبر کو سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر کیے جانے والے حملے کا الزام لگایا گیا ہے اور مشرق وسطٰی کی سلامتی کے لیے ایرانی حکومت کے خطرات کو کم کرنےکے لیے مذاکرات کا کہا گیا ہے۔
پومپیو نے کہا، “یہ ایک بیداری کی ابتدا ہے – اس سچ کی طرف کہ ایران جارح ہے نہ کہ متاثرہ فریق، جیسا کہ وہ دعوی کرتے ہیں۔”
انہوں نے یہ تقریر 24 ستمبر کو صدر کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی یعنی (یو این جی اے) سے 24 ستمبر کو کیے جانے والے خطاب کے بعد کی۔ ٹرمپ کے الفاظ کو دہراتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ امریکہ اُس وقت تک ایران پر اقتصادی پابندیوں میں سختی لاتا رہے گا جب تک ایران اپنی جارحیت ختم نہیں کر دیتا۔
پومپیو نے ایرانی حکومت پر زور دیا کہ وہ دوسرے ممالک پر حملے کرنے کی بجائے ایرانی عوام کی مدد کرے۔
پومپیو نے یو این جی اے میں ٹرمپ کے خطاب سے حوالہ دیتے ہوئے کہا، ” یہ وقت ہے کہ ایرانی رہنما آگے بڑھیں اور دوسرے ممالک کو دھمکیاں دینا بند کریں اور اپنے ملک کی تعمیر پر توجہ دیں۔ بالاآخرایرانی لیڈروں کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ ایرانی عوام کو اولیت دیں۔”