امریکہ اور بھارت افریقہ اور ایشیا کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے شراکت کاری کر رہے ہیں۔
کاشت کاری کی نئی تکنیکیں سکھا کر،امریکہ کا بین الاقوامی ترقیاتی ادارہ (یو ایس ایڈ) اور بھارت دونوں براعظموں میں فصلوں کی پیداور میں اضافہ کرنے میں کسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔
یو ایس ایڈ کے فیڈ دا فیوچر اور دیگر پروگرام جون 2016 کے بھارت اور امریکہ کے اُس سمجھوتے کو بڑہاوا دے رہے ہیں جس میں افریقہ اور ایشیا میں شدید غربت ختم کرنے کے مشترکہ مفاد کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پہلے ہی، کئی ایک مشترکہ کوششوں سے صحت کی سہولتوں، تعلیم، پانی اور صفائی ستھرائی تک رسائی میں اضافہ کیا جا چکا ہے۔
- فیڈ دا فیوچر کے ٹرائی اینگولر پروگرام کے ذریعے، یو ایس ایڈ اور بھارت کی زراعت کی وزارت گیارہ افریقی اور نو ایشیائی ممالک میں 1,500 کسانوں کو فصلوں کی کاشت، کٹائی اور فصل کی کٹائی کے بعد کی نئی تکنیکیں سکھا رہے ہیں جس سے وقت گزرنے کے ساتھ ہزاروں کسان مستفید ہوں گے۔
- “انڈو افریقہ انوویشن برج پروگرام” (بھارت اور افریقہ کے درمیان اختراع پسندی کے پل) نامی پروگرام کے تحت کینیا اور ملاوی میں 3،000 دیہاتیوں کو بارش کا پانی جمع کرنے، بہتر بیجوں کے استعمال، زرعی نقصانات کو روکنے اور جانوروں کی دیکھ بھال کے طریقوں، خوراک کو محفوظ بنانے اور منڈی میں بیچنے کی تکنیکوں پر عمل کرنے میں مدد کی جا چکی ہے۔ کینیا میں کچھ کمیونٹیوں میں دودھ کی پیداوار میں 50 فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور لاکھوں لٹر بارش کا اضافی پانی جمع کیا جا چکا ہے۔

یو ایس ایڈ حفظان صحت کے ایسے پروگرام افغانستان لے کر جا رہا ہے جو بھارت میں کامیاب ثابت ہو چکے ہیں۔
امریکہ نے تپدق کے مریضوں کے علاج میں بہتر نتائج حاصل کرنے کی کوششوں سمیت، افغانستان میں صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لیے بھارت اور افغانستان میں پالیسی سازوں اور کاروباری اداروں کے درمیان ملاقاتوں کا بندوبست کیا۔
یہ پروگرام آخری نہیں ہیں۔ جیسا کہ یو ایس ایڈ کا کہنا ہے، “متنوع معیشتوں اور ثقافتوں کا حامل ایشیا، پڑوسی ممالک کو سرحدوں کے آر پار نظریات، معلومات اور ٹکنالوجیوں کے تبادلوں کے لیے گونا گوں مواقع فراہم کرتا ہے۔”